تازہ ترین

بدھ، 4 مارچ، 2020

انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرنے والے سیاہ قوانین کی منسوخی تک احتجاج جاری رہے گا۔مقررین

دیوبند:دانیال خان(یواین اے نیوز4مارچ2020)شام کا وقت ہے اور ہزاروں برقع پوش خواتین کھلے آسمان کے نیچے بیٹھی ہیں ان کے ساتھ ننھے منے بچے اور بچیاں بھی ہیں،ایک کونے میں ایک چھوٹا سا اسٹیج بھی بنا ہوا ہے جہاں مائک پر ایک طالبہ تقریر کر رہی ہے جسے خواتین غور سے سن رہی ہیں اور بیچ بیچ میں وہ انقلابی نعرے بھی لگاتے ہوئے نظر آتی ہیں ان کے ہاتھوں میں پلے کارڈس بھی ہیں جن پر شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی مخالف نعرے لکھے ہوئے ہیں،یہ منظر کسی فلم کا نہیں بلکہ دیوبند کے عیدگاہ میدان کا ہے جہاں خواتین گزشتہ27جنوری سے غیر معینہ دھرنے پر ہیں۔ان خو اتین کا حوصلہ توڑنے کے لئے انتظامیہ نے متعدد دفعات میں مقدمات بھی قائم کردئے ہیں اورانکے اہل خانہ اور رشتہ داروں پر مسلسل دباؤ بنایا جا رہا ہے کہ وہ انہیں دھرنا گاہ سے اٹھنے پر مجبور کر دیں،غرض یہ کہ ان خواتین پر ہر طرح سے پریشان کیا جا رہا ہے کہ یہ اس احتجاج سے اپنے قدم پیچھے کھینچ لیں مگر خواتین پر عزم ہیں ان کا کہنا ہے کہ وہ مرنے کو تیار ہیں لیکن پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں ہے،جب تک متنازع سیاہ قانون واپس نہیں لئے جاتے تب تک ہمارااحتجاج جاری رہے گا۔

متحدہ خواتین کمیٹی کے زیر اہتمام دیوبند کے تاریخی عیدگاہ میدان میں جاری ستیہ گرہ میں خطاب کرتے ہوئے آسیہ، فریدہ، اریبہ اور درخشاں نے کہا کہ ہندوستان ایک ایسا گلدستہ ہے جس میں مختلف رنگوں کے پھول ایک ساتھ کھلتے ہیں اور اپنی خوشبو سے پوری دنیا کو اپنی جانب راغب کرتے ہیں،اس پیارے چمن کو کسی بھی قیمت پر تباہ نہیں ہونے دیا جائے گا۔،انہوں نے عوام سے مذہب کے نام پر تقسیم کرنے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرنے والے سیاہ قوانین کی منسوخی تک احتجاج جاری رکھنے کی اپیل کی۔ اسمائ،افشاں،بریرہ اور بتول نے کہا کہ اگر ملک سے ذات پات کی سیاست ختم ہو جائے تو تشدد کے واقعات اپنے آپ ختم ہو جائے گیں،انہوں نے مزید کہا کہ کچھ ٹی وی چینل اور چند ہندی اخبار آر ایس ایس کے ایجنڈے کو نافذکرنے کے لئے رائے عامہ ہموار کرنا چاہتے ہیں لیکن ہندوستان کے عو ام متحد ہیں۔انہوں نے عوام سے زہر پھیلانے و الے چینلوں اورایک طرفہ رپورٹنگ کر ماحول کشیدہ کرنے والے ہندی اخبارات کا بائکاٹ کر اردو اخبارات پڑھنے کی اپیل کی۔ایمن،باسمہ،تانیہ اور تسنیم نے کہا کہ مرکزی حکومت پوری طاقت سے شہریت ترمیمی ایکٹ کی مخالفت میں جاری تحریک کو کچلنے کی ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔ 

جس کی تازہ مثال دہلی تشدد ہے انہوں نے کہا کہ پورے ملک میں خواتین جس طرح پر امن طریقہ سے صبر و سکون اور دانشمندی کے ساتھ اس تحریک کو چلا رہی ہیں وہ قابل تعریف ہے جو ایک نئی صبح اور ایک نئی آزادی کی آہٹ ہے ہونٹوں پر قومی گیت،ہاتھوں میں پھول لئے ہوئے پھول سے بچے اور بچیاں جس طرح آئین کے تحفظ کو تحریک بناکر قدم سے قدم ملاکر آگے بڑھ رہے ہیں اس سے بی جے پی حکومت بوکھلا گئی ہے۔مرکزی حکومت جس سیاہ قانون میں الجھا کر مسلمانوں کو پریشان کرنا چاہتی تھی آج اسی قانون کی وجہ سے مسلمان متحد ہو گیا ہے۔تحریم،حسنائ،خالدہ،فوزیہ سرور،ارم عثمانی،سلمہ احسن،آمنہ روشی،زینب عرشی،عذرا خان اور خوشبو نے کہا کہ آج تک ہندوستان میں مرکز ی دھارے کے مظاہروں کی تاریخ میں خواتین نے کبھی اتنا بڑا رول ادا نہیں کیا تھاایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ خو اتین سڑکوں پر اتری ہیںجس کے لئے حکومت نے انہیں سڑکوں پر اترنے کے لئے مجبور کیا ہے انہوں نے کہا کہ اب ہم اپنے گھروں میں اسی وقت ہی واپس جائیں گی جب یہ سیاہ قوانین واپس ہوں گے۔اس دوران خواتین نے ترنگے جھنڈوں کو لہراتے ہوئے ہندوستان زندآباد اور سی اے اے واپس لوکے نعرے لگائے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad