دیوبند:دانیال خان(یو این اے نیوز 6مئی 2020)دارالعلوم دیوبند کے قدیم فاضل و سابق مبلغ اعلی دارالعلوم وقف دیوبند مولانا سیدابوالکلام قاسمی کا گزشتہ روزطویل علالت کے بعد انتقال ہوگیا۔ انا للہ و الیہ راجعون۔وہ تقریباً 91/ سال کے تھے۔ ان کا انتقال یہاں کے علمی،دینی،تعلیمی اورسماجی و سیاسی لوگوں کے لئے نہ صرف گہرے صدمہ کا باعث بنا ہے بلکہ دیوبند سمیت اطراف اور ملی حلقوں میں رنج و غم کی لہر دوڑ گئی۔ ملک کی نامور ملی،سیاسی اور سماجی شخصیات نے ان کے انتقال کو دیوبند کی تاریخ کے ایک باب کا خاتمہ قرا ردیا ہے۔ مولانا سیدابوالکلام قاسمی حضرت شیخ الاسلام مولانا سید حسین احمد مدنی کے شاگرد تھے، ان کے اساتذہ میں علامہ ابراہیم بلیاوی،مولانا اعجاز،میاں اختر حسین وغیرہ شامل تھے،مولانا مرحوم 1958میں بحیثیت مبلغ دارالعلوم دیوبند میں ملازم ہوئے اور طویل عرصہ تک اس شعبہ سے وابستہ رہ کر دینی اور تبلیغی خدمات انجام دیتے رہے،ان کا شمار ملک کے مقبول ترین مقررین میں ہوتا تھا۔
دارالعلوم وقف دیوبند کے نائب مہتمم مولانا ڈاکٹر شکیب قاسمی نے کہا کہ مولانا مرحوم کی رحلت ایک ایسا ناقابل تلافی خسارہ ہے جس کی بھرپائی مستقبل قریب میں نظر نہیں آتی آپ کی شخصیت علم و عمل کے اعتباراور اپنی گوناگوں خصوصیات کے اعتبار سے امتیازی حیثیت کی تھی۔انہوں نے علماء کرام،ائمہ مساجد اور ارباب مدارس و طلباء سے مولانا سیدابوالکلام قاسمی کی مغفرت کے لئے دعاء کی اپیل کی ہے۔دارالعلوم زکریا کے مہتمم مولانا مفتی شریف خان قاسمی نے کہا کہ مولانا مرحوم نے دارالعلوم دیوبند اور دارالعلوم وقف دیوبند میں بڑی خدمات انجام دیں، نرم لہجہ، شگفتہ اور شائستگی،بلند اخلاق،ملنساری، چھوٹوں پر شفقت اور کسی کی تکلیف کو دیکھ کر ـتڑپ اٹھنا آپ کی زندگی کا خاصہ تھا۔مدرسہ گلزار مظفر کے مہتمم مولانا مستقیم کاندھلوی نے گہرے رنج و غم کااظہار کرتے ہوئے ان کے انتقال کو عظیم ملی و سماجی خسارہ قرار دیا۔
اتر پردیش اردو اکیڈمی کے سابق چیئر مین ڈاکٹر نواز دیوبندی،مسلم فنڈ دیوبند کے منیجر سہیل صدیقی،سابق ایم ایل اے معاویہ علی،سابق چیئر مین دیوبند انعام قریشی،مولوی شاہد معین،اسلم کاظمی،مولانا ابراہیم قاسمی،مولانا عبداللہ ابن قمر،مولانا نور الہدی قاسمی بستوی،مولانا سالم اشرف قاسمی،مولانا مزمل علی قاسمی،مولوی سعید معین،سفیان کاظمی،قاری عامر عثمانی،ڈاکٹر یونس صدیقی،نسیم انصاری ایڈوکیٹ،تحسین خان ایڈوکیٹ،منصور انور خان ایڈوکیٹ،مولوی سکندر خان،مولوی خلیل الرحمان خان،ڈاکٹر احسان خان،فرید خان،مولانا سید جمیل حسین،مولانا تجمل حسین، سید وجاہت شاہ اور عبداللہ عثمانی وغیرہ نے بھی تعزیت پیش کی۔ پسماندگان میں دو بیٹوں کے علاوہ پانچ بیٹیوں،پوتے پوتیوں اور نواسے نواسیوں سے بھرا پورا کنبہ ہے۔ نماز جنازہ بعد نمازعشاء محلہ کھرل میں مولانا مرحوم کے بڑے صاحبزادے مولانا عبدالقادر نے ادا کرائی،بعد ازیں قاسمی قبرستان میں تدفین عمل میں آئی۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں