دیوبند:دانیال خان(یواین اے نیوز 2مارچ2020)شہریت ترمیمی ایکٹ،مجوزہ این پی آر اور این آر سی کے خلاف دیوبند عیدگاہ میدان میں جاری ستیہ گرہ آج 36ویں دن میں داخل ہو گیا،انتظامیہ کی جانب سے مظاہرہ کو ختم کرانے کے لئے جہاںنئے نئے حربہ استعمال کئے جا رہے ہیں وہیں احتجاج میں شامل خواتین نے کسی بھی صورت میں احتجاج سے دستبردار نہ ہونے کا عزم کیا ہے،خواتین کا کہنا ہے کہ بعض قائدین پولیس کے ساتھ مل کر ان کے غیر مدتی دھرنے کو ختم کرانا چاہتے ہیں لیکن وہ انکی کوشش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گی۔خواتین کا یہ بھی کہنا ہے کہ انکا احتجاج ٹریفک مسائل سے بھی پاک ہے ساتھ ہی حب الوطنی کا مظاہرہ کرتے ہوئے برادران وطن کی کثیر تعداد بھی احتجاج میں حصہ لے رہی ہے۔ گزشتہ روز سابق ایم ایل اے معاویہ علی اور انکے بیٹے حیدر علی سمیت 40افراد پر مقدمات قائم کئے جانے سے خواتین میں شدید بے چینی پائی جا رہی ہے۔
اور احتجاجی خواتین نے واضح طور پر اعلان کر دیا ہے کہ کسی بھی صورت میں احتجاج کو ختم نہیں کیا جائے گا۔آج بھی احتجاج میں خو اتین کی کثیر تعداد موجود تھی جنہوں نے دہلی تشدد میں ہلاک ہوئے افراد کو یاد کیا اور ملک میں امن کے لئے دعاء کی۔عیدگاہ میدان میں جاری خواتین کے احتجاج سے خطاب کرتے ہوئے کوثر،فرحین،فریحہ عثمانی،زینب عرشی اور سلمہ احسن نے کہا کہ سیاہ قوانین کے خلاف آواز بلند کرنے والوں کے خلاف غیر ضروری کارروائی کی جا رہی ہے اور دہلی تشدد کے مجرم کھلے عام گھوم رہے ہیں کیا یہ حکومت کا دہرا معیار نہیں ہے،انہوں نے کہا کہ عوام جس کو تخت پر بٹھا سکتی ہے تو اسے تخت سے اتار بھی سکتی ہے اور اتار بھی دیگی۔ارم عثمانی،فوزیہ سرور،عذرا خان،شمائلہ اور انجم نے کہا کہ حکومت اپنی جابرانہ پالیسیوں کی وجہ سے ہماری آواز کو مغلوب نہیں کر سکتی۔انہوں نے کہا کہ آج ملک انتہائی نازک دور سے گزر رہا ہے فرقہ پرست طاقتیں ہندو مسلم اتحاد کو پارہ پارہ کر کے ملک کو نفرت کی آگ میں جھونک کر انگریزوں کے بانٹوں اور راج کرو کے اصول پر عمل پیرا ہیں۔
وہیں اب سیکولر جماعتیں بھی اب اپنے اس قول و قرار سے ہٹ رہی ہیں جو انہوں نے سیکولرزم کے تحفظ کے لئے کیا تھا۔آج مسلمان کو دوسرے درجہ کا شہری بنانے کی کوشش ہو رہی ہے اور سیکولر جماعتیں خاموش ہیں لیکن سیکولر پارٹیوں کو یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ آئین اور قانون بچان ا صرف مسلمانوں کو ذمہ داری نہیں ہے بلکہ انکی بھی اتنی ہی ذمہ داری ہے اور دوسرے سماج کے لوگوں کی بھی اتنی ہی ذمہ داری ہے۔خورشیدہ،صفوانہ،شبانہ،پروین اور جمیلہ نے کہا کہ یہ ملک جتنا ہندوؤں کا ہے اتنا ہی مسلمانوں کا ہے اس ملک کی عوام میں کسی قسم کا امتیاز نہیں ہے بلکہ فرقہ پرست طاقتیں ملک کے لوگوں کی آنکھوں میں دھول جھونک کر صرف اپنا سیاسی مفاد پورا کر رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ آج جو بھی لوگ مذہب کے نام پر سیاست کا بازار سجانے میں لگے ہوئے ہیں وہ کسی بھی قیمت پر ملک کے وفادار نہیں ہو سکتے۔اس دوران عید گاہ میدان انقلابی نعروں سے گونجتا رہا اور مظاہرین سیاہ قوانین کی واپسی تک دھرنا جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کرتے رہے۔


کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں