اویسی صاحب کا عرب میں دوسرا غلط بیان :
" پاکستان بھارت میں ہندو۔مسلم نفرت پھیلا رہا ہے "
اب اسدالدین اویسی صاحب نے اپنے عرب دورے پر ایک اور غلط بیانی کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ پڑوسی ملک بھارت میں عدم استحکام پیدا کرنا چاہتا ہے اور بھارت میں ہندو۔مسلم نفرت پھیلا رہا ہے,
پاکستان کی طرف سے دہشتگردانہ کارروائیوں کو تو ہم بھارت میں عدم استحکام پھیلانے سے تعبیر کرسکتے ہیں لیکن آخر اپنے ملک میں مسلمانوں کے خلاف پھیلائی جانے والی نفرت کا الزام بھی ہم کس طرح پاکستان پر لگا سکتے ہیں ؟ کیا ایسا کرنے سے نفرت پھیلانے والے حقیقی ہندوتوادیوں کے خلاف مسلم مخالف نفرتوں کی فرد جرم ہلکی نہیں ہوتی ہے ؟
*اویسی صاحب! کیا آپ مجھے بتائیں گے کہ, کیا یہ پاکستانی ہیں جو ہندوستان میں "گولی مارو سالوں کو، جب ملّے کاٹے جائیں گے…" جیسے بیانات دے کر مسلمانوں کے خلاف فساد پھیلا رہے ہیں؟ کیا وہ سب پاکستانی ہیں جو ہندو تہواروں کے دوران مساجد کے باہر ناچتے ہیں اور الیکشن ریلیوں میں نفرت بھرے خطابات کرتے ہیں؟
اویسی صاحب کو کہنا چاہیے تھا کہ یقیناً پاکستان ہمارے ملک کو کمزور کرنے کی کوشش کررہا ہے اور ہم پاکستان کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے لیکن دوسری طرف ہمارے ملک میں مسلمانوں کے خلاف نفرت خود بھارت کے وزیراعظم مودی ہوم منسٹر امیت شاہ اور وزیراعلی یوگی آدتیہ ناتھ پھیلا رہے ہیں جس سے ملک کمزور ہوتا ہے ۔
لیکن افسوس اور الم کی بات ہے کہ اب اویسی صاحب کہہ رہے ہیں کہ بھارت میں ہندو۔مسلم نفرت بھی پاکستان ہی پھیلا رہا ہے ۔
اویسی صاحب پہلے تو نشی کانت دوبے جیسے ہندوتوادی مسلم دشمن کے ساتھ ایک وفد میں بیرون ملک چلے گئے مودی سرکار کی ترجمانی کے لیے اور پھر ایسے بیانات دے رہے ہیں عرب میں جاکر کبھی کہتے ہیں کہ " بھارت میں مودی سرکار سے ہمارے سیاسی اختلافات ہیں" جبکہ ماب لنچنگ ، اور بلڈوزر جیسے مظالم کو سیاسی اختلاف کہنا بڑی زیادتی ہے، اور اب کہہ رہے ہیں کہ " پاکستان بھارت میں ہندو مسلم نفرت پھیلا رہا ہے" جبکہ مودی، امیت شاہ اور یوگی آدتیہ ناتھ ہندو۔مسلم نفرت کی سیاست بھڑکاتے ہیں ۔
اویسی صاحب کے ان بیانات کو بھی ہوسکتا ہے کہ ان کے سوشل میڈیائی محبین اندھے پن سے تسلیم کرلیں لیکن تاریخ میں یہ سارے کام پر سخت اور شدید تنقید ہوگی، یہ سب غلط ہیں، اور بھارت کے مظلوم مسلمانوں کے زخموں پر مزید تکلیف و اذیت کے اسباب میں سے ہیں، کیونکہ محترم اویسی صاحب سے ایسی سیاست کی امید نہیں تھی ۔
✍️: سمیع اللہ خان
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں