تازہ ترین

اتوار، 15 مارچ، 2020

احتجاج پر بیٹھی خواتین میں کورونا وائرس کا کوئی خوف نہیں

دیوبند:دانیال خان(یواین اے نیوز 15مارچ2020)شہریت ترمیمی قانون مجوزہ این پی آر اور این آر سی کے خلاف متحدہ خواتین کمیٹی کے زیر اہتمام دیوبند عیدگاہ میدان میں خواتین کا غیر معینہ دھرنا جاری رہا۔آج49ویں دن بھی خواتین میں جوش وخروش روز اول ہی کی طرح نظر آیا۔ کرونا وائرس کا خوف بھی خواتین کے چہروں پر نہیں تھا ان کا کہناتھا کہ کوروناوائرس سے زیادہ خطرہ ہمیں این آر سی، سی اے اے اور این پی آر سے ہے۔ حکومت جب تک اسے واپس نہیں لے گی تب تک ہم اپنا یہ احتجاج جاری رکھیں گے۔موسم کی سختی،میدان میںبھرے پانی ا ور کوروناوائرس کا ان خواتین میں کوئی خوف نظر نہیں آرہا تھا،حسب معمول خواتین نے کثیر تعداد میں شرکت کی اور سی اے اے کے خلاف نعرے لگاتے ہوئے مرکزی حکومت سے سی اے،این پی آر اور این آر سی کو فی الفور واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ارم عثمانی،فریحہ عثمانی،سلمہ احسن اور فوزیہ سرور نے دھرنا گاہ کے اسٹیج سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مسلمان اس ملک کے شہری ہیں اور آزادی کے بعد یہاں کے مسلمانوں نے ہندوستان کا انتخاب کیا ہے۔

 لیکن موجودہ حکومت مسلمانوں کو دوسرے درجہ کا شہری بنانے پرآ مادہ ہے اور اب مرکزی حکومت کی جانب سے مذہب کی بنیاد پر منظور اس قانون کو کسی بھی حالت میں قبول نہیں کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ حالانکہ یہ قانون صرف مسلمانوں کو پریشان کرنے کے مقصد کے تحت منظور کیا گیا ہے،لیکن اس سے دلت ودیگر ہندو طبقات کو بھی پریشانی کا سامنا کرنا پڑے گا، یہی وجہ ہے کہ وہ بھی اس کے خلاف جدوجہد کررہے ہیں۔ متحدہ خواتین کمیٹی کی صدر آمنہ روشی،عذرا خان،زینب عرشی،شمع پروین اور مہوش نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں آج لا قانونیت کا ماحول ہے مرکزی حکومت آئین میں ترمیم کر رہی ہے جسے کسی بھی قیمت پر برداشت نہیں کیا جائیگا اور ملک و آئین کی حفاظت کے لئے ڈیڈھ ماہ سے جاری دھرنا کالے قانون کی واپسی تک جاری رہے گا۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad