تازہ ترین

ہفتہ، 14 مارچ، 2020

دیوبند:دستور کی حفاظت کے لئے خواتین ہر طرح کی قربانی دینے کو تیار

دیوبند:دانیال خان(یواین اے نیوز 14مارچ2020)اس عصری دور میں دنیا کے ہر چھوٹے بڑے ملک نئی نئی ایجادیں کرتے ہوئے اپنے ملک کے وجود کا احساس دلا رہے ہیں لیکن ہمارے فرقہ پرست لیڈران شہریوں کے درمیان آپس میں نفرتیں پیدا کر نے کے قوانین بناکر دنیا میں ہندوستان کو رسواء کرنے کا کام کر رہے ہیں لیکن ملک کی سیکولر عوام بی جے پی کی اس مذموم قابل مذمت پالیسی کو کسی بھی قیمت پر برداشت نہیں کرے گی۔ان خیالات کا اظہار متحدہ خواتین کمیٹی کی صدر آمنہ روشی نے دیوبند کے عیدگاہ میدان میں گزشتہ 27جنوری سے جاری خواتین کے غیر معینہ ستیہ گرہ میںدھرنا گاہ کے اسٹیج سے خطاب کرتے ہوئے کیا،انہوں نے مزید کہا کہ دستور کی حفاظت کے لئے خواتین آج ہر طرح کی قربانی دینے کے لئے تیار ہیں جب تک متنازع قوانین واپس نہیں ہوں گے تب تک ہمارا اہتجاج جاری رہیگا۔فاطمہ،شگفتہ،فہمیدہ،روبی، شہزادی، درخشاں،آرزو،سیما،شبانہ اور سرتاج نے کہا کہ متنازع سیاہ قوانین سے ملک میں نفرت اور تعصب کا ماحول بن گیا ہے جو ملک کے لئے بہت نقصان دہ ہے،ان قوانین سے ایس سی ایس ٹی اور او بی سی کے لوگ زیادہ پریشان ہوں گے مسلمانوں کا کیا ہے وہ کسی نہ کسی طرح اس سے نمٹ ہی لیں گے اس لئے اس لڑائی کو صرف مسلمانوں کی لڑائی نہ سمجھی جائے یہ لڑائی سب کی ہے اس لڑائی میں سب کو ہمارا ساتھ دینا چاہئے۔

 خاص طور پر پسماندہ طبقات کو۔انہوں نے مزید کہا کہ بی جے پی حکومت کی ہٹلر شاہی اب اور نہیں چلے گی،ہٹلر نے بھی اسی طرح کا طریقہ اختیار کیا تھا لیکن وہ ناکام ہوا اور دنیا اسے آج برائی کے ساتھ یاد کرتی ہے۔ناہید، عظمیٰ،،اقراء بانوں،شمع پروین،خالدہ خانم اور افشاں قریشی نے کہا کہ بابائے قوم مہاتما گاندھی کے بتائے ہوئے عدم تعاون تحریک اصول پر عمل کرتے ہوئے ہم سب کو این پی آر کا بائیکاٹ کرنا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ یہاں دو دنوں سے مسلسل رک رک کر تیز بارش ہو رہی ہے اور سرد ہوائیں چل رہی ہیں،جس کے سبب میدان میں پانی بھی بھر جاتا ہے اور اس پانی کو نکالنے میں رضاکاروں کو سخت پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے،باوجود اس کے ہمارے حوصلے بلند ہیں،ہم جس لڑائی کے لئے گھروں سے باہر نکلے ہیں جب تک وہ مکمل نہیں ہوگی تب تک ہمارا دھرنا جاری رہے گا۔صبائ،کوثر،ارم عثمانی،فوزیہ سرور،
زینب عرشی۔

فرحین اور نغمہ نے کہا کہ آج سے تین ماہ قبل 12دسمبر2019کو پارلیمنٹ میں مرکزی حکومت کی جانب سے اکثریت کی بنیاد پر یہ سیاہ قانون سی اے اے منظور کرا لیا گیا اور اسی دن صدر جمہوریہ نے اس پر دستخط بھی کر دئے تب سے لیکر آج تک ملک کی ساری عوام اس سیاہ قانون کے خلاف احتجاجا سڑکوں پر اتری ہوئی ہے لیکن مرکزی حکومت عوام کے احساسات اور ان کے جزبات کا کوئی خیال کئے بغیر ایک انچ بھی پیچھے نہ ہٹنے کی بات کرتی ہے انہوں نے حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ ملکی مفاد میں فوری طور پر این پی آر لاگو کرنے کے فیصلے سے دستبردار ہو جائے اور ہمیشہ کی طرح مردم شماری کرے۔اس دوران فضاء میںسی اے اے واپس لو،ہٹلر شاہی نہیں چلے گی،ملک مخالف آئین مخالف سیاہ قانون واپس لو جیسے فلک شگاف نعرے گونج تے رہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad