تازہ ترین

جمعرات، 12 مارچ، 2020

دہلی پولیس کی ظالمانہ درندگی مسلمانوں کے بے لوث لیڈر خالد سیفی پر پولیس کسٹڈی میں وحشیانہ تشدد

سمیع اللہ خان
 آج میں نے کچھ ویڈیوز دیکھے، جن میں ایک ایسے انسان کو وہیل چیئر پر دیکھا جو اپنی شدید بیماریوں کے باوجود بھی ہمیشہ مسلم قوم اور اسلامی کاز کے لیے فکرمند اور سرگرداں ہوتا تھا, انہیں دہلی پولیس نے گرفتار کیا ہے، وہ عظیم انسان " خالد سیفی " ہے، خالد بھائی سے ملی اور سماجی کاز کے علاوہ میرے ذاتی طورپر بھی خوشگوار اور برادرانہ تعلقات ہیں، وہ میرے لیے ایک کریم النفس دوست بھی ہیں  خالد سیفی وہ انسان ہے جس نے ظلم کے خلاف لڑائی لڑنے میں کبھی بھی اپنے ذاتی یا کاروباری پہلوﺅں کی بھی پرواہ نہیں کی  بھارت میں مسلمانوں پر BJP اور RSS یا نام نہاد سیکولر پارٹیوں کی ظالمانہ ریشہ دوانیوں کے خلاف تو ان کی زندگی کا ہر دن متحرک رہتا ہے وہیں عالمِ اسلام کے دھڑکتے دل کے مسائل، قضیہء فلسطین کے لیے بھی خالد بھائی کوششیں کرتے رہتےہیں 

بھارت کے کسی بھی گوشے میں، کہیں بھی کسی پر بھی سنگھیوں کا ہجوم دہشتگردی کرے، ماب لنچنگ ہو یا ہمارے بے قصوروں کی گرفتاری، خالد سیفی بھائی، ظالموں للکارتے ہوئے اور مظلوموں کی فوری مدد کے لیے دوڑ بھاگ کرتے نظر آتے رہے بظاہر ایک عام انسان، جسے کسی مدرسہ یا یونیورسٹی کا خاص بیک گراؤنڈ بھی حاصل نہیں، ایسے شخص کی اسقدر متحرک اور بیدار زندگی، ہم سب کے لیے حوصلہ اور سبق ہے

 گزشتہ دنوں دہلی میں جب مسلمانوں کے خلاف فسادات بھڑکے تو دہلی میں جو چند مسلمان کھل کر میدان میں اتر کر مسلمانوں کی مدد اور ان کو بچانے کے لیے دہلی میں دوڑ بھاگ کررہےتھے ان میں سے خالد سیفی بھی تھے، خالد سیفی UAH کے ایکٹو ذمہ داروں میں سے بھی ہیں، وہ UAH کے ندیم خان اور دیگر ساتھیوں کے ساتھ مل کر دہلی کے مسلمانوں کی مدد کے لیے کوششیں کررہےتھے 

لیکن اس کے بعد خالد بھائی کو دہلی پولیس نے گرفتار کرلیا… دہلی میں دنگے کے بعد جب میں مظلوموں سے ملنے گیا تھا تب خالد سیفی بھائی سے بھی جوکہ کسٹڈی میں تھے ان سے ملاقات کی کوشش کی تھی لیکن دونوں دن ملاقات نہیں ہوسکی،  انہیں چودہ دنوں کی تحویل میں بھیج دیا گیا تھا، کسٹڈی میں ان کے ساتھ تشدد اور ٹارچر کی خبریں باہر آتی رہیں، لیکن ان کے ساتھ مار پیٹ اور تشدد کا جو منظر دیکھا اس نے جذبات کا خون کردیا …… آج جب میں نے خالد بھائی کی پیشی کے وقت کی ویڈیو دیکھی، میں سَکتے میں آگیا، شدید طیش اور المناک کیفیت نے گھیر لیا، جیساکہ بعض ذرائع نے بتایا تھا کہ خالد بھائی کے دونوں پیر پولیس نے توڑ دیے ہیں، ویسا ہی کچھ نظر آیا، خالد بھائی وہیل چیئر پر تھے دونوں پیروں پر پلاسٹر نظر آرہا تھا، انگلیاں بھی زخمی !!

 یہ ظلم بدترین ظلم ہے، یہ حیوانیت درندگی بلکہ شیطانیت ہے، خالد بھائی کے ساتھ جن پولیس والوں نے ایسا کیا ہے، اللّٰہ ان سے انتقام لےگا، جن ہاتھوں نے ان کے پیروں کو اس حال میں پہنچایا ہے وہ ہاتھ سڑ جائیں گے، شل ہوجائیں گے، وقت ان کو سزا دے گا، ان پولیس والے غنڈوں، آر ایس ایس اور بی جے پی کے دلال غلاموں کو اچھے سے یاد رکھنا چاہیے کہ ظالموں کا اقتدار کبھی پائیدار نہیں ہوتا، وقت بدلے گا، اور مظلوموں کی ہی  سیج پر تمہارے ظلم کی نیّا ڈوبے گی، دہلی کی پولیس نے بی جے پی اور آر ایس ایس کی خوشنودی میں جس طرح مظالم کے پہاڑ توڑے ہیں، وہ یاد رکھ لے کہ آنے والے دنوں میں دہلی پولیس کا ٹائٹل عوام سے غداری اور غنڈوں کی ٹولی کی تعبیر بنے گا، دہلی اور اترپردیش پولیس ہٹلر اور گوڈسے کی روحانی اولاد ہونے کا حق ادا کررہی ہے، لیکن ایک دن آئے گا جب تاریخ رقم ہوگی اور خود  تمہاری اولادیں تم سے گھن محسوس کرینگی، تاریخ میں تم اہل اقتدار کے چاپلوس ہی لکھے جاؤگے

میں مسلمانوں سے اپیل کرتاہوں کہ وہ اس مشکل گھڑی میں، زمین پر ان کے لیے قربانیاں دینے والے اپنے محسنوں کو اپنی ہر دعاء میں یاد کریں، خالد سیفی، ندیم خان، ایڈووکیٹ شعیب، طاہر مدنی، رہائی منچ، یونائیٹڈ اگینسٹ ہیٹ، پاپولر فرنٹ آف انڈیا، ایس آئی او، ہر شاہین باغ، جامعہ ملیہ اسلامیہ اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے متحرک افراد، اس  کے علاوہ جتنے بھی مخلصین سیاہ قوانین NRC, CAA اور NPR کو روکنے کے لیے، زمین پر ظالموں کے خلاف لڑ رہے ہیں وہ ظالموں کی طاقت کے نشانے پر بھی ہیں، اور ایسے ہی قسم کے لوگ اصلی لڑائی لڑ رہےہیں، آپ سب کی ذمہ داری ہے ان لوگوں کو اپنی دعاؤں میں نام بنام یاد کیجیے اتنے درد، اتنے وحشیانہ تشدد کا شکار ہونے کے باوجود، خالد سیفی کے چہرے پر مسکراہٹ بکھری ہوئی تھی یہ مسکراہٹ فاتحانہ مسکراہٹ ہے، جو وِلن غنڈوں کے نرغے میں ہر بہادر، باعزیمت اور حقیقی ہیرو کے چہرے پر ہوتی ہے…… خالد بھائی کی یہ مسکراہٹ ہمارا حوصلہ، ہماری ہمت ہے

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad