“جی،جناب،شکریہ،زندہ باد“یہ ہے اردو زبان کا صدقہ“ڈاکٹر نواز دیوبندی
دیوبند:8 نومبر (دانیال خان)سماجی و ادبی تنظیم“نظر“کی جانب سے شاعر مشرق علامہ اقبال اور امام الہند مولانا ابوالکلام آزاد کی یوم پیدائش و یوم تعلیم کے موقع پر ”یوم اردو“ کے عنوان سے ایک اعزازی تقریب کا انعقاددارالعلوم روڑ پر واقع پبلک گرلز انٹر کالج میں کیا گیا۔منعقدہ تقریب کی صدارت عالمی شہرت یافتہ شاعرو اتر پردیش اردو اکیڈمی کے سابق چیئر مین ڈاکٹر نواز دیوبندی نے اور نظامت کے فرائض معروف قلم کار و ادیب سید وجاہت شاہ نے انجام دئے۔پروگرام میں مہمانان خصوصی کے طور پر اردو ٹیچرپردیپ دیوانہ اورگورنر اوارڈ کے لئے نامزدخاتون ٹیچر آسیہ نے شرکت کی۔
![]() |
| فوٹو۔ ڈاکٹر نواز دیوبندی کو اوارڈ دئے جانے کا منظر |
اس موقع پرڈاکٹر نواز دیوبندی نے اپنے صدارتی خطاب کا آغاز اس شعر“جی،جناب،شکریہ،زندہ باد“یہ ہے اردو زبان کا صدقہ“سے کرتے ہوئے کہا کہ زبان خواہ کوئی ہو قربانی چاہتی ہے جس کی نشرو اشاعت کے لئے وقت کے ساتھ ساتھ مالی اخراجات کو بھی برداشت کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج سبھی لوگ اردو کی بدحالی کے قصے بیان کرتے ہیں مگر اس کی نشرو اشاعت کے لئے کوئی عملی اقدام نہیں کرتے۔ اگر اردو کے حوالے سے اعلیٰ عہدوں پر فائز لوگ منصفانہ انداز میں اردو کا حق ادا کریں تو اس زبان کو ختم کرنے والا کوئی نہیں ہے، انہوں نے اس شعر“یہ کتنے سخت ہیں پرور دگار کے بندے“وہ کتنا نرم ہے پرور دگار ہوتے ہوئے“پر اپنا خطاب ختم کیا۔معروف ادیب و قلم کار اور استاذ دارالعلوم وقف دیوبندمولانا نسیم اختر شاہ قیصر نے کہا کہ اردو ایک انقلابی زبان ہے مگر افسوس پاکستان کی تقسیم کے بعد ایک سازش کے تحت اسے مخصوص فرقہ کی زبان قرار دیدیا گیا
جب کہ زبان کسی قوم یا فرقہ کی میراث نہیں ہوتی یہ سرحدوں سے دور دلوں کے اندر اپنی چاشنی اور شائستگی کی بنیاد پر الگ مقام بناتی ہے۔پبلک گرلز انٹر کالج کی پرنسپل صباء حسیب صدیقی،مسلم فنڈ دیوبند کے منیجر سہیل صدیقی،اردو ٹیچرپردیپ دیوانہ اورخاتون ٹیچر آسیہ نے مشترکہ طور پر تقریب کے حوالے سے کہاکہ آج کی تقریب دیوبندکے اردو صحافیوں شاعروں اور ادیبوں سے منسوب ہے، اس لئے پروگرام کے روح رواں نجم عثمانی،ڈاکٹر شمشاد حسین اورسید وجاہت شاہ کو تہہ دل سے مبارک باد پیش کرتے ہیں کہ انہوں نے بزرگوں کے نام کو زندہ وتابندہ رکھنے کے لئے اس تقریب کا انعقاد کیا۔
امید ہے کہ وہ آئندہ بھی اسی طرح کام کرتے رہیں گے۔ ان کے علاوہ عبدالرحمان سیف،نوشاد عرشی،عبداللہ عثمانی اور جامعہ طبیہ دیوبند کے ایڈمنسٹریٹر ڈاکٹر اختر سعید نے بھی اپنے خیالات میں اردو کی نشر واشاعت پر بلاتفریق زور دیا۔ اس موقع پر ڈاکٹر نواز دیوبندی، مولانا نسیم اختر شاہ قیصر، صباء حسیب صدیقی،سہیل صدیقی، پردیپ دیوانہ اور آسیہ کو مولانا ابوالکلام آزاد اوارڈ جبکہ اشرف عثمانی،الحاج محمد فیروز خان،سید حارث،سمیر چودھری،عارف عثمانی اوررضوان سلمانی کوانکی ادبی خدمات کے اعتراف میں علامہ اقبال ایوارڈ سے نوازا گیا۔ اس کے علاوہ استاذ شاعرماسٹر شمیم کرتپوری،شاعرتنویر اجمل دیوبندی،نور دیوبندی،نفیس احمد نفیس،ولی وقاس،سرور عثمانی اور زاہد دیوبندی نے اپنا بہترین کلام پیش کر محفل کی رونق میں مزید اضافہ کر دیا۔
آخر میں پروگرام کے کنوینرنجم عثمانی و معاون کنوینر سید وجاہت شاہ اورتنظیم کے سرپرست ڈاکٹر شمشاد حسین نے سبھی مہمانوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہاکہ ان کا پروگرام کرانے کا مقصد یہ ہے کہ اردو کو فروغ ملے اور نسل نو اپنے اکابرین جنہوں نے اردو ادب کی بے لوث خدمت کی ہے انہیں یاد رکھیں۔ اس موقع پرڈ اکٹر عثمان رمضی،اسعد صدیقی،فیصل نور شبو،ضرار بیگ،قاری عامر عثمانی،نجم احمد صدیقی،انصار مسعودی،ڈاکٹر عدنان انور،منصر عظیم عثمانی،خورشید صدیقی، شاہ فیصل مسعودی، نبیل مسعودی اور شہزاد عثمانی وغیرہ خصوصی طور پرموجود رہے۔

کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں