تازہ ترین

بدھ، 30 اپریل، 2025

’رام راج یا تانہ شاہی؟‘ مین پوری واقعے پر جیوتی میسی کا سوال، دلتوں اور اقلیتوں پر ظلم کی مذمت

’رام راج یا تانہ شاہی؟‘ مین پوری واقعے پر جیوتی میسی کا سوال، دلتوں اور اقلیتوں پر ظلم کی مذمت
مین پوری حافظ محمد ذاکر(یو این اے نیوز 30اپریل 2025) اتر پردیش کے ضلع مینپوری کے قصبہ کشنی کے ایک گرام چتا ین نگریا میں کچھ فرقہ پرست عنا صروں نے بابا بھی راؤ امبیڈ کر کے مجسمے کے ساتھ توڑ پھوڑ کی اور مجسمے کو اس مقام سے ہی غائب کر دیا،گویا کہ کبھی اس مقام پر بابا صاحب کا مجسمہ ہو ہی نا،

مین پوری کے تمام امن پسند لوگوں نے اس حرکت کو ناقابل برداشت قرار دیا،اج ضلع بھر کے تمام بابا صاحب کے ماننے والوں نے چاہے وہ کسی بھی مذہب یا سماج ،یا پارٹی سے تعلق رکھتے ہوں انہوں نے اپنے غم اور غصے کا اظہار کیا ،

حکومت سے مطالبہ کیا کہ ایسے فرقہ پرست عناصروں کو سخت سزا دی جائے، اج سماجوادی پارٹی کی جیوتی میسی نے نمائندے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت ریاست اتر پردیش کے حالات بہت خراب ہو چکے ہیں، قانون نام کی کوئی چیز اب ریاست میں نہیں رہی، رام راج کا راگ الاپنے والے خود ظلم زیادتی پر امادہ ہو گئے ہیں، اج ریاست بھر میں دلت سماج کو ز د کو بِ کیا جا رہا ہے،

 ان کو اور ان کی زندگی کو تنگ کیا جا رہا ہے کہیں پر ننگا کر کے ان کو پیٹا جا رہا ہے کہیں کہیں بابا بھیمراؤ امبیڈکر جو اس ملک کے ائین ساز ہیں ،ان کا نام لینے پر لوگوں کو مارا جا رہا ہے صرف اتنا ہی نہیں دلت سما سے تعلق رکھنے والے سماجوادی پارٹی کے  راجیہ سبھا ممبر رام جی لال سمن کے ساتھ جو برتاؤ کیا جا رہا ہے اس کو پورا ملک دیکھ رہا ہے ،

ملک اور ریاست میں قانون کی بالادستی کو قائم کیا جانا چاہیے، لیکن ایسا نہیں ہو رہا ہے کچھ مخصوص سماج کے لوگ ریاست کے اندر نفرتوں کو پھیلا رہے ہیں دلت سماج ہو یا مسلم سماج ہو ان لوگوں کے عتا ب سے کوئی محفوظ نہیں رہا،میں کہنا چاہتی ہوں کہ یہ وہ فرقہ پرست لوگ ہیں جن کو برسر اقتدار کے لوگوں کی پشت پناہی حاصل ہے، 

لیکن یہ لوگ بھول جاتے ہیں کہ یہ ہمارا بھارت ملک جمہوری ملک ہے یہاں حکومتیں تبدیل ہوتی رہتی ہیں، اج اگر انصاف دلتوں اور مسلمانوں کو نہیں مل رہا ہے تو کل کو انے والے وقت میں سب کو برابر کا انصاف ملے گا ،

انہوں نے مزید کہا کہ روزانہ اخبار کی یہ سرخیاں دیکھنے کو ملتی ہیں کہ اج مسلمانوں کا بائیکاٹ کیا جا رہا ہے تو کہیں دلتوں کو ننگا کر کے مارا جا رہا ہے، کبھی دلتوں کو گھوڑی پر سوار ہونے پر مارا جا رہا ہے، کہیں پر دلتوں کو انتم سنسکار(آخری رسوم) کرنے سے روکا جا رہا ہے,

 اخر یہ حکومت چاہتی کیا ہے۔؟
 کیا اسی کو رام راج کہا جاتا ہے،؟ میں نہیں مانتی کہ یہ رام راج ہو سکتا ہے بلکہ یہ کھلم کھلا تانہ شاہی ہے اور یہ تانہ شاہی ان لوگوں کی زیادہ دن تک نہیں چلے گی کہ جو لوگ اقتدار کے نشے میں چور ہیں

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad