تازہ ترین

اتوار، 20 اپریل، 2025

حموضت معدہ (یسڈ پیپٹک بیماری): اسباب، علامات اور مؤثر علاج

حموضت معدہ (یسڈ پیپٹک بیماری): اسباب، علامات اور مؤثر علاج
ڈاکٹر منہاج احمد صدرشعبہ جراحیات،جامعہ ہمدرد

نئی دہلی تعارف
ایسڈ پیپٹک بیماری (Acid Peptic Disease - APD) عصرِ حاضر کے ان پیچیدہ امراض معدہ میں شامل ہے جو انسانی صحت کو نہ صرف جسمانی اذیت بلکہ طویل المدتی پیچیدگیوں سے بھی دوچار کرتی ہے۔ یہ بیماری معدے، غذائی نالی اور بارہ انگشتی آنت کی اندرونی جھلی (mucosa) پر اس وقت اثر انداز ہوتی ہے جب جارحانہ عوامل (تیزاب، پیپسین) اور حفاظتی عوامل (مخاط، بائی کاربونیٹ، پروسٹاگلینڈنز) کے درمیان موجود توازن درہم برہم ہو جائے۔

 یہ مضمون نہ صرف ایسڈ پیپٹک بیماری کی موجودہ طبی فہم پر مبنی ہے بلکہ یونانی طب کی روشنی میں اس کا ایک جامع مطالعہ بھی پیش کرتا ہے، تاکہ ایک ہمہ جہتی علاج اور پیشگیری کا خاکہ ترتیب دیا جا سکے۔

ایسڈ پیپٹک بیماری کی اقسام

1. پیپٹک السر (Peptic Ulcer Disease - PUD):
معدہ یا ڈوڈینم کی اندرونی جھلی پر زخم جو اکثر H. pylori انفیکشن یا NSAIDs کے استعمال سے پیدا ہوتے ہیں۔

2. گیسٹروایسوفیجیل ریفلکس بیماری (GERD):
معدے کا تیزاب جب غذائی نالی میں واپس آتا ہے تو وہاں جلن، سوزش اور طویل عرصے میں Barrett’s esophagus جیسی پیچیدگیاں جنم لیتی ہیں۔

3. تناؤ سے متعلق مخاطی نقصان (Stress-related Mucosal Injury):انتہائی بیمار یا آئی سی یو میں داخل مریضوں میں دیکھا جاتا ہے، جہاں سیسٹیمک تناؤ معدے کی جھلی کو بری طرح متاثر کرتا ہے۔


ایسڈ پیپٹک بیماری کے اسباب: جدید و کلاسیکی تناظر1. ہیلی کوبیکٹر پائلوری (H. pylori):
یہ ایک سپائرل شکل کا جرثومہ ہے جو معدے کی جھلی میں گھس کر وہاں سوزش اور بعد ازاں السر کا باعث بنتا ہے۔

تحقیقی حوالہ: WHO کے مطابق دنیا کی تقریباً 50 فیصد آبادی H. pylori سے متاثر ہے، مگر تمام افراد میں علامات ظاہر نہیں ہوتیں۔

2. NSAIDs کا استعمال:
پروسٹاگلینڈنز کی پیداوار کو روکتے ہیں جو معدے کی جھلی کے لیے حفاظتی کردار ادا کرتے ہیں۔
تحقیقی نکتہ: Elders میں NSAIDs کا مسلسل استعمال GI bleeding کے خطرات کو دوگنا کر دیتا ہے۔

3. زولنگر ایلیسن سنڈروم:
ایک نایاب مگر مہلک کیفیت جس میں گیسٹرن پیدا کرنے والا نیوپلازم تیزاب کی بے تحاشا پیداوار کا سبب بنتا ہے۔

4. طرزِ زندگی سے وابستہ عوامل:
– تمباکو نوشی: بلغم کی پیداوار کم کر کے معدے کو غیر محفوظ بناتی ہے۔– شراب نوشی: تیزابیت بڑھاتی ہے اور جھلی کی مزاحمت کو کم کرتی ہے۔
– نفسیاتی دباؤ: Cortisol اور دیگر ہارمونی ردعمل کے ذریعے gastric secretion میں اضافہ کرتا ہے۔
– بے قاعدہ، تیز مرچ مصالحے والی غذا۔

5. وراثتی اور نظامی عوامل:
– خون کا گروپ O،
– جگر یا گردے کی دائمی بیماریاں،
– ذیابیطس یا COPD کے مریضوں میں اس کا احتمال بڑھ جاتا ہے۔

علامات کی جامع فہرست
ایپی گیسٹرک درد: کھانے کے فوراً بعد یا خالی پیٹ میں۔سینے کی جلن اور ترش ڈکاریں: خاص طور پر GERD میں۔متلی، قے، اپھارہ، بھوک میں کمی۔
وزن میں کمی، خون کی قے یا کالا پاخانہ: السر کی پیچیدگی کی علامت۔نگلنے میں دشواری: اگر تنگی یا Barrett’s esophagus کی کیفیت موجود ہو۔

تشخیص: ایک سائنسی خاکہ
1. H. pylori کی شناخت:
– Urea breath test: 95% حساسیت کے ساتھ مؤثر۔– Stool antigen test: ابتدائی جانچ کے لیے مفید۔– Endoscopic biopsy: مخصوص مریضوں میں ناگزیر۔

2. اینڈوسکوپی:
السر، سوزش، یا Barrett’s جیسے precancerous حالات کی تصدیق۔
3. 24-Hour pH Monitoring:
خاص طور پر GERD کے مزمن کیسز میں۔
4. سیریم گیسٹرن لیولز:
زولنگر ایلیسن سنڈروم کے شبہے میں۔

جدید طبی علاج
1. PPIs (Proton Pump Inhibitors):
اومیپرازول، ایسومپرازول – سب سے مؤثر دوائیں جو H+/K+ ATPase کو inhibit کرتی ہیں۔

2. H2 Receptor Blockers:
رانیتیدین، فیماٹیدین – PPI سے کم مؤثر مگر متبادل کے طور پر استعمال ہوتی ہیں۔

3. Antacids:
علامات کے فوری خاتمے کے لیے، مگر علاجی نہیں۔
4. مخافظی ادویات (Cytoprotectives):
– Sucralfate: زخم پر حفاظتی تہہ بناتا ہے۔
– Misoprostol: NSAIDs سے متعلق السر میں مفید۔

5. H. pylori کا خاتمہ:
Triple therapy (PPI + Clarithromycin + Amoxicillin)Quadruple therapy (PPI + Bismuth + Metronidazole + Tetracycline)

6. جراحی مداخلت:
– پیچیدہ یا غیر شفایاب السر کی صورت میں۔
– Vagotomy یا Gastrectomy مخصوص حالات میں۔یونانی طب میں ایسڈ پیپٹک بیماری: ایک کلاسیکی بصیرت یونانی طب میں اسے سوء مزاج حار، حموضت معدہ یا قرحہ معدہ کہا جاتا ہے۔ اس کا سبب مزاجِ معدہ کا گرمی و خشکی کی طرف انحراف، صفرا یا سودا کی زیادتی، اور اعصابی و دماغی تناؤ کو قرار دیا گیا ہے۔

یونانی تشخیص:
نبض، پیشاب، بول و براز، مزاجی علامات کی بنیاد پر کی جاتی ہے۔

علاج کی اقسام:
1. علاج بالغذا:
– ما الشعیر (جو کا پانی)،
– دودھ، انار، کھیرا، کیلا
– متوازن، نرم غذا جو معدے پر بوجھ نہ ڈالے۔

2. علاج بالدوا:
– قرص طباشیر، شربت انار شیریں، حب مقیل
– جوارش آملہ سادہ، سفوف معدہ، خمیرہ گاؤزبان

3. علاج بالتدبیر:
– دلک (مالش)، حجامہ، قی (قے کرانا)، نطول (عرقی دھونا)4. اصولِ حفظانِ صحت:
– ذہنی سکون، نیند کی باقاعدگی، حرارت و برودت کا توازن۔

جدید و یونانی طب کا امتزاج: ایک ہم آہنگ حکمت عملخوراک کی اصلاح دونوں نظاموں میں بنیادی اہمیت رکھتی ہے۔H. pylori کا مکمل خاتمہ صرف اینٹی بایوٹکس سے ممکن ہے، مگر یونانی جڑی بوٹیوں سے علامات میں نمایاں بہتری آ سکتی ہے۔
نفسیاتی سکون اور مزاجی توازن کی بحالی میں یونانی طب کی تدابیر (جیسے حجامہ، خمیرات) مفید ثابت ہوتی ہیں۔

PPIs کے طویل استعمال کے نقصانات کو کم کرنے کے لیے یونانی سفوفات مددگار ہو سکتے ہیں۔
احتیاطی تدابیر و طویل مدتی نگہداشت
H. pylori کی بروقت سکریننگ
NSAIDs کا محتاط استعمال

سگریٹ، شراب، اور جنک فوڈ سے مکمل اجتناب
نفسیاتی دباؤ میں کمی، نیند کا باقاعدہ معمول
غذا کی ترتیب: صبح ناشتہ، دوپہر ہلکا کھانا، رات کو معتدل غذا


*نتیجہ و تحقیقاتی سفارشات*
ایسڈ پیپٹک بیماری کی بڑھتی ہوئی شرح اور اس سے جڑی پیچیدگیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک کثیر الجہتی، انٹیگریٹیو اپروچ کی اشد ضرورت ہے۔ جدید طب کی سائنسی دریافتیں اور یونانی طب کی قدیم حکمت اگر تحقیق کے ساتھ یکجا کی جائیں تو نہ صرف علامات کا خاتمہ ممکن ہے بلکہ مریض کے معیارِ زندگی میں غیر معمولی بہتری بھی ممکن ہے۔

تحقیقی میدان میں سفارش کی جاتی ہے کہ یونانی جڑی بوٹیوں جیسے انار، آملہ، طباشیر، اور سفوفات کی bioactivity، antimicrobial potential اور mucosal healing پر جدید مطالعات کیے جائیں تاکہ طبِ یونانی کو سائنسی بنیادوں پر استوار کیا جا سکے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad