ارریہ:معراج خالد(یو این اے نیوز 12فروری 2020)تیس سال قبل جب ارریہ کو ضلع کا درجہ ملا تھا تو شہری باشندگان من ہی من خوش ہورہے تھے کہ اب ان لوگوں کو بھی گندگی اور آبی جماؤ جیسی پریشانیوں سے نجات مل جائیگی۔ مگر تیس سال گُزر جانے کے بعد بھی بلاک مراکز تو دور ارریہ شہر کی شناخت آبی جماؤ اور گندگی کے طور پر ہی ہورہی ہے۔ حالانکہ گُزرے ہوئے سالوں کے دوران شہر سے قومی شاہراہ اور دیگر سڑکوں کے عِلاوہ شہر میں بڑی بڑی عِمارت اور کمپلیکس ضرور بنے ہیں۔ تاہم بدقسمتی ہی کہی جاسکتی ہے کہ اب تک شہری باشندوں کو گندگی اور آبی جماؤ سے نجات نہیں مل پائی ہے۔
جس کے باعث ٹیکس ادا کرنے کے با وجود بھی یہاں کے شہری سوتیلاپن اور ٹھگا محسوس کر رہے ہیں۔ یہاں بتادیں کہ شہر کے 29 وارڈ میں قریب سوا لاکھ کی آبادی ہے۔اور نگر پارشد کی مانیں تو 29 وارڈ پر مُشتمِل ارریہ شہر کی صفائی کیلئے نصف درجن گاڑیوں کے ساتھ 170 صفائی ملازمین کے علاوہ یومیہ مزدور بھی دن ورات تعینات رہتے ہیں۔ بہر کیف نگر پارشد کے دعوے اپنی جگہ تاہم جس ملک میں اسمارٹ سٹی اور سوچھ بھارت مہم چلائی جا رہی ہے اسی ملک کے ارریہ شہر جگہ جگہ پر پھیلی گندگی کے باعث اپنی ہی بے بسی پر آنسو بہانے کو مجبور ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں