تازہ ترین

اتوار، 14 جون، 2020

ہر فرد جیل جانے کے لیے تیار رہے۔

محمد اسامہ عظیم فلاحی
لاک ڈاون کے بھیانک نتائج میں سے ایک خطرناک چیز جو سامنے آرہی ہے وہ دلت،چمار اور مسلمانوں کے بیچ فساد کرانے کی ہے۔اس میں سنگھی عناصر،سنگھی حکومت اور مسلم دشمنی کا شکار پولیس ایڈمنسٹریشن سب شامل ہیں۔پچھلے چند دنوں میں تین واقعات ہمارے اطراف میں ہوئے۔15 روز قبل چاندپٹی بازار کے پیچھے مسلمانوں کے باغ میں کچھ چماروں کے لڑکے آم توڑنے لگے،باغ کے مالک نے ایک دو تھپڑ لگا کر بھگا دیا۔کچھ دیر بعد چمار گروپ کی شکل میں باقاعدہ لڑنے کے لیے آجاتے ہیں،لڑائی ہوتی ہے جس میں دونوں طرف سے زخمی ہوتے ہیں،چماروں کا میڈیکل چیک اپ ہوتا ہے،لیکن مسلمان اپنے طور پر چیک اپ کرانے جاتے ہیں تو پولیس صدر اسپتال اعظم گڑھ سے انہیں گرفتار کرلیتی ہے اور اقدام قتل کا مقدمہ درج کرکے جیل بھیج دیتی ہے۔چاند پٹی سے مغرب طرف 3کلو میٹر دور ہندوؤں کے بیچ میں ایک چھوٹی سی بستی ہے جسے کوٹیاں کہا جاتاہے۔ 9تاریخ  کو 3 چمار اور تین مسلم لڑکوں کے بیچ کہا سنی ہوتی ہے،رات میں چمار اکٹھا ہوکر بستی لوٹنے کے لیے گھستے ہیں لیکن مسلمانوں نے ہمت سے کام لیتے ہوئے مقابلہ کیا،اور چماروں کو مار بھگایا،چماروں کی کچھ اور بستیوں کے لوگ دوبارہ منظم طریقے سے حملہ کرنے کی تیاری میں تھے لیکن کئی تھانوں کی پولیس پہنچ گئی۔مسلمانوں کی یکطرفہ گرفتاری ہوئی،سنگھیوں کا سپورٹ حاصل کرکے مسلمانوں پر گوکشی کا مقدمہ دائر کرنے کی پوری کوشش تھی لیکن دباؤ کی وجہ سے ایسا نہیں ہوا اور اونچی ذات بنام ہریجن کا مقدمہ قائم ہوا جبکہ اس بستی کے مسلمان خود او بی سی میں آتے ہیں۔تازہ واقعہ جونپور کا ہے جو اس وقت سرخیوں میں ہےمعمولی جھگڑے کو فرقہ وارانہ رخ دیا گیا،چماروں نے اپنی جھونپڑیوں میں آگ لگائی اور مسلمانوں کا نقصان بھی کیا۔

روایت کے مطابق پولیس کی کاروائی یکطرفہ رہی۔مسلم گھروں کو لوٹا گیا،ایڈمنسٹریشن نے صرف چماروں سے ملاقات کی،حکومت نے نئے گھر بنا کر دینے کا بھی اعلان کردیا،یوگی نے گرفتار لوگوں پر این ایس سے لگانے کی بات بھی کردی ہے۔جس طرح کے واقعات رونما ہورہے ہیں اس سے یہ بات صاف ہے کہ اب معمولی جھگڑوں کو باقاعدہ فرقہ وارنہ رنگ دیا جائے گا۔ ان پر منظم حملے کیے جائیں گے۔مسلمان مقابلہ کریں گے تو بھی جیل جائیں گے،نہیں کریں گے تو عزت و آبرو لٹوا کر بھی وہی جیل جائیں گے۔ بچی کھچی کسر پولیس پوری کردے گی اور مسلمانوں کو ہر طرح سے ذلیل و رسوا ہونے پر مجبور کیا جائے گا۔لاک ڈاون کے درمیان مسلمانوں نے بلاتفریق  سب کی مدد کی ہے جو کہ جگ ظاہر ہے لیکن یہاں اکثریتی آبادی اپنی تاریخی تنگ ظرفی سے باز آنے والی نہیں ہے۔حقیقت میں یہ دنیا کی ذلیل ترین قوم ہے۔آنے والے دنوں میں اس بات کا قوی امکان ہے کہ گاؤں گاؤں،گلی گلی لڑائی نہ چھڑ جائے،بھوک مری کے شکار لوگوں کو اس طرف موڑنا نہایت آسان ہے۔ان حالات میں ابھی تک مسلم سربراہ آوردہ لوگوں کی طرف سے  کوئی قابل ذکر عملی قدم نہیں دکھا ہے جو کہ افسوسناک ہے۔مسلمانوں کو گاؤں گاؤں کی سطح پر اپنے آپ کو منظم کرنا پڑے گا اور ہر طرح کے حالات کا مقابلہ کرنے کے لیے عملی اور ذہنی طور پر تیار رہنا ہوگا۔ ہر فرد یہ سوچ لے کہ اپنی جان،مال،عزت و آبرو کی حفاظت ہر حال میں کرنی ہے بھلے ہی اس کے نتیجے میں مہینوں جیل میں رہنا پڑے اور مقدمات کا سامنا کرنا پڑے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad