گائوں میں سب سے زیادہ کھیلا جانے والا گلی دنڈہ کا کھیل ماضی کی یادوں تک سمٹا
جونپور ۔(حاجی ضیاء الدین)کر کٹ ، فٹ با ل ہاکی ، ہو یا پھر کبڈی کا کھیل ہوہر کھیل کی اپنی اہمیت ہوا کر تی ہے کچھ کھیلوں کو حوصلہ ملا تو ان کے کھیلاڑی دنیا میں پائے جانے لگے اور شائقین ہزاروں خرچ کر کے کھیل دیکھنے پہنچتے ہیں لیکن کچھ کھیل ایسے بھی ہیں جن کی حوصلہ افزائی نہ ہو تی تو وہ گزرے زمانے کی نظر ہو جا تے ہیں اور ان کی یادیں دلوں میں دماغ میں پیوست رہ جاتی ہیں ان میں سے ہی ایک گلی ڈنڈہ کا کھیل جو ۹۰ کی دہائی تک ملک کے بیشتر خاص طور پر دیہی علاقوں میں کھیلوں کا اہم حصہ تھا کھیل اپنے عروج پر تھا ۔
قوالی گا کر بھی خوب شہرت کما ئی گئی تھی وقت بدلا تو گائوں میں سب سے زیادہ کھیلا جانے والا گلی ڈندہ کا کھیل ماضی کی یادوں تک سمٹ کر رہ گیا ہے کچھ لوگ محاروں میں آج بھی گلی ڈنڈہ کو یاد کر تے ہیں بتاتے ہیں کہ گلی ڈنڈہ کا کھیل بر صغیر کے علاوہ ترکی افریقہ وغیرہ میں بھی کھیلا جا تا تھا وقت بدلا تو گلی ڈنڈہ کی جگہ کر کٹ وغیرہ نے لے لی ہے اور نسل نو گلی ڈنڈہ کے کھیل سے نابلد ہو گئی ہے ۔ کھیل ہو یاعام زندگی دستور کے بغیر نامکمل ہوتی ہے ۔گلی ڈنڈہ کھیل کابھی ا پنادستور تھا گلی ڈنڈہ کھیلنے میں کم سے کم دو افراد کی ضرورت ہو تی تھی اس کے علاوہ حسب ضرورت لوگوں کو شامل کر لیا جا تا تھا گلی ڈنڈہ کم خرچ والاکھیل تھا جو گلی محلوں میں آسانی سے کھیلا جا تا تھا ۔
گلی ڈنڈہ کھیلنے کے لئے ایک ڈنڈہ اور گلی کی ضرورت ہو تی تھی ڈنڈہ کی لمبائی کم سے کم دوفٹ اور موٹائی دو انچ یا اس سے کم ہوتی تھی وہیں گلی ۴ ؍انچ سے ۶ ؍انچ کے در میان ڈنڈہ کے دونوں سرے کو نوکیلا ہو تا تھا بعض بچے تو باقاعدہ بڑھئی کے گھر جا کر گلی ڈنڈہ بنواتے تھے اور گائوں کے ہر گلی محلو ں میں گلی ڈندوں کی دھوم ہو تی تھے ۔ گلی ڈنڈہ کا کھیل کھیلنے کے لئے چھوٹا سا گڈھا بنا یا جا تا تھا جس کو علاقائ زبان میں پلو کہتے تھے گلی کو اس کے اوپر رکھ دیا جا تا تھا اور گلی کے نوک دونوں جانب گڈھے سے باہر نکلے ہو تے تھے اس میں بھی پہلے کھیلنے کے لئے ٹا س اچھالے جاتے تھے۔۔۔
جس کے حق میں فیصلہ ہو تاتھا وہ پہلے گلی کو ڈنڈہ سے اچھالتا تھا گلی کو اچھالنے کے لئے دونوں پیر دو طرف کے کر کے ڈنڈے کی مدد سے گلی کو آسمان میں اچھا لا جا تا تھا گلی کو اچھالنے کے بعد ڈنڈے کو اسی گڈھے پر رکھ دیا تھا کچھ دور کھڑے ہونے والے کے ذمہ گلی پکڑنا ہوتا تھا دور کھڑا ہو ابچہ یا نوجوان گلی کو اگر مٹھی میں بند کر لیتا تھا تو وہ جیت جاتا تھا وہیں گلی پکڑنے سے چھوٹ گئی تو پھیکے گئے گڈھے کو نشانہ لگا تے ہوئے گلی پکڑنے والا پھینکتا تھا ڈنڈے میں گلی لگی تو جیت ہو تی تھی اور پھر وہی عمل گلی پکڑنے والا کر تا تھا لیکن اگر ڈندے پر پھیکی گئی گلی کو پکڑ لیا تو ایک پوائنٹ ملتے تھے ۔
اس کے علاوہ گول دائرہ بنا کر درمیان میں ڈنڈہ رکھ دیا جا تا تھا اس میں ضرروت کے مطابق لوگوں کو شامل کر لیا جا تھا یہاں بھی ڈنڈے کو گلی سے نشانہ لگا نا ہو تاتھا اس کے علاوہ گڈھے میں گلی رکھ کر ڈنڈے کو ٹچ کر تے ہوئے ہتھیلی کو ڈنڈے پرما ر کرا چھا لا جاتا تھا جس کو ہتھیا کہا جاتا تھا اس میں گلی کو کیچ ( لوکنا ) پڑتا تھاکیچ چھوٹ نے جانے کے بعد گلی کو ڈنڈے کو نشانہ بنا تے ہوئےا چھالنے کی اجازت ہو تی تھی وہیں ڈنڈے کے پیچھے بیٹھ کر گلی اچھالنے والا گلی کو کیچ کر تا تھا ۔۔۔
اگر کیچ کر لیا تو ایک پوائنٹ بن جاتا تھا اور لیکن چھوٹ جانے پر گلی کی نوک پر ڈنڈہ مار کر اچھالنے کی اجازت ہو تی تھی لیکن گلی پھیکنے کے دوران ڈنڈہ پر نشانہ لگ گیا تو سامنے والا ہار جاتا تھا گلی کو ڈنڈہ سے اچھالنے کے بعد جہاں تک گلی پہنچتی تھی وہیں سے ڈنڈہ کو ناپا جاتا تھا اور پھر اگر گلی دور جاگرے تو خود کو سینہ سپر مان لیتا تھا لیکن اگر ڈنڈ ہ سے گلی پر نشانہ لگانے میں چوک ہو تی تھی تو دو بار مزید موقع ملتا تھا اور نشانہ نہ لگنے پر اس کو شکست ہو جا تی تھی۔
اس طرح کھیل کافی آسانی ضرور تھا لیکن اتنا ہی خطرناک بھی ہوتا ہے گلی ڈنڈہ کے کھیل میںاکثر چوٹ لگنے سے لوگ زخمی ہو جاتے تھے بعض لوگوں کو اپنی آنکھیں گنوانی پڑیں ایام طفلی میں گھر والے گلی ڈنڈے کھیلنے کو منع کر تے تھے لیکن کھیل کے شوق میں گھر والوں کی ڈانٹ بھول کر کہیں بھی کسی گلی محلہ میں گلی ڈنڈہ کا کھیل شروع ہو جا تھا ۔
وقت بدلا تو نسل نو گلی ڈنڈہ کی جگہ کر کٹ وغیرہ سے انسیت رکھنے لگے ہیں اور ترقی کے دوڑ میں جس طرح گائوں کی یادیں سمٹتی جا رہی ہیں اسی طرح بعض کھیل اب یادوں کے گھروندوں میں سمٹ گئے ہیں
فوٹو گلی ڈنڈہ
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں