سرائے میر ، اعظم گڑھ ( محمد عامر اصلاحی ) : یوں تو سرکاری سطح پر ہر تہوار سے پہلے یہی کہا جا تا ہے کہ کسی بھی طرح کی نئی روایت نہیں قائم کرنے دی جائے گی لیکن قصبہ نظام آباد میں نئی روایت قائم کرتے ہوئےرام لیلا سمیتی نے رام لیلا کے آٹھویں روز شاہی مسجد سے متصل کنوئیں کے چبوترے پر بھگوا جھنڈا لگادیا جس کے بعد علاقہ میں کشیدگی پھیل گئی۔ اقلیتی فرقہ کی مخالفت کے بعد حالات خراب ہونے کا اندیشہ پیدا ہونے لگا۔اطلاع ملنے پر ایس ڈی ایم نظام آباد روی کمار اورسی او صدر سومیا سنگھ کئی تھانوں کی پولیس کے ساتھ موقع پرپہنچے مگر شدت پسندوں کے سامنے بے بس نظر آئے۔
اعلی حکام کے سامنے ہی جذباتی نعرے لگتے رہے اور رام لیلا سمیتی نے کسی بھی حالت میں بھگوا جھنڈا ہٹانے سے انکار کر دیا۔مجبوراً لاچار حکام نے فریقین کےدرمیان تحریری سمجھوتہ کرایا کہ فی الحال جھنڈا لگارہے گااور اسے 7 اکتوبر کو دن میں دس بجے جھنڈا اتار لیا جائے گا۔فی الحال امن و امان بحال رکھنے کے لئے موقع پر پی
اے سی تعینات ہے۔
اطلاع کے مطابق قصبہ نظام آباد میں شاہی مسجد سے متصل ایک کنواں ہے جس پر زمانہ قدیم سے مسلم فریق شب برات کے موقع پر فاتحہ خوانی کرتے ہیں اور وہیں مسلم قبرستان بھی ہے۔ لیکن کچھ سالوں سے وہاں رام لیلا پنڈال بھی لگنے لگا ہے۔ اس زمین کا مسجد کے متولی اور رام لیلا سمیتی کے درمیان مقدمہ چل رہا ہے۔حالانکہ کنویں کو مسجد کی ملکیت بتایا جاتا ہے۔ایسے میں پیر کے روز رام لیلا سمیتی نے نئی روایت قائم کرتے ہوئے کنویں کے چبوترے پر ڈرل مشین سے سوراخ کر کے موٹے پائپ میں بھگواجھنڈانصب کر دیا جس کی مسلمانوں نے مخالفت کی۔اقلیتی فرقہ کا سوال تھا کہ یہ نئی روایت کیوں رائج کی جارہی ہے۔اس کے بعد ماحول کشیدہ ہوگیا۔ شدت پسند جھنڈاہٹانے پر ہرگز تیارنہیں تھے۔حالات کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے مسلمان سمجھوتہ پر تیار ہوگئے جس کے مطابق اب جھنڈا 7اکتوبر تک لگارہے گا۔ اب جمعہ کو صبح دس بجے جھنڈا ہٹا دیا جائے گا۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ ٹاؤن ایریا انتظامیہ جھنڈا ہٹوائے گی حالانکہ چیئر پرسن پریما یادو سے جب بات کی گئی تو انہوں نے اس معاملہ میں کسی بھی طرح کی اپنی ذمہ داری ہونے سے انکار کیا۔ان کا کہنا تھا کہ میرے سامنے فریقین کے درمیان سمجھوتہ ہوا ہے۔
بہرحال، علاقہ کے انصاف پسند عوام یہ کہنے پر مجبور ہیں کہ انتظامیہ خود ہی کسی بھی طرح کی نئی روایت قائم نہ کرنے کی بات کہتے ہوئے ایسے لوگوں کواختیار دیتی ہے لیکن جب ایسا ہوتا ہے تو بیک فٹ پرنظر آتے ہیں،خودانتظامیہ ہی سمجھوتہ بھی کرانے کا کام کر دیتی ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں