مین پوری میں سماجوادی پارٹی کا زبردست احتجاج: رام جی لال سمن پر حملے اور بابا بھیم راؤ امبیڈکر کے مجسمے کی توڑ پھوڑ کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ
مین پوری: حافظ محمد ذاکر (یو این اےنیوز 1مئی 2025)سماجوادی پارٹی کے قومی صدر اکھلیش یادو کے حکم پر اج پورے اتر پردیش میں احتجاج کیا جا رہا ہے، اسی ضمن میں ضلع مین پوری سماجوادی پارٹی نے کلیکٹریٹ کے احاطے میں واقع تکونیا پارک میں پرزور ایک احتجاج کیا جس میں رام جی لال سمن پر ہوئے قاتلانہ حملے کو لے کر حکومت سے مانگ کی گئی کہ ایسے شرپسندوں کے خلاف سخت کاروائی کی جائے،
اور ریاست میں امن و امان کو قائم کیا جائے، اسی کے ساتھ ساتھ گزشتہ روز ضلع مین پوری کے قصبہ کشنی کے ایک گرام میں جس کا نام چتایان ہے وہاں پر نصب بابا بھیم راؤ امبیڈکر کے مجسمے کو راتوں رات اکھاڑ دیا گیا اور اکھاڑنے سے قبل اس گاؤں کی روشنی یعنی برقی نظام کو متاثر کردیا گیا جس سے پورا گاؤں اندھیرے میں ڈوب گیا ،
اور پھر اس کے بعد نامعلوم لوگوں نے بابا بھیم راؤ امبیڈکر کی مجسمے کو وہاں سے اکھاڑ کر کہیں دور لے گئے، اس بات کو لے کر سماجوادی پارٹی میں زبردست غصے کا اظہار کیا ضلع انتظامیہ اور حکومت سے پرزور اپیل کی کہ ایسے خاطیوں کو ایسے شر پسندوں کی نشاندہی کر کے سخت سزا دی جائے، اج تکونیا پارک میں سماجوادی پارٹی کے تمام بڑے بڑے ضلعی نیتا اور کارکنان نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا،،،ضلع صدر سماجوادی پارٹی مین پوری کے الی کمار شاک نے کہا کہ بابا بھیمراؤ امبیڈکر نے اس ملک کو ائین دیا ہے اج اسی کی مورتی کو توڑ پھوڑ کر کچھ سر پسند یہ کہتے ہیں کہ بابا صاحب کی تصویر بابا صاحب کا مجسمہ غیر قانونی جگہ پر نصب تھا۔
اس وجہ سے اس کو وہاں سے اکھاڑ دیا گیا بابا صاحب صرف میرے لیے نہیں بلکہ ایک ایک بھارتی کے لیے قابل فخر ہے قابل رشک ہیں کہ جنہوں نے ایک ایسا سنودھان دیا ایک ملک کو ایسا ائین دیا جس میں ہم سب کو ایک برابری کا درجہ ملتا ہے بابا صاحب کا ہر ایک ایک قدم ہمارے لیے مشعل راہ ہے،ان کے نقش قدم پر چل کر اس ملک کو ہم ترقی دے سکتے ہیں اگر بابا صاحب کے ائین کو نظر انداز کیا گیا یا اس کو مٹانے کی ناپاک کوششیں کی گئیں تو پھر اس ملک کے اندر امن و امان بھائی چارہ قائم نہیں رہ سکے گا۔
اس لیے ہر ایک بھارتی کی ذمہ داری ہے کہ ایسے مہان پرشوں پرسوں کے ساتھ یا ان کے مجسموں کے ساتھ کسی طرح کی بے ادبی کی جاتی ہے تو یہ سماجوادی پارٹی اس چیز کو برداشت نہیں کرے گی اور ہم اور ہمارے تمام سماجوادی پارٹی کے لوگ اپنے قومی صدر اکھلیش یادو کے حکم کے انتظار ہیں اگلا قدم ان کے حکم کے مطابق اٹھایا جائے گا اگر وہ ہم کو حکم کرتے ہیں روڈ پر اترنے کے لیے یا جیلوں کو بھرنے کے لیے تو ہم بابا صاحب کی عظمت و وقار کے لیے جیل بھرو اندولن بھی کرنے کو تیار ہیں۔
ہم لوگ سڑکوں پر اترنے کو بھی تیار ہیں اس لیے ہم ریاستی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ایسے شر پسندوں کو لگام لگائے اور جنہوں نے یہ حرکت کی ہے ان کو سخت سزا دی جائے،،،
برجیش کٹھریا نے کہا رام جی لال سمن ہمارے بڑے لیڈر ہیں ان کو اگر کسی طرح کی کوئی نقصان پہنچانے کی کوشش کرے گا تو ہم اس کو قطعا برداشت نہیں کریں گے رام جیلال سمن سماجوادی پارٹی میں اپنا ایک الگ ہی مقام رکھتے ہیں تمام سماجوادی پارٹی رام جی لال سمن کا احترام ادب کرتے ہیں ان کی شان میں کسی بھی طرح کی گستاخی ہم سماجوادیوں کو ناقابل قبول ہوگی۔
مین پوری کے معروف ایڈوکیٹ اے ایچ ہاشمی نے کہا کہ یہ ملک سب کا ملک ہے سب کو برابری کا درجہ حاصل ہونا چاہیے لیکن اج ملک اور ریاست کا ایسا ماحول بن گیا ہے کہ چن چن کر لوگوں کو ضد کو کیا جا رہا ہے جھوٹے مقدموں میں ان کو پھنسایا جا رہا ہے اور مجرموں کو بچانے کے لیے انتظامیہ بھی کوشش کرتا رہتا ہے،ہاشمی صاحب نے کہا کہ وقت ایک جیسا نہیں رہتا ہے۔
اج اس ظلم کرنے والے خوب سمجھ لیں کہ جب وقت کروٹ بدلے گا اس وقت کیا حال ہوگا ظلم کرنے والوں کا یہ تو خدائی فیصلہ ہے کہ جو جیسا کرے گا پھر وہ ویسا ہی بھرے گا،اج ریاست کے اندر کچھ شر پسند عناصروں کو حکومت کی طرف سے جھوٹ حاصل ہے یہی وجہ ہے کہ اج وہ لوگ جن کے اندر قانون کا خوف نہیں پولیس کا خوف نہیں جہاں مرضی اتی ہے لوگوں کو ڈراتے ہیں دھمکاتے ہیں اور اس سے بڑا ثبوت کیا ہوگا کہ راج سبھا سانسد رام جی لال سمن کو ہائی وے پر کس طرح ان کے ساتھ سلوک کیا گیا یہ دنیا جانتی ہیں اج دلتوں کو ننگا کر کے پیٹا جا رہا ہے۔
مسلمانوں کو گاؤں سے نکل جانے کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں اخر کیوں ہندو مسلمان کو اپس میں بانٹا جا رہا ہے ایسے لوگوں کو کیوں کھلی چھوٹ دی جا رہی ہے یہ ہمارے ملک اور ریاست کے لیے ایسی حرکتیں نقصان کا سبب بنیں گے میں حکومت سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ اپنی پشت پناہی الگ کریں اور ریاست کے اندر قانون کی بالادستی کو قائم کریں تو یقینا بہت جلد ملک اور ریاست میں امن و امان قائم ہو جائے گا۔
لیکن یہ سیاستدان خصوصا بھارتی جنتہ پارٹی کے لوگ نہیں چاہتے ہیں کہ ملک کے اندر ہندو مسلم گلے سکھ عیسائی اپس میں مل جل کر رہیں بھارتی جنتا پارٹی کے لوگ انگریزوں کی سیاسی پالیسی کو اختیار کیے ہوئے ہیں جیسا کہ انگریز امیر کو غریب سے مسلمان کو ہندو سے اور درریتوں کو اپس میں لڑاتے تھے وہی انداز اج بھارتی زندہ پارٹی اس ملک اور ریاست کے اندر کر رہی ہے ہندو سے مسلم کو لڑانا دلتوں کو ٹھاکروں سے لڑانا ان کا صرف مقصد ہے کہ پھوٹ ڈالو اور راج کرو،۔
جسمیں قابل ذکر ستیش یادو،برجیش،اے ایچ ،ہاشمی،خالد کو سمی، کتیریا،توصیف خان ، بابا رام اوتار، کرشنا داس لودھی،احمد علی ،رول سنگھ یادو، راول سنگھ یادو کے علاوہ سیکڑوں کی تعداد میں لوگ شریک تھے،
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں