تازہ ترین

جمعرات، 19 مارچ، 2020

خواتین کے عزائم مضبوط:کورونا سے تحفظ کیلئے صفائی بیداری مہم چلائی گئی

دیوبند:دانیال خان(یواین اے نیوز19مارچ2020)ِشہر میں کورونا وائرس کے خوف سے عام زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی ہے،میڈیکل اسٹورس پر ماسک اور سینی ٹائزرختم ہو چکے ہیں بازاروں میں ویرانیت چھائی ہوئی ہے،اسکول کالج اور مدارس بند ہو چکے ہیں،بسیں اور ٹرینیں خالی چل رہی ہیں،لوگ ایک دوسرے سے ہاتھ ملانے سے پرہیز کر رہے ہیں لیکن اس سب کے باوجود شہریت ترمیمی قانون مجوزہ این پی آر اور این آر سی کے خلاف احتجاج کر رہی خواتین کے عزائم میں کوئی کمی نہیں آئی ہے،دیوبند کے عیدگاہ میدان میں گزشتہ 53دنوں سے جاری ستیہ گرہ میں شامل خواتین کا کہنا ہے کہ وہ کورونا کے تعلق سے بے دار ہیں اسی لئے انہوں نے کورونا وائرس سے تحفظ کے لئے عیدگاہ میدان میں صفائی اور بے داری مہم چلائی ہے جو آگے بھی جاری رہیگی ساتھ ہی دھرنا گاہ میں ہر طرح کے احتیاطی اقدامات کئے جا رہے ہیں،متحدہ خواتین کمیٹی کی صدر آمنہ روشی،فوزیہ سرور اور سلمہ احسن کا کہنا تھا کہ ہمارا نقاب ہی ہمارا ماسک ہے،ہم احتجاج میں شامل ہونے والی تمام خواتین کو کورونا وائرس کے تئی بے دار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

ہم انہیں ہر طرح کی احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کا مشورہ دے رہے ہیں،عید گاہ میدان میں آج دوبار صفائی کرائی گئی ہے اور جراثیم کش دواؤں کا چھڑکاؤ بھی کرایا گیا ہے،مظاہرے میں شامل ہونے والی ہر خواتین کے ہاتھوں پر سینی ٹائزر لگایا جا رہا ہے اور خواتین کے چھوٹے چھوٹے گروپس بناکر تھوڑے تھوڑے فاصلے پر بیٹھایا جا رہا ہے اور مظاہرین کے بیٹھنے کے لئے لکڑی کے تخت بنوانے کے آرڈر کارپینٹر کو دے دئے گئے ہیں۔ارم عثمانی،زینب عرشی،فریحہ عثمانی اور شہانہ گوڑ نے کہا کہ کورونا وائرس سے بڑی بیماری این پی آر،سی اے اے اور این آر سی ہے جب تک یہ بیماری ملک میں موجود ہے تب تک دھرنا گاہ سے اٹھنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا،انہوں نے بتایا کہ دھرنا گاہ پر ایک غیر سرکاری میڈیکل ٹیم بھی موجود ہے جو مظاہرین کو کورونا وائرس سے بچنے کے مشورے دینے کے ساتھ ساتھ انکا فری چیک اپ بھی کر رہی ہے اور انہیں متحدہ خواتین کمیٹی کی جانب سے مہیا کرائی گئی دوائیں بھی مفت دے رہی ہے۔انہوں نے بتایا کہ جو خواتین دھرنا گاہ میںرات اور دن موجود ہیں وہ سینی ٹائزر یا صابن سے دن میں چھ سے سات مرتبہ گرم پانی سے ہاتھ دھو رہیں ہیں،کھانسی،بخار اور زکام جیسے امراض میں مبتلا لوگوں کو علاج کے لئے فوری طور پر ڈاکٹر کے پاس بھیجا رہا ہے۔

 اور سب کو ماسک استعمال کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے آس پاس صفائی کا خاص خیال رکھنے کو کہا جا رہا ہے۔شبنم خان،عذرا خان،گلناز،فریدہ اور شمائلہ نے کہا کہ ہمارے ملک ہندوستان میں فرقہ وارانہ فسادات کا وائرس دن بہ دن پھیلتا جارہا ہے اور حکمرانوں کے کالے قانون کی منصوبہ بندی بھی کرونا وائرس کی طرح شب و روز بڑھتی ہی جا رہی ہے،جس کی زد میں آکر سیکڑوں لوگوں کے گھر اجڑ گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم اس ملک کو نفرت ووحشت کے کرونا وائرس سے نجات دلانے کے لئے اپنی جان کو ہتھیلیوں پر رکھے ہوئے کھلے آسمان کے نیچے بیٹھ کر اللہ سے بھی فریاد کررہی ہیں اور حکمرانوں کے سامنے بھی اپنا دامن پھیلائے ہوئے بیٹھی ہیں۔انہوں نے کہا کہ جب تک ان متنازع سیاہ قوانین کو حکومت واپس نہیں لے گی تب تک ہمارا احتجاج جاری رہے گا۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad