کیا بی جے پی کی فطرت میں نفرت کی سیاست کرنا ہی ہے:پیارے میاں
رپورٹ ۔محمد ذاکر۔مین پوری ۔(یو این اے نیوز 12فروری 2020)آخر کار نفرت ہار گئی اورضرورت جیت گئی،نفرتوں سے کسی کا بھی بھلا نہیں ہو تا،فری صحت خدمات،بہتر تعلیمی نظام،فری بجلی،پانی،جو تمام لوگوں کی بنیادی ضرورتیں تھی،دہلی کے عوام پر یہی غالب رہیں،دہلی عوام کا فیصلہ نہایت عمدہ رہا جس نے محسوس کیا کہ اس مہنگائی کے دور میں اگر مذکورہ بنیادی سہولیات جو پارٹی موجود کرارہی ہے،کیوں نہ ایسی ہی پارٹی کو حمایت دی جائے،
دہلی میں بی جے پی کی شکست کے بعد ضلع کے سیاسی رہنماؤ کے تاثرات،مجلس اتحاد المسلمین کے ضلع صدر پیارے میاں نے کہا کہ دہلی عوام کا فیصلہ نہایت عمدہ فیصلہ رہا،دہلی کی عوام قابل مبارک باد ہیں، جنہو نے ہندو،مسلم،متنازع باتوں سے خود کو الگ رکھا اور بنیادی سہو لتوں پر توجہ دی،دہلی کے انتخابات نے ثابت کر دیا کہ ملک میں ضرورت دو وقت کی روٹی کی ہے،اچھی تعلیم،اچھی صحت،کی ضرورت ہے،ملک میں امن امان کی ضرورت ہے،شاید بی جے پی کی فطرت میں نفرت کی سیاست کرنا ہی لکھا ہے،
سماجوادی پارٹی کے سابق صدر عبد السلام نے کہا کہ بی جے پی کی سیاست نہایت گندی سیاست ہے،بی جے پی کو صرف اقتدار چاہئے،اس کے لئے اسے کچھ بھی کرنا پڑے، یہی وجہ تھی دہلی انتخاب کے دوران بی جے پی کے بڑے لیڈران نے دہلی کے ہندو مسلم اتحاد کو پارہ پارہ کر نے کی بہت کوشش کی،بی جے پی کے پاس ہندو مسلم نفرت پھیلا نے کے سوا کوئی مدا ہے ہی نہیں،پاکستان، قبر استان،شاہین باغ،برقعہ بریانی،صرف یہی مدے تھے بی جے پی والوں کے پاس،کہیں ان باتوں سے بھی ملک کا بھلا ہو سکتا ہے؟دہلی کی عوام نے جو بھی فیصلہ لیا ہے وہ قابل تعریف ہے،
کانگریس پارٹی سے تعلق رکھنے والے راشد حسین نے کہا کہ بی جے پی کی شکست اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ ملک میں زیادہ دن نفرت پھیلا کر آپ اقتدار میں نہیں رہ سکتے،بی جے پی نے تو بنیادی مسائل سے ہٹ کرایسی باتوں پر توجہ دی،جس کا تعلق مسلم سماج کے مذہبی اصولوں سے تھا،اسی سیاست کو دہلی کی عوام نے سمجھا کہ بی جے پی صرف مسلم سماج کے جذبات کو مجروح کر کے اکثریتی طبقہ کو صرف مصنوعی ہنسی میں مبتلا کر نا چاہتی تھی،ملک کی ترقی کی طرف بی جے پی نے غیر اردای طور پر بھی دھیان نہیں دیا،ملک سے محبت کر نے والے بی جے پی کی اس سیاست کو اب خوب سمجھ چکے ہیں،اب بی جے پی کی الٹی گنتی شروع ہو چکی ہے،اب یہ ملک بی جے پی مکت ہندوستان بنے گا
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں