مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ معاملہ
ممبئی(یو این اے نیوز11 نومبر 2020) مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ معاملے میں آج یہاں بم دھماکہ متاثرین نے ممبئی کی خصوصی این آئی عدالت میں مقدمہ کی سماعت جلد از جلد دوبارہ شروع کیئے جانے کی درخواست داخل کی ہے، عدالت سے گذارش کی گئی کہ وہ بقیہ گواہوں کو عدالت میں گواہی کے لیئے طلب کرے۔
مالیگاؤں 2008بم دھماکہ متاثرین کی نمائندگی کرتے ہوئے ایڈوکیٹ شاہد ندیم نے درخواست داخل کرتے ہوئے خصوصی این آئی اے جج پی آر سٹرے کو بتایا کہ گذشتہ 12 سالوں سے بم دھماکہ متاثرین انصاف کے منتظر ہیں اور قومی تفتیشی ایجنسی NIA گواہوں کو بلانے میں دلچسپی نہیں لے رہی لہذا عدالت این آئی اے کو حکم دے کہ وہ مقدمہ کی اگلی ساعت پر عدالت میں گواہ حاضر کرے تاکہ اس کا بیان قلمبند کیا جاسکے۔
ایڈوکیٹ شاہد ندیم نے عدالت کو بتایاکہ جب سرکاری وکیل، دفاعی وکلاء،بم دھماکہ متاثرین کے وکلاء اورمعزز جج خود عدالت میں حاضر ہوسکتے ہیں تو گواہ کیوں نہیں؟ ایڈوکیٹ شاہد ندیم کے اس جواز پر خصوصی جج نے سرکاری وکیل اویناس رسال کو کہا کہ وہ اس کا جواب دیں جس پر سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ حالات جیسے نارمل ہونگے وہ عدالت میں گواہوں کو پیش کرنے کے پابند ہیں۔
ایڈوکیٹ شاہد ندیم نے عدالت کو بتایا کہ ریاستی حکومت نے اندرون شہر سفر کی اجازت جبکہ مرکزی حکومت نے اندرون ملک سفر کی اجازت دی ہے جبکہ سرکاری ملازمین کو سفر کرنے کی اجازت ہے لہذا عدالت کو گواہوں کو سمن جاری کرکے انہیں گواہی کے لیئے طلب کرکے دوسری عدالتوں کے لیئے مثال قائم کرنا چاہئے۔
ایڈوکیٹ شاہد ندیم نے عدالت کو مزید بتایا کہ قومی تفتیشی قانون کی دفعہ 19 کا بھی تقاضہ ہیکہ این آئی اے عدالت میں جاری مقدمات کی سماعت روز بہ روز ہونا چاہئے نیز ممبئی ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ نے بھی متعدد مرتبہ مقدمہ کی سماعت جلد از جلد مکمل کیئے جانے کا حکم دیا ہے جس پر خصوصی جج نے ایڈوکیٹ شاہد ندیم کو کہاکہ ان کی بات بالکل درست ہے اور خود اس معاملے کی روز بہ روز سماعت کیئے جانے کے حق میں۔ ایڈوکیٹ شاہد ندیم کی جانب سے داخل کردہ عرضداشت کو ریکارڈ پرلینے کے بعد عدالت نے سرکاری وکیل کو حکم دیا کہ وہ 26 نومبر کو اپنا جواب داخل کریں اور اپنی سماعت ملتوی کردی۔
بم دھماکہ متاثرین کو قانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے کہا کہ ہماری کوشش ہیکہ جلداز جلد معاملے کی سماعت شروع ہوسکے،اس معاملے میں ابتک 140 سرکاری گواہوں کے بیانات قلمبند کیئے جاچکے ہیں لیکن کرونا وبا ء کی وجہ سے مقدمہ کی سماعت تھم گئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ اب جبکہ حالات سازگار ہورہے ہیں لیکن این آئی اے گواہوں کو طلب کرنے میں دلچسپی نہیں دکھارہی ہے، خصوصی عدالت میں بم دھماکہ متاثرین کی جانب سے ہم نے عرضداشت داخل کی ہے جس کے بعد عدالت نے این آئی ا ے کو حکم دیا کہ وہ بم دھماکہ متاثرین کی عرضداشت پر جواب داخل کریں اور گواہوں کو کیسے عدالت میں پیش کیاجائے اس پر غور و فکر کریں۔
گلزار اعظمی نے کہا کہ درخواست داخل کرنے کا مقصد مقدمہ کی سماعت کو ایک بار پھر سے جاری کروانا ہے کیونکہ بھگوا ملزمین ضمانت پررہا ہونے کی وجہ سے وہ خود نہیں چاہتے ہیں کہ معاملے کی سماعت شروع ہو کیونکہ مقدمہ کی سماعت شروع ہونے کے بعد انہیں عدالت میں حاضر ہونا پڑیگا۔
واضح رہے کہ 29/ ستمبر 2008 کو ہونے والے بم دھماکہ معاملے میں ۶/ مسلم نوجوان شہید جبکہ سیکڑوں زخمی ہوئے تھے، مقدمہ کی ابتدائی تفتیش انسداد دہشت گرد دستہ (اے ٹی ایس) نے آنجہانی ہیمنت کرکرے کی سربراہی میں کی تھی اور پہلی بار بھگواء دہشت گردی پر پڑے پردے کو بے نقاب کیا تھا لیکن مرکز میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت بننے کے بعد سے اس معاملے کی بلا وجہ تازہ تحقیقات کرنے والی قومی تفتیشی ایجنسی NIA نے بھگواء ملزمین کو فائدہ پہنچانے کا کام شروع کردیا اور اضافی فرد جرم داخل کرتے ہوئے سادھوی پرگیا سنگھ ٹھاکر سمیت دیگر بھگواء ملزمین کو راحت پہنچائی تھی۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں