کشن گنج، پوٹھیا ،(یو این اے نیوز 8 نومبر 2020) کشن گنج اسمبلی حلقے سے الیکشن لڑنے والوں میں جہاں بھاجپا، شیو سینا اور کانگریس جیسی پارٹیوں کے امیدوار میدان میں تھے، وہیں مسلم لیڈر شپ والی پارٹیوں میں ایم آئی ایم، ایس ڈی پی آئی اور راشٹریہ علماء کونسل کے امیدوار بھی میدان میں نظر آرہے تھے، ایم آئی ایم سے گذشتہ ضمنی الیکشن میں جیت حاصل کرنے والے ایم ایل اے قمر الہدیٰ ہیں، ایس ڈی پی آئی سے محبوب اور راشٹریہ علماء کونسل سے ڈاکٹر پرویز عالم امیدوار تھے۔
راشٹریہ علماء کونسل کے امیدوار کا کہنا ہے کہ ان کے ووٹروں کی تعداد اچھی خاصی تھی؛ ان کے اندازے کے مطابق انہیں تیس سے چالیس ہزار ووٹ ملنے تھے؛ لیکن ووٹنگ سے ٹھیک ایک دن قبل مخالف پارٹیوں کی طرف سے کچھ افواہیں پھیلادی گئیں، جس سے انہیں بہت کم ووٹ مل پایا ہے، ڈاکٹر پرویز عالم کا کہنا ہے کہ ہمارے پاس مالی فراوانی نہیں ہونے کی وجہ سے ہم نے چند ہی بوتھوں پر اپنے رضاکاروں کا انتخاب کیا تھا؛ لہذا دوسرے پولنگ بوتھوں پر بیٹھے ہوئے دیگر پارٹیوں کے بوتھ ایجنٹس کے ذریعے میرے متعلق کئی طرح کی افواہیں پھیلائی گئیں، کانگریس کے کارکنان نے یہ افواہ پھیلادی کہ ڈاکٹر پرویز نے گٹھ بندھن کو حمایت دے دی ہے،
وہیں ایم آئی ایم کے کارکنان نے افواہ پھیلادی کہ ڈاکٹر پرویز بیٹھ گئے ہیں، نیز ایم آئی ایم والوں نے جھوٹ اور الزام کی حدوں کو پار کرتے ہوئے بعض جگہوں پر یہ بھی افواہ پھیلائی کہ ڈاکٹر پرویز نے بھاجپا سے پیسے لیے ہیں، یہ تمام تر افواہیں بالکل بے بنیاد اور غلط ہیں، ان باتوں کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ڈاکٹر پرویز نے کہا کہ افواہ پھیلانے والے چند پیسوں اور اپنے آقاؤں کی چاپلوسی کے عوض اپنے ایمان کی بھی پرواہ نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا کہ ”میں آخر تک الیکشن کے میدان میں ڈٹا رہا، جو بھی خرچ کیا اپنی جیب خاص سے کیا، حتیٰ کہ خود ایم آئی ایم کی طرف سے مجھے بیٹھنے کے لیے دیے گئے لاکھوں کے آفر کو ٹھکراد یا، افواہیں پھیلانے والوں نے میرے ہزاروں ووٹوں کو ضائع کردیا ہے،
افواہ بازوں کو خدا کا خوف ہونا چاہیے۔اس بارے میں راشٹریہ علماء کونسل کے صوبائی انچارج مولانا آفتاب اظہرؔ صدیقی نے کہا کہ دیگر پارٹیاں جن کا مقصد کسی بھی طرح کرسی حاصل کرنا ہوتا ہے، وہ جھوٹ اور بے ایمانی کو مٹھائی سمجھ کر استعمال کرتے ہیں، ہم راشٹریہ علماء کونسل کے امیدوار کے سلسلے میں پھیلائی گئیں تمام تر افواہوں کی پرزور مذمت کرتے ہیں۔اور مخالفین کو بتانا چاہتے ہیں کہ دوسرے کے لیے گڑھا کھودنے والا خود گڑھے میں گرتا ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں