دیوبند:دانیال خان(یواین اے نیوز9مارچ2020)شہریت ترمیمی قانون،این آ ر سی او ر این پی آر کے خلاف دیوبند عیدگاہ میدان میں 43دنوں سے غیر معینہ دھرنا جاری ہے۔اس مظاہرہ میں کثیر تعداد میں دادیاں،بہنیں،بیٹیاں اور مائیں پورے جزبہ،جوش ہمت و حوصلہ،عزم و استقلال کے ساتھ ڈٹی ہوئی ہیں جنہیں نہ موسم کی بے رخی کی پرواہ ہے اور نہ انتظامیہ کے ظلم ستم کی۔خواتین دھرنا گاہ میں تہجد بھی پڑھ رہی ہیں، نماز پنج گانہ بھی ادا کر رہی ہیں، روزے بھی رکھ رہی ہیں اور ایک ساتھ افطار بھی کر رہی ہیں۔جمہوریت کو بچانے کی اس تحریک میں خو اتین غریبوں،بے سہاروںاور ہر مذہب کی ماں،بہنوں کے ساتھ اس غیر آئینی قانون کے خلاف چٹانی اتحاد کا مظاہرہ کرتے ہوئے سرد راتوں،برفیلی ہواؤںاور بارش کی پرواہ کئے بغیر آئینی حقوق کی بازیابی کے لئے حکومت سے لڑائی لڑ رہی ہیں جس سے حکومت کی نیند اڑ گئی ہے۔مظاہرین کے اسی جزبے کو سلام کرنے کے لئے آج قریبی گاؤں پرکازی،لبکری،نونا بڑی،تھیتکی،سانپلہ،راجوپور،گوپالی اور تلہیڈی بزرگ کی خواتین دھرنا گاہ پہنچی،سبھی خواتین نے ایک آواز میں کہا کہ آئین بچانے کی اس مہم میں وہ دیوبند کی خواتین کے ساتھ قدم سے قدم ملاکر کھڑی ہیں۔
اور اس وقت تک ساتھ کھڑی رہیں گی جب تک اس سیاہ قانون کو حکومت واپس نہیں لے لیتی۔متحدہ خواتین کمیٹی کی صدر آمنہ روشی نے قرب وجوار سے آنے والی تمام خو اتین کے جزبہ اور حوصلے کوداد دیتے ہوئے کہا کہ ہماری یہ لڑائی بہت لمبی ہے جو قانون کی واپسی تک چلتی رہے گی۔شہزادی بیگم،مہتاب،راشدہ،قمر جہاں، شاکرہ، نرگس، حنائ ،ثنائ، شاداب، تبسم، راحت،فاطمہ،عائشہ،چاندنی،صدف،نوری اور نزرانہ نے مشترکہ طور پر کہا کہ ایسا محسوس ہو رہا ہے جیسے ملک کو آر ایس ایس نے یرغمال بنا لیا ہے جس کے سبب نہ صرف ہندوستان بلکہ پوری دنیا کے امن پسند اور سیکولرزم پر یقین رکھنے والے نیز انسانی درد کو سمجھنے والے عام و خواص سب کے سب پریشان ہیںاور پوری دنیا میں مرکزی حکومت کی ضد،انا،تکبر،خوش فہمی اور غرور کے باعث حقوق انسانی کی دانستہ پامالی پر اپنی بے زاری،ناراضگی اور برہمی کا مسلسل اظہار کر رہے ہیں۔لیکن حکومت اس سب سے بے پرواہ ہوکر ملک کو ہندو راشٹر بنانے پر گامزن ہے اور یہی وجہ ہے کہ دنیا کا شاید ہی کوئی ایسا ملک ہوگا جہاں کے امن پسند لوگوں نے ہندوستان کے سفارت خانہ پر ملک میں ہو رہے ظلم و تشدد کے خلاف احتجاج اور مظاہرہ نہ کیاہو۔
لندن، بیلجیم، ڈبلن، برسلز ،جنیوا ، کراکوف، ہیگ،اسٹاک ہوم،پیرس،برلن،گلاسگو،ایران،بنگلہ دیش اور ترکی وغیرہ ممالک کے ساتھ ساتھ او ئی سی نے بھی اس سلسلے میں گہری ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کے مسلمانوں کے ساتھ تشدد کا سلسلہ بند ہونا چاہئے اور ان کی عبادت گاہوں کی حفاظت کو حتمی بنایا جانا چاہئے اس کے علاوہ برطانوی پارلیامنٹ میں بھی سی اے اے اور دہلی فساد پر گہری تشویش اور ناراضگی ظاہر کی گئی ہے۔ ارم عثمانی،عذرا خان،فوزیہ سرور،فریحہ عثمانی،زینب عرشی،سلمہ احسن،بے بی ناز،نازیہ پروین،خدیجہ اور روبینہ نے کہا کہ مرکزی حکومت کے ذریعہ ملک کو تقسیم کرنے کی سازش کی جا رہی ہے ایسے میں ہماری ذمہ داری ہوتی ہے کہ ملک اورآ ئین کی حفاظت کے لئے اس وقت تک جد و جہد کریں جب تک حکومت ان سیاہ قوانین کو واپس نہیں لے لیتی۔اس دوران عیدگاہ میدان ہندوستان ز ندآباد کے نعروںسے گونج تا رہا۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں