از قلم، وحدت عالم سمستی پوری متعلم ،دار العلوم ندوہ العلماء لکھنؤ
آوازیں کچھ دنوں سے فضا میں گونج رہی ہیں کبھی تو لہجوں میں خوشونت و نفرت کی بھر مار دکھتی ہے تو کبھی چاپلوسی اور چالاکی کی کبھی تو نفرت و رعونت کا گل کھلایا جا رہا ہے اور کبھی بھیگی بلی کاسا روپ ادا کیا جا رہا ہے سوال یہ ہے کہ ہندوستانی میڈیا کا ایسا دہرا رویہ کیون؟آج جو ملکی مسائل پر پردہ ڈال کر لاک ڈاؤن کے شروعات سے ہی اسلام اور مسلمانوں کے خلاف میڈیا نے نفرت پھیلانے کا جو ایشو بنا رکھا ہے اور تبلیغی جماعت والوں پر اتہام و الزام کا ایک طومار تھوپ رکھا ہے اور اب تک یہ سلسلہ قائم ہےجو سراسر بے بنیاد ہےجو صرف اسلام اور مسلمانوں کو بد نام کرنے آپسی محبت و بھائی چارگی ختم کرنے انسانیت کو داغدار کرنے ہندوستانی چمن کو لالہ زار کرنے نے اور اس سے بڑھ کر ملک کے دو ٹکڑے کرنے کی ایک بڑی سازش ہے
حقیقت تو یہ ہے کہ جس وقت ملک کے وزیراعظم نے لاک ڈاؤن کے نفاذ کا اعلان کیا تھا اور یہ کہا تھا کہ جو جہاں ہیں وہیں رہیں، گھروں سے باہر نہ نکلیں لہذا عام پبلک پر یہ لازم تھا کہ ملک کے وزیراعظم کے اعلان کا پالن کرتے ہوئے جو جہاں تھے وہیں رہائش اختیار کرتیں اور یقینا لوگون نےایسا ہی ہی کیا اور انہیں ایسا ہی، بلکہ جہاں ایک طرف سارے دیش واسیوں نے وزیراعظم کے اعلان کے بعد اپنے گھروں میں رہنا پسند کیا یا تو دوسری طرف مسلمانوں نے بھی اپنے احساسات و جذبات کو کو دبا کر صرف گھروں میں رہنے ہی کو پسند نہیں کیا بلکہ ایک بہت بہترین مثال پیش کی، جوابتدائے اسلام سے لے کر آج تک کی مسلمانوں کی سب سے بڑی قربانی کے نتیجے میں عمل میں آئی، آج جبکہ مسلمان مسجدوں میں نمازیں ادا کرنے سے محروم ہے ،
رمضان جیسے عظیم الشان مہینہ میں ایک مرتبہ ہاتھ آنے والا موقع لا یعنی نماز تراویح اور مسجد کے نورانی و روح پرور ماحول سے جس طرح سے اپنے نفس پر پتھر رکھ کر وزیراعظم کے حکم کا پالن کرتے ہوئے اپنے آپ کو مسلمانوں نے دور رکھ کر ایک نئی تاریخ رقم کردی ہے اور حب الوطنی اور دیش بھگتی کا اعلی نمونہ پیش کیا ہے ورنہ جہاں تک میں سمجھتا ہوں کہ اگر مسلمانوں کے لئے صرف اپنی جان تک مسئلہ ہوتا تھا تو مسلمان اپنی جان دینے میں ذرہ برابر دریغ نہ کرتے مگر مسجدوں میں تالے پڑ جائیں ایسا کبھی نہیں ہو سکتا یہ سب مسلمانوں نے صرف اور صرف ملک کے وزیراعظم کے حکم کا پالن کرنے کے لئے، ملک کے تحفظ و بقا اور امن و امان کے لئے باشندوں اور ویکتیوں کی حفاظت و رکچھا کے لئے کیا ان سب حقیقتوں کے باوجود ملک کی خبیث ترین لعین ترین میڈیا نے اسلام اور تبلیغی جماعت کو بدنام کرنے کے لئے کوئی دقیقہ نہیں چھوڑا ، لیکن آج وہی تبلیغی جماعت جو بلڈ پلازما ڈونیٹ کرتی دیکھ رہی ہے
آج وہی تبلیغی جماعت جو جان لبوں کے اندر جان ڈال رہی ہے آج وہی تبلیغی جماعت جو اپنی جان ہتھیلی پر لے کر کر دوسروں کی زندگی کے لئے ایک مضبوط سہارا بنی ہوئی ہے،اس وقت بھی سب وہی ہیں وہی سورج اور چاند وہی ستارے اور کہکشائیں وہی رات اور دن وہی تبلیغی جماعت اور وہی خبیث ترین میڈیا جس نے کل تک تبلیغی جماعت کوبدنام کرنے میں کوئی دقیقہ کا نہیں چھوڑا تھا بلکہ آسمان کو اپنے سر اٹھا رکھا تھا، آج وہی خبیث ترین لعین ترین میڈیا تبلیغ والوں کے صاف ستھرے کردار ادا کرنے اور ایک بہترین آئیڈیل پیش کرنے کو منظر عام پر لانے سے سے منہ چراتا اور دم دبا ہوا دیکھ رہا ہے،
حالانکہ یہ وقت تھا کہ میڈیا کشف حقائق کا رول ادا کرتا، یہ وقت تھا کہ میڈیا زمینی سطح پر بات کرتا، یہ وقت تھا کہ میڈیا تبلیغ والوں کے پلازمہ ڈونیٹ کو پوری دنیا کے سامنے آشکار کرتا ، حقیقت کا انکشاف کرتا، تبلیغ والوں کے دوش بدوش ہوکر چلتا ، ان کی آواز میں آواز ملا کر کھڑا رہتا ، اور ملک میں امن و آشتی کا اخوت و محبت کا بھائی چارگی کا کا اور پریم کا سبق پھر ایک بار دہراتا ، لیکن اس وقت بھی ایسا محسوس ہوتا ہے کہ میڈیا کی زبانیں گنگ ہو گئی ہوں اسکی آنکھوں میں رتوندھا ہوگیا ہو اسے سانپ سونگھ گیا ہو لہذا ان ساری باتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ہمارے حکومت ہند سے کچھ مطالبات ہیں، پہلا تو یہ کہ میڈیا نے جو جھوٹ کا پلندا بناکر تبلیغ والوں کے خلاف پوری دنیا میں نفرت کا بیج بویا ہے فورا اس پر پر لگام کسا جائے ، اگر یہ نہیں ہوا ہوا تو پھر ہم سب مل کر خبیث میڈیا کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لئے تیار ہیں، دوسرا مطالبہ یہ کہ تبلیغ والوں کے خلاف جو ایف آئی آر درج ہوئی تھی، اسے واپس لی جائے ورنہ اس سے ملک کا بہت بڑا نقصان ہوگا
، تیسرا یہ کہ جو لوگ کورنٹائن میں ہیں انہیں کھانے کی غذائیں متعینہ وقت پر بہم پہنچائی جائے اور کھانے پینے کا مکمل بندوبست کیا جائے اور اس میں کسی قسم کی کوتاہی نہ برتی جائے ، چوتھا مطالبہ یہ ہے کہ جن لوگوں کے کورنٹائن کے مدت پوری ہوچکی ہے انہیں امن و سلامتی کے ساتھ گھروں کو پہچایا جائے، پانچواں مطالبہ یہ کہ جو لوگ بھوک اور پیاس کی شدت سے سچ تو یہ ہے کہ انتظامیہ کی کوتاہی سے جاں بحق ہوئے ہیں اس کا معاوضہ ان کے گھر والوں کو دیا جائے ، اور آخر میں یہ مطالبہ حکومت ہند سے کیا جاتا ہے ہے کہ وہ ملک میں ہر نفرت کا بیج بونے والوں کے خلاف سخت سے سخت کاروائی کرے، ورنہ ملک ایک بار خون سے لالہ زار ہوگا اور ملک کا امن و امان ہمیشہ کے لئے ختم ہو جائے گا اور دنیا عنقریب اس کا تماشا دیکھے گی،

کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں