نئی دہلی(یواین اے نیوز 7 اپریل2020)ویمن انڈیا موؤمنٹ نے راجستھان کے بھرت پور ضلع میں ایک مسلمان خاتون کو مبینہ طور پر مسلمان ہونے کی وجہ سے ڈلیوری کیلئے اسپتال میں بھرتی سے انکار کیا گیا اور جئے پور کے خواتین اسپتال جانے کو کہا گیا تھا ، جس کے بعد خاتون نے ایمبولنس میں سوا ر ہونے کے کچھ ہی دیر بعد بچے کو جنم دے دیا اور ڈلیوری کے فورا بعد نوزائیدہ فوت ہوگیا۔ اس ضمن میں ویمن انڈیا موؤمنٹ کی قومی جنرل سکریٹر ی یاسمین اسلام نے اپنے اخباری بیان میں الزام لگایا ہے کہ اس شرمناک واقعہ کیلئے بھرت پورضلعی انتظامیہ پوری طرح سے ذمہ دار ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر اسپتال انتظامیہ وقت پر اس خاتون کو اسپتال میں داخل کرتی تو بچہ فوت نہیں ہوتا۔ مسنر یاسمین نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں مذہب کے نام پر مسلمانو ں کے خلاف جو زہریلا ماحول پیدا کیاجارہا ہے وہ انتہائی افسوسناک ہے۔ مسلمانوں کے خلاف نفرت کی وجہ مسلم کمیونٹی کو ہر جگہ بھاری قیمت اداکرنی پڑ رہی ہے۔
کسی خاص برادری کے خلاف اس طرح کے نفرت انگیز ماحول کی وجہ سے ملک کی ترقی پر بہت زیادہ اثر پڑے گا۔ یاسمین اسلام نے یاد دلاتے ہوئے کہا ہے جب کسی مذہب کی بنیاد پر ایسے واقعات رونما ہوتے ہیں تو وزیر اعظم نریندر مودی کا سب کا ساتھ سب کا وکاس، سب کا وشواس کانعرہ اس وقت بالکل کھوکھلا ثابت ہورہا ہے۔ اس قبل بھی ایک خبر سامنے آئی تھی کہ زوماٹو کمپنی کے ایک صارف نے مسلمان ڈلیوری بائے سے کھانے کا پارسل لینے سے انکار کردیا تھا۔ مسلمانوں کو جان بوجھ کر ہراساں کیا جارہا ہے اور ان سے نفرت کی جارہی ہے جو ملک کی ترقی کے بجائے تباہی کا باعث بنے گا۔ ویمن انڈیا موؤمنٹ (WIM )مرکزی حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ ریاستی حکومت کو ہدایت کرے کہ وہ بھرت پور ضلع اسپتال کے معاملے کی تحقیقات کرے اور اگر قصور وار پائے گئے تو اسپتال انتظامیہ کے خلاف سخت کارروائی کرے تاکہ مستقبل میں ایسے واقعات دوبارہ نہ پیش آئیں۔

کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں