دیوبند:دانیال خان(یواین اے نیوز 1فروری2020)جس طرح والدین کے احسانات کا بدل ادا نہیں کیا جاسکتا اسی طرح استاد کے احسانات کا بھی بدل ادا نہیں ہوسکتا اور جس طرح حقیقی والدین کے حقوق ہیں اسی طرح روحانی والدین کے حقوق بھی ہم پر لاگو ہوتے ہیں۔ استاد کے احترام و حقوق میں سب سے اہم حق یہ ہے کہ انتہائی ادب و احترام کے ساتھ اپنے استاد کی بتائی گئی ہر بات کو بہ غور سن کر اس کو ذہن نشین کرکے اس پر عمل کر ے اور علم کو دوسروں تک پہنچائے اور خود پوری لگن کے ساتھ علم کے حصول کے لیے پوری جدوجہد کرے، کیوں کہ ایک استاد کو حقیقی خوشی تب ملتی ہے جب ان کا شاگرد اونچے مقام پر پہنچ جاتا ہے۔
ان خیالات کا اظہار جمعیتہ علما ء ہند کے قومی صدر و استاذ حدیث دارالعلوم دیوبندقاری عثمان منصور پوری نے اپنے صدارتی خطاب میں دارالعلوم دیوبند طلبہ کی معروف انجمن النادی الادبی کے پروگرام میں کیا۔استاذ دارالعلوم دیوبند مولانا اشرف عباس نے طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ داخل نصاب کتابوں میں مہارت حاصل کرنے اور درسیات پر مکمل توجہ دینے کے ساتھ تحریر وتقریر کی مشق بھی انتہائی ضروری ہے،تحریر وتقریر میں مہارت حاصل کرنا،اس شعبہ میں محنت کرنا درسیات کاہی جز ہے،یہ نصاب تعلیم کا حصہ ہے کیوں کہ سلیس اور شگفتہ زبان جانے بغیر آپ کامیاب اور مقبول مدرس نہیں بن سکتے ہیں تو وہیں مذہب اسلام کو دوسروں تک پہونچانے۔
قرآن وحدیث اور فقہ کے پیغام سے دوسروں کو روشناس کرانے کیلئے قلمی صلاحیت سے لیس ہونا ضروری ہے،انہوں نے طلبہ کو زبان وادب پر توجہ دینے کی نصیحت کی اور کہاکہ تحریروتقریر کی مشق کو خارج نصاب سمجھنے کے بجائے آپ درسیات کا اہم جز سمجھیں اور اس پر بھی توجہ دیں۔پروگرام کی صدارت استاذ حدیث دارالعلوم دیوبند قاری عثمان منصور پوری نے کی اور نظامت کے فرائض حق نواز کشن گنجوی نے انجام دئے اس موقع پر بڑی تعداد میں طلبہ موجود رہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں