تازہ ترین

اتوار، 16 فروری، 2020

سیکولر ہندوستان میں مذہبی امتیاز کی بنیاد ڈال کر ملک کو توڑنے کی کوشش کی جا رہی ہے

دیوبند:دانیال خان(یواین اے نیوز 16فروری2020)شہریت ترمیمی ایکٹ کی واپسی اور این آر سی و این پی آر کی منسوخی کے لئے پورے ملک میں مہینوں سے احتجاجی مظاہرے اور دھرنے کا سلسلہ جاری ہے اور معلوم نہیں کب تک جاری رہیگا۔اسی کڑی میںدیوبند کے عیدگاہ میدان میں بھی گزشتہ 27جنوری سے خواتین کا غیر معینہ مدت کے لئے احتجاج اور دھرنا جاری ہے جس میں دیوبند کے علاوہ قرب و جوار کی خواتین بھی شامل ہیں۔خواتین کا مطالبہ ہے کہ سیکولر ہندوستان میں مذہبی امتیاز کی بنیاد ڈال کر ملک کو توڑنے کی کوشش کی جا رہی ہے جو ہندوستانی آئین کے بر عکس ہے۔ہندوستان میں تمام عوام کو برابر کا حق حاصل ہے لیکن سی اے اے کے ذریعہ ہندوستان کے ایک فرقے کو ایک قانونی حق سے محروم رکھنے کی سازش رچی جا رہی ہے جو ناقابل برداشت اور نا قابل قبول ہے۔دیوبند کے عیدگاہ میدان میں جاری خواتین کے ستیہ گرہ کا آج 21واں دن ہے جس میں خواتین مسلسل دھرنے پر بیٹھی ہوئی ہیں،میدان میں ہر روز کسی نہ کسی محلے سے خواتین کا کینڈل مارچ ضرور پہنچتا ہے،میدان میں خواتین نماز پنج گانہ ادا کرنے کے ساتھ ساتھ تہجد کی نماز بھی پابندی سے ادا کر رہی ہیں،اس کے علاوہ خصوصی دعاؤں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

 اور ہفتہ میں ایک دن نفل روزے کااہتمام بھی کیا جاتا ہے تاکہ ان کی دعائیں جلد قبول ہوں اور اس دھرنے و مظاہرے کا مثبت نتیجہ سامنے آئے۔دیوبند ستیہ گرہ میں شامل خواتین کو وقتا فو وقتا سماجی و سیاسی تنظیموں کی حمایت بھی ملتی چلی آ رہی ہے،ساتھ ہی علیگڑھ مسلم یونیورسٹی،جے این یو،جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی اوردرشٹی کالج دہلیکے علاوہمختلف اسکول کالجوں کی طالبات خاتون مظاہرین سے اظہار یکجہتی اور حوصلہ افضائی کے لئے یہاں آکر اس احتجاج میں شریک ہو رہی ہیں اور عیدگاہ میدان سے حکومت کو انتباہ دے رہی ہیں۔آج بھی سماجوادی پارٹی کے سینئر لیڈر و گنگوہ کے ضلع پنچایت رکن چودھری سلیم اختر،مولانا عباس،قاری قیوم،کوثر علی اور سرساوہ سے قاری راشد نے دیوبند کے عیدگاہ میدان میں سیکڑوں افراد کے ساتھ پہنچ کر خواتین کی تحریق کو اپنی ہمایت اور بھر پور تعاون کا اعلان کیا۔وہیں دوسری جانب ضلع انتظامیہ دیوبند ستیہ گرہ کو ختم کرانے کے لئے پوری طرح کمر بستہ ہے اور وہ کسی صورت میں خواتین کے مظاہرے کو ختم کرانے پر آمادہ ہے،یہیں وجہ ہے کہ انتظامیہ کی جانب سے 125مرد وخواتین کو نوٹس دئے گئے ہیں ساتھ کئی افراد کے خلاف مقدمات بھی قائم کئے گئے ہیں لیکن اس سب سے بے پرواہ مظاہرین میدان عمل میں ڈٹے ہوئے ہیں،عیدگاہ میدان میں انقلابی نعروں اور ترنگے جھنڈوں کے ساتھ یہ پروٹیسٹ بدستور جاری ہے،جہاں ایک بورڈ پر آئین ہند کی تمہید لکھی ہوئی ہے وہیں آئین کی تیس فٹ اونچی تصویر،مہاتما گاندھی کے اقوال لکھا بڑا پوسٹر،ڈٹینشن سینٹر کا ماڈل اور بابا صاحب امیڈکر گیٹ بنایا گیا ہے۔اسی طرح متعدد سلوگن اور بینر پوسٹروں سے عیدگاہ میدان پوری طرح سجا ہوا ہے۔

 اور سب سے خاص بات یہ ہے کہ عیدگاہ میدان میں مردوں کے لئے الگ سے ایک حصہ بنایا گیا ہے جس میں شہر کے نوجوان اور طلبہ مدارس بڑی تعداد میں شامل ہوکر نعرے بازی کرتے ہوئے متنازع قوانین کے خلاف اپنا احتجاج درج کرا رہے ہیں۔دھرنا گاہ سے خطاب کرتے ہوئے ستارہ،ریشماں،زوبی،شیبا،عظمی اور بلو نے کہا کہ شہریت ترمیمی ایکٹ اوراین پی آر لانے کا مقصد صرف ایک خاص طبقے کے ووٹ کو اپنی طرف مائل کرکے اس کا فائدہ اٹھانا ہے،انہوں نے کہا کہ حکومت مسلمانوں کے خلاف بہت ہی گھناونی سازش کر رہی ہے،حکومت چاہتی ہے کہ مسلمان پریشان ہوکر ہاتھوں میں پتھر اٹھائے اور وہ اس کو گولی مار دیں،اس لئے ہمیں کسی کے بہکاوے یا جزبات میں نہیں آنا ہے اور کسی سے ڈرنا بھی نہیں ہے کیونکہ آئین نے ہمیں احتجاج کرنے کا حق دیا ہے ا س مرتبہ وجود کا سوال ہے،لہذا ثابت قدم رہنا ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک میں دو طرح کی طاقتیں کام کر رہی ہیں،ایک وہ لوگ ہیں جو گوڑسے کے نظریہ کے ہیں ان کے ہاتھ میں بندوقیں اور ریوالور ہیں وہ ملک کو تقسیم کرنے کے لئے کوشاں ہیں اور ہم وہ ہیں جو گاندھی جی کے نظریہ پر آگے بڑھ کر آئین کو بچانا چاہتے ہیں،انہوں نے کہا کہ ہماری لڑائی حکومت سے ہے انتظامیہ سے نہیں۔شاد،ترنم،نشاط اور گلناز نے کہا کہ اگر وزیر اعظم نریندر مودی مسلم خواتین کے سچے ہمدرد ہیں تو خواتین کی بات کو سنے اور ان سے بات کر مسئلہ کا حل نکالیں۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad