ٹھاکر گنج میں پرانے ایم ایل اے کی کارکردگی سے عوام ناراض تھے، خاص کر الیکشن سے قبل ماتھے پر ہندوانہ رسم و رواج کی لال سفید لکیروں نے ان کی جیت کا دائرہ مزید تنگ کردیا تھا۔ کوچادھامن میں پرانے ایم ایل اے کی کارکردگی سے عوام بہت مطمئن تھے؛ مگر دَل بدلو پارٹی کی وجہ سے لوگوں میں ایک نفرت تھی اور دونوں جگہوں پر نئے ایم ایل اے سے بھی لوگ پر امید تھے گویا لوگوں کو نعم البدل مل گیا۔ بہادر گنج میں پرانے ایم ایل اے کو اپنے ذاتی کرتوتوں کی سزا ملی، یہ خود اپنی پارٹی کے بھی وفادار نہیں تھے،
حضرت مولانا اسرارالحق صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے الیکشن میں انہوں نے اندر خانہ جدیو کا ساتھ دیا تھا اور گذشتہ ایم پی الیکشن میں مجلس کا، یہ اپنے آپ کو بہت قابل اور چالاک سمجھے ھوئے تھے، مصور صاحب کو ٹکٹ نہ ملنے پر وہ اپنی کامیابی پکی سمجھ رہے تھے، انہوں اویسی صاحب کے متعلق بالکل متکبرانہ انداز میں بہت کچھ کہہ دیا تھا، بہر کیف ان کو اپنے کرتوتوں کی سزا ملی اور کہیں یہ سزا طویل تر نہ ہوجائے، اس کے علاوہ بہادر گنج کے عوام تبدیلی بھی چاہ رہے تھے۔ رہا کشن گنج پوٹھیا حلقہ کا معاملہ تو وہاں پرانے ایم ایل اے قمر الہدی صاحب کی ہوا پہلے بہت اچھی تھی؛
مگر خود ان کے ورکروں کی مفاد پرستی کی وجہ سے اور کچھ پوٹھیا والوں کی قدیم کانگریس مزاجی کی وجہ سے ہوا کا رخ بدل گیا، اور پھر 9 مہینوں میں ایم ایل اے صاحب کو علاقے والوں کے لیے کچھ خاص کام کرنے کا موقع بھی نہیں ملا تھا۔ بہر حال اب پرانے ایم ایل اے سرکاری پنشن اٹھاتے رہیں اور نئے ودھایک قوم کے لئے زیادہ سے زیادہ کامیاب ثابت ہوں۔
والسلام✍️: نجم الحسن کشن گن

کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں