دارالعلوم ندوۃ العلماء کی انتظامیہ اور مہتمم صاحب کے پاس بہت کم وقت بچا ہے اپنی ظالمانہ اور آمرانہ کارروائی کو واپس لے لیں
ایک ندوی فاضل کے خلاف صرف اس وجہ سے کہ اس نے این پی آر سی اے اے اوراین ار سی پر حکومت کے خلاف طلبا کے احتجاج کی تائید کی تھی، ندوہ کے وثیق ندوی، فیضان نگرامی، حمزہ حسنی صاحبان نے لابنگ کرکے مہتمم ندوہ کے نام سے یوگی آدتیہ ناتھ کی پولیس میں شکایت کرکے ذلیل حرکت کی ہے، ہوسکتا ہے کہ یہ کام کروانے والے اور بھی لوگ ہوں لیکن ہمیں اس سے مطلب نہیں ہے کیونکہ بہرحال رسوائي نامہ پر تو " ندوہ" لکھا ہوا ہے، جس سے پورے ادارے کی عزت پر بٹہ لگ رہاہے، ایسے نازک حالت میں ایک ادارے کا یہ اقدام کسقدر گھٹیا اور پوری ملت اسلامیہ اور ندوی برادری کو رسوا کرنے والا ہے
ایسے وقت میں جب اترپردیش میں یوگی آدتیہ ناتھ کی پولیس سفاکیت کے پہاڑ توڑ رہی ہے، ماضی کے ایک عظیم دینی ادارے کی طرف سے اپنے ہی فاضل کے خلاف ایسی کارروائی!! کہ یوگی کے سامنے پیش کررہےہیں اس عمل کے تعفن سے گھن آتی ہےیہ بیچ چوراہے پر آکر ننگےناچ والی بات ہے فارغین مدارس کو شاید آپ لوگوں نے اپنا غلام سمجھ رکھاہے! جلدازجلد اس کو واپس لے لیجیے علاوہ ازیں جو کچھ ہوگا اس کے ذمه دار ہم نہیں ہوں گے، ہم حکومت اور پولیس کے مظالم کے خلاف ملک بھر میں لڑ رہےہیں اس لیے تو نہیں نا کہ اپنے بڑوں کے مظالم برداشت کریں؟ یہ ظلم ناقابل برداشت ہے
اور ہاں اب جھٹلانے کی کوشش مزید رسوائیاں لائےگی، ابھی صرف اتنی بات اسی لیے کررہےہیں کہ، دینی ادارے کی بچی کھچی عزت عزیز ہے
لیکن اس کے بعد
سب تاج اچھالے جائیں گے
سب تخت گرائے جائیں گے
لازم ہےکہ آپ یہ نظارے دیکھیں گے، وقت گزر جانے کے بعد، اس بے شرم رسوائي کو ندوی برادری تو درکنار کوئی عام مسلمان تک برداشت نہیں کرےگا _
#سمیعاللّٰہخان
۲۱ جنوری، بروزمنگل ۲۰۲۰
ksamikhann@gmail.com

کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں