تازہ ترین

پیر، 2 مارچ، 2020

طب یونانی میں الرجی کا علاج،سبب اور مزاج کی مناسبت سے کیا جاتا ہے: ڈاکٹر یونس صدیقی قاسمی

دیوبند:دانیال خان(یواین اے نیوز 2مارچ2020)ہندوستان میں بھی دنیا کے دوسرے ممالک کی طرح الرجی کا مرض ایک سنگین خطرہ بنا ہوا ہے اور ہر آنے والے دن کے ساتھ اسکے مریضوں کی شرح تناسب میں تیزی سے اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ انسانی جسم میں مدافعتی نظام ہمیشہ جسم کو نقصان دہ عناصر جیسے بیکٹیریا اور وائرس سے بچانے میں بہت اہم کردار ادا کرتا ہے مگر جب قوت مدافعت بدن میں کمزور ہوجاتی ہے تو ہمارے جسم کے مدافعتی نظام کو مختلف قسم کی بیماریاں لاحق ہو جاتی ہیں۔ان خیالات کا اظہار مولانا آزاد پیرا میڈیکل کالج کے ڈائرکٹر ڈاکٹر یونس صدیقی قاسمی نے کیا۔انہوں نے کہا کہ الرجی بھی جسم کے مدافعتی نظام کے ردعمل کی صورت میں واقعہ ہوتی ہے جو کہ بعض دفعہ نہایت خطرناک حد تک جان لیوا ثابت ہوتی ہے ایسے مریض جن کو الرجی ہوتی ہے ان کا مدافعتی نظام حملہ کرنے والے الرجی کے خلاف اعتدال سے زیادہ فعالیت ظاہر کرتا ہے ۔

جس کے نتیجہ میں ایسی علامات ظاہر ہوتی ہیں جو کہ جسمانی تکلیف کا باعث بنتی ہیں۔انہوں نے بتایا کہ اگر پالتو جانوروں اور پرندوں سے گھر کو صاف کرلیا جائے اور انہیں متاثرہ مریض کے کمرہ سے باہر نکال دیا جائے اور گھروں سے خصوصاً مریض کے کمرے سے قالین ہٹا دیں، سخت فرش پر اتنی مٹی نہیں جمتی جتنی کے قالین پر جمتی ہے، گھروں میں نمی کم سے کم ہونے دیں، سارے بستر گرم پانی سے دھوئیں اور اس سے مٹی کے ذرات کو کم کرنے میں مدد ملے گی، موسموں کے شروع اور آخر میں اپنی کھڑکیوں کو بند رکھیں تا کہ باہر کے پولنز کی تعداد کو قابو میں رکھا جائے، ایسے ایئر کنڈیشنر سسٹم استعمال کریں جن میں چھوٹے ذرات کے لیے فلٹر لگے ہوںتو الرجی سے بہت حد بچا جا سکتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ طب یونانی میں الرجی کا علاج،سبب اور مزاج کی مناسبت سے کیا جاتا ہے، اس کے مطابق دوا تشخیص کی جاتی ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad