پروفیسر عابد حسین حیدری (سابق پرنسپل، ایم جی ایم کالج، سنبھل) نے پروگرام کے انعقاد کے مقاصد پر روشنی ڈالی۔ نظامت کے فرائض جناب شفیق الرحمن برکاتی نے بحسن خوبی انجام دئے۔ پہلی نشست میں سنبھل کے تین افسانہ نگاروں: حکیم ریان یوسف، حاجی یامین برکاتی اور مولانا محمد سہیل قاسمی نے اپنے عمدہ افسانے پیش کئے۔ ایم جی ایم کالج میں لیکچرار ڈاکٹر فہیم احمد نے ان تینوں افسانوں پر اپنا تجزیہ پیش کیا۔ ڈاکٹر کشور جہاں زیدی نے اپنا قیمتی مقالہ پیش کیا جس میں انہوں نے سنبھل میں افسانہ نگاری کی مختصر تاریخ بیان کی۔ دوسری نشست میں مادری زبان اردو کی تعلیم کے موضوع پر دو مقالے پیش کئے گئے۔
پہلا مقالہ ڈاکٹر عزہ معین نے جبکہ دوسرا مقالہ ڈاکٹر منور تابش نے پیش کیا، دونوں مقالوں میں اردو زبان کے فروغ اور اس کی تعلیم پر خاص زور دیا گیا۔ ایم جی ایم کالج میں لیکچرار ڈاکٹر ریاض انور نے اِن مقالات پر اپنا تبصرہ پیش کیا۔ النور پبلک اسکول، سنبھل کے ڈائرکٹر ڈاکٹر محمد نجیب قاسمی نے مہمانوں کا شکریہ ادا کرنے کے ساتھ کہا کہ انہوں نے دونوں اسکولوں (النور پبلک اسکول اور القلم پبلک اسکول) میں نرسری کلاس سے ہی اردو اور دینیات کی تعلیم کا خاص انتظام کر رکھا ہے۔ تمام ہی احباب نے نئی نسل کو اردو زبان سکھانے پر خاص توجہ مرکوز کرنے کی درخواست کی کیونکہ اردو زبان میں ہماری تہذیب کا بڑا سرمایہ موجود ہے۔
علامہ اقبال فاؤنڈیشن کے قیام کا مقصد بھی اردو زبان کے ارتقاء اور اس کے فروغ کی کوشش کرنا ہے۔ جناب وقار رومانی اور جناب عبدالرحمن ایڈووکیٹ نے علامہ اقبال فاؤنڈیشن کے اراکین کا کامیاب پروگرام کے انعقاد پر شکریہ ادا کیا۔ شہر سنبھل کی متعدد علمی سرکردہ شخصیات خاص کر جناب عبداللہ ندیم ترین، رضوار مسرور، محمد طاہر سلامی، سید حسین افسر، شان رب علیگ، ڈاکٹر جمال عبدالناصر، شاہ عالم رونق، میر شاہ حسین عارف، ماسٹر فرمان عباسی، ہلال مہدی، حفیظ خان، گلزار نوشاہی، حاجی تنزیل احمد، انجم آرا، مولانا تنظیم قاسمی، مفتی جنید قاسمی، ڈاکٹر انظار حسین، شارق جیلانی، معراج الدین ندوی، مجاہد فلاحی، جنید ابراہیم، ماہتاب عالم اور تہذیب الاسلام نے پروگرام میں شرکت کی۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں