دیوبند:دانیال خان(یواین اے نیوز3مارچ2020)حیرت کی بات ہے کہ دہلی میں فساد برپا کرنے والا کپل مشرا اب امن مارچ نکال رہا ہے،فساد برپا کرنے کے سنگین الزامات کے با وجود بھی وہ کھلے عام گھوم رہا ہے اس کو گرفتار نہیں کیا جا رہا ہے اور مسلمان اگر حکومت کے ذریعہ غیرآ ئینی کام کرنے پر انہیں آئین دکھانے کے لئے لب کشائی بھی کرتے ہیں تو ان پر دیش دروہ کے الزام میں مقدمہ درج کر دیا جاتا ہے ان خیالات کا اظہارمتحدہ خواتین کمیٹی کی صدر آمنہ روشی نے شہریت ترمیمی ایکٹ،مجوزہ این پی آر اور این آر سی کے خلاف دیوبند کے عیدگاہ میدان میں جاری غیر مدتی ستیہ گرہ کے37ویں دن دھرنا گاہ کے اسٹیج سے خطاب کرتے ہوئے کیا انہوں نے مزید کہا کہ ہمارا آئین اس بات کی قطعی اجازت نہیں دیتا کہ ملک کسی کو مذہب کی بنیاد پر شہریت دی جائے بلکہ ہر ان مظلوموں کو شہریت دینے کی بات کرتا ہے۔
جس کے ساتھ زیادتی ہوئی ہو۔مگر افسوس یہ حکومت ملک کے اندر ہی لوگوں کو لڑانا چاہتی ہے جسے اب عوام سمجھ رہی ہے،عوام سمجھ چکی ہے کہ یہ حکومت اب فسادیوں کے ساتھ کھڑی ہے اگر ایسا نہیں ہے تو کیوں حکومت کپل مشرا کے خلاف کارروائی نہیں کر رہی ہے۔آفرین،فرہین،حنائ،انجم اور رخصانہ نے کہا کہ ملک میں افرا تفری کا ماحول بنا ہوا ہے اور ہم اپنی تاریخ کے درد ناک دور سے گزر رہے ہیں،ذات پات، فرقہ پرستی،مذہبی تعصب اور وہ سبھی طاقتیں جو ہماری عوام کے درمیان پھوٹ ڈالتی ہیں ہمیں ان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے،انہوں نے کہا کہ شاہین باغ ہو،لکھنؤ ہو یا بہار متنازع قوانین کے خلاف پورے ملک میں خواتین سراپا احتجاج ہیں جس سے ہمارے حوصلے بلند ہیں اور ہمیں امید ہے کہ ایک نہ ایک دن حکومت بھی ضرور بیک فٹ پر آئے گی اور اسے متنازع قوانین واپس لینے پڑیں گے۔
صفوانہ،شمع،کشور جہاں اور رضوانہ نے کہا کہ یہ ملک نفرت اور اشتعال انگیز بیانات اور افواہوں سے نہیں بلکہ آ پسی بھائی چارہ اور اتحاد و اتفاق سے چلے گا کیونکہ اس ملک کی علامت ہی گنگا جمنی تہذیب رہی ہے،ہندو،مسلم،سکھ اور عیسائی کے ساتھ ساتھ اس ملک میں رہنے والے سب آپس میں بھائی بھائی ہیں،ہندوستان ایک جمہوری ملک ہے اور جمہوریت میں عوام ہی مالک ہوتی،آزادی کے بعد سے اس ملک کے تمام لوگ آپسی بھائی چارہ کو باقی رکھنے میں اہم کردار نبھا رہے ہیں لیکن کپل مشرا، گری راج سنگھ،انوراگ ٹھاکر اور سادھوی پراچی جیسے نفرت کی سیاست کرنے والے لوگ ہندوستان کی تہذیب کو مسمار کر دینا چاہتے ہیں ایسے لوگوں کو ملک کی عوام کبھی معاف نہیں کرے گی،انہوں نے عوام سے افواہوں سے بچنے کی اپیل کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ کچھ لیڈران دیوبندمیں آ کر اشتعال انگیز بیانات دیکر ہندو مسلم اتحاد کو پارا پارا کرنا چاہ رہے ہیں۔
ان کے خلاف فوری طور پر کارروائی کی جائے تاکہ دیبندد سمیت ملک کا ماحول پر امن بنا رہے۔ارم عثمانی،فوزیہ عثمانی،فریحہ عثمانی،سلمہ احسن اور زینب عرشی نے کہا کہ حکومت ایک طرف خواتین کی فلاح و بہبود کی باتیں کرتی ہے تو ددوسری جانب حکومت ہمارے آئینی حقوق کو سلب کرنا چاہتی ہے انہوں نے مزید کہا کہ ہم لوگ دھرنا و احتجاج تب تک جاری رکھیں گے جب تک مرکزی حکومت ان سیاہ قوانین کو واپس نہیں لے لیتی،انہوں نے بتایا کہ آج عیدگاہ میدان میں ہندو مسلم اتحاداوربھائی چارہ کوفروغ دینے کے لئے دس فٹ اونچی اور چار فٹ چوڑی ایک مشال بھی لگائی گئی ہے۔اس دوران عید گاہ میدان انقلابی نعروں سے گونجتا رہا اور مظاہرین سیاہ قوانین کی واپسی تک دھرنا جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کرتے رہے۔


کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں