ملک کے نا اہل سسٹم نے چچا کا آخری دیدار کرنے کا موقع تک نہیں دیا
تحریر،محمد آبشارالدین
تقرییا رات کے بارہ بج رہے تھے اور دنیا ومافیہا سے بے خبر ہوکر نیند عارضی میں سورہا تھا اچانک سے موبائیل کی ایک گھنٹی بجتی ہے پھر بند ہوجاتی ہے لیکن اس موبائل کی گھنٹی کی آوازمیں ایک چبھن سی محسوس ہوتی ہے اور میں گھر کال کرتا ہوں تو پتا چلتاہے آپ کے چچا آپ کوداغ مفارقت دے چکے ہیں اس وقت ایسا احساس ہوجیسے سرسے آسمان اورپاؤں سے زمین نکل گئ اور میں سکتے میں آگیا رات پہلے سے ہی اندھیری تھی تھی لیکن رات اور مزید تاریک نظر آنے لگی اورانا للہ وانا الیہ راجعون پڑھتے ہی زبان گنگ ہوگئ
تب ہی کسی طریقے سے ہمت کرکے روم پاٹنر کو جگانے کی کوشس کرتا ہوں‛ کہتا ہوں بھائ میں گھرکسی ضرورت کی وجہ سے جانا چاہتاہوں یہ سن کر مجھے تکتکی نظروں سے سے دیکھنے لگتا ہے رات تاریک ہونے کی وجہ صرف مجھے اس کی آنکھیں نظر آنے لگی اور اس نے احوال من پوچھا ہی تھاکہ میں احوال من سناتے ہوئے اس سے۔رخصت ہوگیا
پاؤں پیڈل چل رہاتھا کتے بھوک رہے تھے اور ساراعالم ہو کی حالت میں نظر آرہاتھا اس ہو کے عالم میں کسی طریقے سے سیتاپور بائ پاس پہ پہونچا ٹیکسی کے انتظار میں نظر ادھرادھر دوڑاتاہوں لیکن ٹیکسی نہیں ملتی ہے پھردور سے ایک ٹیکسی نظر آتی ہے بہت منت سماجی کی بعد ٹیکسی ڈرائیور اسٹیشن لیکر پہونچتا ہوں لیکن یہاں آکر پتہ چلتا ہے کہ صبح تک کوئ ٹرین نہیں ہے بغیر ٹکٹ کا ادھر ادھر بھاکتاہوں تو پلیٹ فارم نمبر تین پر بہار سپت کرانتی نظر آتی ہے تو اس میں بہت مشکل سے سوار ہوتا ہوں لیکن ٹرین میں اتنی بھیڑہونے کی وجہ سے پاؤں رکھنے کی بھی صحیح جگہ نہیں ملتی ہے کسی طریقے سے اپنے پاؤں رکھنے کی جگہ بنانے کی کرشس کرتا ہوں لیکن پورے راستے پاؤں رکھنے کی جگہ اور کھڑی کھوٹی سننے میں گزرتی ہے
کسی طریقے سے اللہ اللہ کرکے ایک پاؤں پہ گورکھپور پہونچا
اس کے بعد ٹی ٹی کے مشورے سے ٹرین تبدیل کرکے مظفرپور کے لیئے روانہ ہوا
اور اب اس ٹی ٹی کی نیت بدل گئ اور کہا آپ کا میں دلی سے جوڑ کر فائن کاٹونگا نہیں توآپ مجھے ٨٠٠ روپیہ دیں چارسو کا آپ کا ٹکٹ ہوگا اور چار سو روپیہ میرا ہوگا اس کی یہ بات سن کر میں ایک منٹ کے لیئے سکتے میں آگیا
پھراپنےآپ سے مشورہ کرتے ہوئے اس کی ہاں می بھر دی اس نے مجھ سے آٹھ سو وصول کر چار سو کا ٹکٹ میرے ہاتھو میں تھمادیا تب میں نے آرام کی سانس لیتے ہوئے اس چار سو کی مانگ کردی
تو وہ کہنے لگا کہ یہ تو ہمارے درمیان ڈیل ہوئ تھی تو آپ پھر مجھ سے کیوں مانگ رہے ہیں
میں نے کہا آپ بھی موقع کا فائدہ اٹھاکر غلط فائن کاٹنے کی دھمکی دی اس لیئے اب آپ کو وہ چارسو روپیہ واپس کرنا پڑے گا مجھے جاہل سمجھ کر
انگلش میں باتیں شروع کردی اور اس کی انگلش سن کر میں ہنستے ہوئے کہا ہمارے یہاں کا چپراسی بھی تم سے اچھی انگلش بولتا ہے اور میں نے کہا کم ٹو پوائنٹ ٰول یو گیو مائ منی یس او نو
پھر وہاں سے نو دو گیارہ ہونے لگا میں نے اس بھیڑ میں پکر کر پہلے خوب کھڑی کھوٹی سناتے ہوئے اپنا چارسوروپیہ بھی وصول کیا اور آئندہ کسی مجبور سے فائدہ نہ اٹھانے کی نصیحت بھی دے۔ڈاای
بہرحال کہا جاتا ہے کہ جب بھی کوئ حادثہ رونما ہوتا تو راستہ کا فاصلہ بھی جلدی نہیں کٹتا
لیکن نہ جانے کیو ں آج ٹرین اتنی لیٹ کیوں ہورہی تھی اور جب بھی اسٹیشن پہ رکتی تو میری سانسیں بھی اٹکی رہتی کہ کہیں دیر نہ ہوجائے
اور چچا کا آخری دیدار بھی نصیب نہ ہوں
اور میرے خویش اقارب میرے انتظار میں تھک کر میرے چچا کو نئے گھر کی طرف لے جانے کے لیئے رخصت ہو گئے اور میں جب پہونچا تو وہی ہوا جس کا ڈر ستا رہاتھا تھا مجھے دیکھ کر میرے بھائیوں کے آنکھوں سے آنسو مزید بہنے لگا
اس ملک کے ایسے سسٹم کی وجہ سے مجھے اپنے چچا کا آخری دیداربھی میسر نہ ہوا
روزانہ نہ جانے کتنی مائوں کی گود۔ اس سسٹم کی نااہلی کی وجہ اجڑجاتی ہے جس کی مثال گورکھپور کے ہسپتال سے لے سکتے ہیں
اور کتنے بچے اس ملک کے سسٹم کا نا اہلی وسستی کی وجہ سے یتیم ہوجاتے ہیں اور کتنی عورتیں بیوہ

کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں