تازہ ترین

بدھ، 12 فروری، 2020

ملک کی معیشت آئی سی یو میں چلی گئی ہے،اور مرکزی حکومت سی اے اے جیسے قانون نافذ کرنے میں لگی ہے۔بنت مولاسالم قاسمی ؒ

رپورٹ۔دانیال خان ۔دیوبند ۔(یو این اے نیوز 12فروری 2020)شہریت ترمیمی ایکٹ،این پی آر اور مجوزہ این آر سی کے خلاف دیوبند کے عیدگاہ میدان میں جاری خواتین کے ستیہ گرہ کے 16 ویں دن بھی ہزاروں کی تعداد میں بلا مذہب و ملت خواتین،لڑکیوں اور طالبات نے شرکت کی اور یہ پیغام دیا کہ قومی شہریت ترمیمی قانون،این آر سی اور این پی آر دستور کی صریح خلاف ورزی ہے اور کسی بھی حال میں نا قابل قبول ہے۔دختران ملت نے آج کے اس احتجاج کے دوران اپنی تقاریر،نعروں اور انقلابی شاعری کے ذریعہ سب کو متاثر کیا۔


آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کی نائب صدر اور متعدد مسلم خواتین تنظیموں سے وابستہ محترمہ عظمیٰ ناہید نے جائے احتجاج پہنچ کر خواتین کے اس احتجاج کو تاریخی اقدام قرار دیتے ہوئے کہا کہ ملک کے دستور کو بچانے کے لئے خواتین کا یہ اقدام قابل ستائش ہے۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے سابق نائب صدر مولانا محمد سالم قاسمی ؒکی صاحب زادی محترمہ عظمیٰ ناہید نے مزیدکہا کہملک کی معیشت آئی سی یو میں چلی گئی ہے،معیشت کا علاج کرتے ہوئے اس کو مستحکم کرنے کے بجائے مرکزی حکومت غیر آئنی قوانین نافذ کرنے میں لگی ہوئی ہے،انہوں نے کہا کہ ایئر انڈیا،بی ایس این ایل ریلویز،بی پی سی ایل،کوئلہ کی کانکنی،ایل آئی سی اور آرڈینینس فیکٹری کے علاوہ دیگر مرکزی اداروں کو وقفہ وقفہ سے پرائیویٹ کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ مرکز کی فاشسٹ حکومت عوام کے درمیان نفرت اور ملک میں افرا تفری پیدا کرنے کے مقصد اور عوام کی توجہ در پیش مسائل سے ہٹانے کے مقصد سے ان سیاہ قوانین کولائی ہے،

ان قوانین سے مستقبل میں ملک کا شیرازہ بکھیرنے کا اندیشہ ہے،عظمیٰ ناہید نے کہا کہ اس ملک کو انگریزوں سے آزاد کرانے میں مسلمانوں کے علاوہ علمائکا اہم رول رہا ہے لیکن مرکزی حکومت اکثریتی طبقہ کو یہ تاثر دینے کی کوشش کر رہی ہے کہ مسلمان اس ملک میں دوسرے درجہ کا شہری ہے جو دروست نہیں ہے انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت کی غلط پالیسیوں سے ملک آج انتہائی نازک دور سے گزر رہا ہے،معیشت تباہ ہو رہی ہے اس پر متنازع قوانین این پی آر اور سی اے اے نافذ کرکے عوام کی توجہ اہم مسائل سے ہٹانے کی کوشش کی جا رہی ہے جس میں حکومت بہت حد تک کامیاب بھی ہو چکی ہے کیونکہ اب کوئی مہنگائی،بے روزگاری اور تباہ ہوتی معیشت کی بات نہیں کر رہا ہے ہر جگہ صرف اور صرف این آر سی پر ہی بات ہو رہی ہے انہوں نے کہا کہ ملک کے کونے کونے سے سیاہ قوانین کی مخالفت کی جا رہی ہے

 کیونکہ ان قوانین سے مسلمان ہی نہیں بلکہ دلت،قبائل،غریب اور محنت کش افراد بری طرح متاثر ہوں گے لہذا مرکزی حکومت ان قوانین پر عمل کرنے سے گریز کرے۔ خانوادہ قاسمی کی علمی شخصیت سابق مہتمم دارالعلوم دیوبند قاری محمدطیب قاسمی ؒ کی پوتی اور مولانا سالم قاسمیؒ کی چھوٹی صاحب زادیمہمان مقرر اسمائاعجاز نے کہا کہ ہم لوگ ملک کو بکنے نہیں دیں گے مرکزی حکومت اب ریل،ہوائی جہاز،بینک لال قلعہ،یونیورسٹی،اسکول اور کوئلہ کھدانوں کو بیچنے کے بعد اب ایل آئی سی کو بیچنے پر آمادہ ہے اس سے پہلے کے کوئی بی جے پی سے اس کی پالیسیوں کے متعلق سوال کرتا انہوں نے بڑی چالاکی سے ملک کے لوگوں کو سی اے اے،این پی آر اور این آر سی میں الجھا کر رکھ دیا ہے،انہوں نے کہا کہ ہندوستاں میں اب تک جب بھی حکمراں ہوئے

انہوں نے ہندوستان کے تمام باشندوں کا پورا پورا خیال کیا،تمام مذاہب کے لوگ ان کے دور حکومت میں اپنے اپنے مذہب پر آزادی کے ساتھ عمل کرتے رہے اور آج بھی ہمارا یہ ملک جمہوری نظام و آئین سے چل رہا ہے لیکن بدقسمتی ہے کہ موجودہ حکمرانوں کی طرف سے سی اے اے،این پی آر اور این آر سی جیسے ملک کو توڑنے والے قوانین لائے جا رہے ہیں،جس کے نتیجہ میں لوگوں کے ساتھ نا انصافی اور فرقہ واریت ہو رہی ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad