دیوبند:دانیال خان(یواین اے نیوز 1فروری2020)جان لیوا سردی اور انتظامیہ کی سختی کے با وجود دیوبند کے عید گاہ میدان میں شہریت ترمیمی قانون،این پی آر اورمستقبل میں آنے والے این آر سی کے خلاف خواتین کے ذریعہ شروع کیا گیا غیر معینہ مدت کا دھرنا چھٹے روز بھی جاری ہے۔خواتین کی بڑھتی ہوئی تعداد کو دیکھ کر دھرنا گاہ پر متحدہ خواتین کمیٹی کی جانب سے فری میڈیکل کیمپ کا بھی انعقاد کیا گیا جس میں سیکڑوں خواتین نے اپنا چیک اپ کرا کر مفت میڈیسن حاصل کی۔ متحدہ خواتین کمیٹی کی صدر آمنہ روشی نے بتایا کہجب تک مظرہ جاری ہے تب تک فری میڈیکل کیمپ جاری رہیگا۔دھرنے میں نہ صرف مسلمان بلکہ ہندوں سماج کے لوگ بھی شامل ہو کر ظالم حکومت سے متنازع قوانین واپس لئے جانے کا مطالبہ کر ہے ہیں۔شہر کے مختلف محلہ کی دادیوں نے اپنے خطاب میں یہیں کہ رہا ہے کہ جب سے بی جے پی اقتدار میں آئی ہے تب سے ملک میں ہندو مسلم بھائی چارہ ختم ہونے کی دہلیز پر ہے۔
خانقاہ سے پہنچی 80سالہ دادی انوری اور محلہ پٹھانپورہ سے پہنچی 80سالہ اکبری نے خواتین کے جزبے کی تعریف اور شہریت ترمیمی ایکٹ کو ملک کے لئے بے حد خطرناک بتاتے ہوئے کہا کہ ملک کی آزادی کے وقت ہمارے اکابر نے دو قومی نظریہ کو مسترد کر دیا تھا اور ایک سیکولر ریاست کو تسلیم کیا تھا لیکن افسوس کے آزادی کے بعد ایک بار پھر سے مذہبی تفریق کے ذریعہ دو قومی نظریہ کو زندہ کیا جا رہا ہے جو ملک اور تمام باشندگان ملک کے لئے بے حد نقصان دہ ہے نیز ملک کی ہزار ہا برس قدیم گنگا جمنی تہذیب کے لئے بھی مہلک ہے۔ محلہ پھانپورہ کی 80سالہ سروری 70سالہ نور جہاں،75سالہ زبیدہ اور 80سالہ فہمیدہ نے کہا کہ مسلمان کسی بھی مذہب کے ماننے والوں کو ملک کی شہریت دینے کی مخالفت نہیں کرتے لیکن ہمیں شکایت یہ ہے کہ شہریت ترمیمی ایکٹ میں ایک مخصوص مذہب ماننے والوں کو اس سے علہیدہ رکھا گیا ہے جو ملک کے دستور کے بھی خلاف ہے اسی لئے اس قانون کی مخالفت کی جا رہی ہے
اور ہم ایسے ہر ایک قانون کی مخالفت کرتے رہیں گے جو ملک میں رہنے والوں میں تفریک کرنے والا ہو۔آمنہ روشی،ارم عثمانی،نازیہ،علینہ اور شاہین نے کہا کہ شہریت ترمیمی ایکٹ کو لانے میں حکومت کی منشا درست نہیں ہے،ہم کس طرح سے 50سال پرانے دستاویز پیش کر پائیں گے اور اگر پیش کر بھی دئے جائیں تو دستاویزوں میں لکھے ہوئے ناموں میں لفظوں کی اتنی خامیاں ہوں گی کہ آپ کے دستاویز قبول ہی نہیں کئے جائیں گے،جب تک مزکورہ کالے قانون کو واپس نہیں لیا جاتا تب تک ہم خاموش نہیں بیٹھے گے۔ شگفتہ عثمانی،حسنہ،ادیبہ جمیل،بشری مرغوب،زویا اور یسرا نے کہا کہ مرکزی حکومت کو آئینی و قانونی طور پر شہریت دینے کا اختیار پہلے سے ہی حاصل ہے اس کے متعلق قانون بنا ہوا ہے جسے لیکر کوئی تنازع اور اختلاف بھی نہیں ہے،اپنے اسی قانونی اختیار کا استعمال مرکزی حکومت آزادی اور آرام سے کر سکتی تھی لیکن بی جے پی نے اکثریت کی بنیاد پر شہریت ترمیمی ایکٹ لاکر ملک کے شہریوں کے درمیان آئینی برابری کو ختم کر کے تفریق کی بنیاد پر سماج کی تشکیل کی غلط کوشش کی ہے،
ہماری آواز ملک کی عوام کی آواز ہے،جب تک ہماری آواز حکومت کے کانوں تک نہیں پہنچ جاتی اور متنازع قانون کو واپس نہیں لیا جاتا تب تک ہمارا مظاہرہ جاری رہیگا۔فوزیہ سرور اور سلمہ احسن نے کہا کہ کہ بی جے پی ملک کو ہندو مسلم کی بنیاد پر تقسیم کرنا چاہتی ہے لیکن ہم ملک کے لئے جنگ لڑ رہے ہیں یہ جنگ ہندوستانیوں کا حق بچانے کی جنگ ہے اور جب تک متنازع سیاہ قانون واپس نہیں لیا جاتا تب تک ہماری جنگ جاری رہیگی۔اس دوران ایس پی دیہات ودیا ساگر مشرا دیوبند میں کیمپ کئے رہے اور دھرنا گاہ کے آس پاس بڑی تعداد میں پولیس فورس اور خفیہ محکمہ کی ٹیمیں موجود رہیں۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں