تازہ ترین

پیر، 4 مئی، 2020

انتقامی کارروائی کے طور پر سی اے اے مخالف مظاہرین کا گرفتار کیا جاناقابل مذمت۔ ویمن انڈیا موؤمنٹ

نئی دہلی(یواین اے نیوز 4مئی2020) ویمن انڈیا موؤمنٹ (WIM)کی قومی نائب صدر محترمہ کم کم بین اپنے اخباری بیان میں کہا ہے کہ ملک میں کورونا وبائی مرض سے حالات خراب ہونے کی وجہ سے لوگ شدید پریشان ہیں۔ ایسے میں سی اے اے مخالف مہم کے کارکنوں اور طلباء کو گرفتار کیا جانا قابل مذمت ہے۔ لہذا، انہوں نے دہلی پولیس کی سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی انتقامی کارروائی کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ مسنر کم کم بین نے کہا کہ حکومت کی غلط پالیسیوں اور غلط فیصلوں کے خلاف احتجاج کرنا لوگوں کے آئینی حقوق ہیں اور کوئی بھی ان سے یہ حق چھین نہیں سکتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ دہلی پولیس انوراگ ٹھاکر اورکپل مشرا کے خلاف کوئی کارروائی کیوں نہیں کرتی ہے جو اپنے انتہائی نفرت انگیز بیانات کے ذریعہ شمال مشرقی دہلی میں فساد بھڑکانے کے مجرم ہیں۔

 انہوں نے سوال کیا کہ کیا سی اے اے مخالف مظاہرین کو گرفتار کئے جانے سے یہ بات ثابت نہیں ہوتا ہے کہ یہ اقلیتوں کے خلاف منصوبہ بند سازش ہے؟۔ ویمن انڈیا موؤمنٹ کی قومی نائب صدر کم کم بین نے مزید کہا کہ اس وقت کوویڈ۔19کے خلاف پوری دنیا متحد ہے۔ پوری دنیا کے سائنس دان دن رات اس کی ویکسین بنانے کیلئے کوشاں ہیں لیکن ہمارے ملک میں لاک ڈاؤن کی آڑ میں سیاست کی جارہی ہے۔ نفرت کی سیاست کی بنیاد پر ملک بھر سے سی اے اے مخالف مظاہرین کو نشانہ بنا کر گرفتار کیا جارہا ہے۔ اس وقت پورے ملک میں لوگ پریشان ہیں، خاص طور پر دوسری ریاستوں میں پھنسے ہوئے تارکین وطن مزدوراور طلبہ بے حد پریشان ہیں۔ 

جبکہ پولیس مظاہرین اور کارکنوں کو گرفتار کررہی ہے اور اس صورتحال میں کوئی بھی ان کی مدد کرنے کیلئے آگے نہیں آسکتا ہے کیونکہ پورے ملک کو ہر قسم کی سرگرمیوں سے روک دیا گیا ہے۔ لہذا، ویمن انڈیا موؤمنٹ مرکزی حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ زہر اگلنے والے رہنماؤں کے خلاف کارروائی کرے اور طلباء اور کارکنوں کے خلاف تمام الزامات کو واپس لے۔ دریں اثناء، مسنر بین نے نشاندہی کی کہ دوسری طرف ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر کا کام انتہائی تیزی سے جاری ہے، کیا حکومت جواب دے گی کہ جب ملک میں تمام کام مکمل طور پر بند ہیں تو رام مند ر کا کام کیوں چل رہا ہے؟۔ انہوں نے حیرت کا اظہا ر کرتے ہوئے کہا ہے کہ کیا وہ کسی بھی طرح کی گندی سیاست کا حصہ نہیں دکھائی دیتی ہے؟۔ 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad