رپورٹ دانیال خان .دیوبند ۔(یو این اے نیوز 19جنوری 2020))مسجد رشید کے قریب واقع ایک گیسٹ ہاؤں میں حکومت افغانستان کے ایک نوجوان کی گزشتہ شب اچانک ہارٹ اٹیک کے سبب موت واقع ہو گئی۔ اطلاع ملنے پر پولیس بھی موقع پر پہنچ گئی اور اس نے تمام معلومات حاصل کرنے کے بعد لاش کو پوسٹ مارٹم کے لئے مورچری بھج دیا۔نوجوان بیٹے کی موت کے صدمہ سے نڈھال اسکی والدہ نے پشتوں زبان میں کہا کہ موت برحق ہے، زندگی ایک ننھاسا دیاہے جس کو ہوا کا ایک جھونکاپل میں گرا د یتا ہے اور پھر وہ وقت آ جاتا ہے جس کا اللہ تعالٰی نے وعدہ فرمایا ہے اور دنیا اور دنیا کی تمام آسائشوں کو چھوڑ کو وہ اپنے اصلی وطن کی طرف لوٹ جاتا ہے۔تفصیلات کے مطابق مسجد رشید قریب واقع تاجدار منزل میں حکومت افغانستان کے رہنے والے21سالہ عصمت اللہ نیازی اپنی والدہ نقیبہ علی سعیدکے ساتھ7جنوری 2020سے دیوبند میں آئے ہوئے تھے اور تاجدار منزل میں ایک کمرا کرائے پر لیکر رہ رہے تھے۔
گزشتہ دیر شام غصل کرنے کی غرض سے عصمت اللہ باتھ روم گیا تھااور اسکی والدہ کسی کام سے کہیں گئی ہوئی تھی لیکن کافی وقت گزر جانے کے بعد بھی جب عصمت اللہ باہر نہیں آیا تو برابر کے کمرے میں رہنے والے ایک نوجوان نے باتھ روم کا دروازہ کافی دیر تک کھٹکھایا لیکن جب اس کو کوئی جواب نہیں ملا تواس نے تاجدار منزل کے منیجرسلیم کو اسکی اطلاع دی۔جس کے بعد بلڈنگ کے منیجرنے کمرے میں پہنچ کر عصمت اللہ کو زور زور سے آوازیں دینا شروع کی لیکن منیجر کے آواز دینے پر بھی جب دروازہ نہیں کھلا اور کوئی جواب بھی نہیں آیا تو منیجر نے بلڈنگ میں رہنے والے افراد کی مدد سے دروازہ کو توڑ دیا۔دروازہ توڑے جانے پر معلوم ہوا کہ ٹنکی سے پانی تو مسلسل چل رہا ہے لیکن نوجوان نیم مردہ حالت میں فرش پر پڑا ہوا ہے نوجوان کی ایسی حالت کو دیکھ کر فوری طورمنیجر نے ڈاکٹر کو بلا یا، لیکن ڈاکٹر نے معائنہ کرنے کے بعد نوجوان کی موت کی تصدیک کر دی۔بعد ازاں تاجدار منزل کے منیجر نے پورے واقعہ کی اطلاع پولیس کو دے دی خبر ملتے ہی موقع پر پہنچی پولیس نے سی کیمروں کی فٹیج نکلوائی اور بلڈنگ میں موجود اور آس پاس کے لوگوں سے معلومات حاصل کی اور پنچ نامہ بھرنے کے بعد لاش کو اپنے قبصہ میں لیکر پوسٹ مارٹم کے لئے مردہ گھر بھیج دیا۔
نوجوان کی والدہ نقیبہ سعید سے پولیس نے جب بات کرنے کی کوشش کی تو ان کے پشتوں زبان بولنے کی وجہ سے پولیس اور لوگوں کی سمجھ میں کچھ نہیں آیا۔بعد ازاں دارالعلوم دیوبند میں طعلیم حاصل کر رہے افغانی طلبہ کو بلا کر خاتون کی بات کرائی گئی۔خاتون کے مطابق اس کا بڑابیٹا دہلی کے ہاسپیٹل میں ملازمت کر رہا ہے، اور وہ دو سال کی ویزا پر اپنے چھوٹے بیٹے کے ساتھ دارالعلوم دیوبند کو دیکھنے کے لئے دہلی سے دیوبند آئی ہوئی تھی لیکن افسوس کہ یہ حادثہ ہو گیا۔ کوتوالی انچارج یگھ دت شرما نے بتایا کہ نوجوان کے غیر ملکی ہونے اور دستاویز مکمل کرانے کی وجہ سے عصمت اللہ نیازی کا پوسٹ مارٹم کرانا لازمی ہے،
انہوں نے بتایا کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ آنے کے بعد ہی موت کی صحیح وجہ معلوم ہو سکے گی۔ًْجبکہ بلڈنگ میں ہیؒ رہنے والے کچھ لوگوں کا کہنا تھا کہ باتھ روم میں گیس گیجر لگا ہوا تھا جس میں لیکج ہو رہی تھی ممکن ہے کہ گیس لیکیج کی وجہ سے ہی حادثہ پیش آیا ہو۔وہیں دیر شام عصمت اللہ کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے بعد اس کی والدہ کے سپرد کر دیا گیا،نوجوان کی والدہ کے ذریعہ بیٹے کی لاش کی تدفین دیوبند میں ہی کئے جانے کی خواہش پر بعد نماز مغرب دارالعلوم دیوبند کی احاطہ مولسری میں نماز جنازہ ادا کی گئی اور قبرستان قاسمی میں تدفین عمل میں آئی۔نماز جنازہ اور تدفین میں دارالعلوم دیوبند کے استاذ،افغانی طلبہ،شہر کے سیکڑوں لوگ اور بڑی تعداد میں طلبہ مدارس شریک تھے۔

کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں