تازہ ترین

اتوار، 26 اپریل، 2020

رمضان المبارک فضائل،اعمال اور اسکے تقاضے۔

 عطاء الرحمن .متعلم دار العلوم ندوہ العلماء لکھنؤ،  ( پہلی قسط)رمضان المبارک۔ قمری جنتری کے اعتبار سے نویں مہینہ کا نام ہے۔ جو مہینہ  مسلمانوں کیلئے حق تعالیٰ کا بہت ہی بڑا انعام ہے یہ مبارک ماہ رحمتوں برکتوں کا خزینہ مغفرت کا سایہ و  شامیانہ اور نیکیوں کا موسم بہار ہے دراصل یہ روحانیت کی سالانہ پریڈ ہے جس سے انسان کی عبادتی روح کو بڑی غذا ملتی ہے اس ماہ میں کلام اللہ کا نزول ہوا جس سے اسکی اہمیت و فضیلت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے اسلئے ہمیں چاہیے کہ ہم اس ماہ کی قدر کریں اور دعوت و عبادت کو جمع کرنے کے ساتھ ایک ایک لمحہ غنیمت سمجھ کر رضائے الٰہی کے حصول میں صرف کریں،

رمضان المبارک کے فضائل،

رمضان المبارک کا مہینہ وہ مبارک مہینہ ہے جسمیں رحمت الٰہی کے جھونکے چلتے ہیں اللہ کی جانب سے خاص رحمتوں برکتوں کا نزول ہوتا ہے،حضرت ابوہریرہ رضی ﷲ عنہ سے روایت ہے کہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: جب رمضان آتا ہے تو جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور دوزخ کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں اور شیاطین جکڑ دیے جاتے ہیں۔(صحیح بخاری و صحیح مسلم) ایک روایت میں ہے کہ اگر لوگوں کو معلوم ہو جائے کہ رمضان کیا چیز ہے،تومیری امت یہ تمنا کرے کہ سارا سال رمضان ہی ہوجائے (ترغیب)  قرآن کریم میں ماہِ رمضان کے سوا کسی اور مہینہ کی فضیلت بیان نہیں کی گئی ،اور اس کی اہمیت کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم شعبان کے مہینہ سے ہی اس کی تیاری کیا کرتے تھے اور صحابہ کرام کو اس کی فضیلت و اہمیت سے آگاہ کرتے تھے۔
  

رمضان کی آمد پر رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم کا  صحابہ کو خطاب 
حضرت سلمان فارسی رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ ماہِ شعبان کی آخری تاریخ کو رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم نے ہم کو ایک خطبہ دیا۔ اس میں آپ نے فرمایا: اے لوگو! تم پر ایک عظمت اور برکت والا مہینہ سایہ فگن ہورہا ہے اس مبارک مہینہ کی ایک رات (شب قدر) ہزار مہینوں سے بہتر ہے اس مہینے کے روزے ﷲ تعالیٰ نے فرض کئے  ہیں اور اس کی راتوں میں بارگاہِ خداوندی میں کھڑا ہونے (یعنی نماز تراویح پڑھنے) کو نفل عبادت مقرر کیا ہے (جس کا بہت بڑا ثواب رکھا ہے) جو شخص اس مہینے میں ﷲ کی رضا اور اس کا قرب حاصل کرنے کے لیے کوئی غیر فرض عبادت (یعنی سنت یا نفل) ادا کرے گا تو اس کو دوسرے زمانہ کے فرضوں کے برابر اس کا ثواب ملے گا۔ اور اس مہینے میں فرض ادا کرنے کا ثواب دوسرے زمانے کے ستر فرضوں کے برابر ملے گا۔ یہ صبر کا مہینہ ہے اور صبر کا بدلہ جنت ہے یہ ہمدردی اور غمخواری کا مہینہ ہے اور یہی وہ مہینہ ہے جس میں مومن بندوں کے رزق میں اضافہ کیا جاتا ہے ۔ 

جس نے اس مہینے میں کسی روزہ دار کو (ﷲ کی رضا اور ثواب حاصل کرنے کے لیے) افطار کرایا تو اس کے لیے گناہوں کی مغفرت اور آتش دوزخ سے آزادی کا ذریعہ ہوگا اور اس کو روزہ دار کے برابر ثواب دیا جائے گا، بغیر اس کے کہ روزہ دار کے ثواب میں کوئی کمی کی جائے۔ آپ سے عرض کیا گیا کہ : یا رسول ﷲ! ہم میں سے ہر ایک کو تو افطار کرانے کا سامان میسر نہیں ہوتا (تو کیا غرباء اس عظیم ثواب سے محرورم رہیں گے؟) آپ نے فرمایا کہ: ﷲ تعالیٰ یہ ثواب اس شخص کو بھی دے گا جو دوھ کی تھوڑی سی لسی پر یا صرف پانی ہی کے ایک گھونٹ پر کسی روزہ دار کا روزہ افطار کرادے (رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم نے سلسلہ کلام جاری رکھتے ہوئے آگے ارشاد فرمایا کہ) اور جو کوئی کسی روزہ دار کو پورا کھانا کھلا دے اس کو ﷲ تعالیٰ میرے حوض (یعنی کوثر) سے ایسا سیراب کرے گا جس کے بعد اس کو کبھی پیاس ہی نہیں لگے گی تا آنکہ وہ جنت میں پہنچ جائے گا۔ (اس کے بعد آپ نے فرمایا) اس ماہ مبارک کا ابتدائی حصہ رحمت ہے اور درمیانی مغفرت ہے اور آخری حصہ آتش دوزخ سے آزادی ہے (اس کے بعد آپ نے فرمایا) اور جو آدمی اس مہینے میں اپنے غلام و خادم کے کام میں تخفیف اور کمی کر دے گا اﷲ تعالیٰ اس کی مغفرت فرمادے گا اور اس کو دوزخ سے رہائی اور آزادی دیدے گا۔ (شعب الایمان للبیہقی)

رمضان المبارک کی خصوصیات،

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ میری امت کو رمضان المبارک کےبارے میں پانچ چیزیں مخصوص طور پر دی گئی ہیں، جو پہلی امتوں کو نہی ملی ہیں1، روزے دار کے منہ کی بدبو اللہ کے نزدیک مشک سے زیادہ پسندیدہ ہے۔2۔ انکے لئے دریا کی  مچھلیاں تک دعا کرتی ہیں اور افطار کے وقت تک کرتی رہتی ہیں  نمبر3 جنت ہر روز ان کے لئے آراستہ کی جاتی ہے  پھر حق تعالیٰ شانہ فرماتے ہیں کہ قریب ہے کہ میرے نیک بندے دنیا کی مشقتیں اپنے اوپر سے پھینک کر تیری طرف آویں نمبر4  اس میں سرکش شیاطین قید کر دئیے جاتے ہیںوہرمضان میں ان برائیوں کی طرف نہیں پہنچ سکتے  جن کی طرف غیر رمضان میں پہنچ سکتے ہیں 
 نمبر 5  رمضان کی آخری رات میں روزہ داروں کے لئے مغفرت کی جاتی ہے  صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا کہ یہ شب مغفرت شب قدر ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں بلکہ دستور یہ ہے کہ مزدور کو کام ختم ہونے کے وقت مزدوری دے دی جاتی ہے۔ (رواہ احمد)


رمضان میں چار اعمال کی کثرت

حضرت سلمان رضی ﷲ عنہ  طویل حدیث میں فرماتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسمیں  
چار چیزوں کو کثرت سے کرنے کا حکم دیا ہے، جن میں دو چیزیں اللہ تعالیٰ کی رضا کے واسطے اور دو چیزیں ایسی ہیں جن سے تمہیں چارہ کار نہیں پہلی دو چیزیں جن سے تم اپنے رب کو راضی کرو وہ کلمہ طیبہ اور استغفار کی کثرت ہے اور دوسری دو چیزیں یہ ہیں کہ جنت کی طلب کرو اور آگ سے پناہ مانگو ،(شعب الایمان )



اس ماہ کے روزہ کے متعلق

رمضان میں اللہ تعالیٰ نے روزوں کو فرض کیا ،قرآن کریم میں روزوں کے متعلق تاکید ی حکم دیا گیا کہ جو کوئی اس (رمضان)کے مہینے کو پائے اسے چاہیے کہ وہ روزے رکھے،اور جو تم میں مریض ہو،یا مسافر ہو تو وہ دوسرے مہینوں میں اس کی قضاء کر ے ، ( ا لبقرة: 185 )

روزہ کے فضائل

رمضان المبارک کے روزوں کو  امتیازی شرف اور فضیلت حاصل ہے روزہ جہنم سے حفاظت ہے  حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حدیث مبارک سے اندازہ  لگایا جا سکتا ہے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’جو شخص بحالتِ ایمان ثواب کی نیت سے رمضان کے روزے رکھتا ہے اس کے سابقہ گناہ بخش دیے جاتے ہیں۔‘‘ بخاری شریف،
دوسری حدیث جسکے راوی حضرت ابو عبیدہ رضی عنہ ہیں وہ فرماتے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ روزہ آدمی کیلئے  ڈھال ہے جب تک اسکو پھاڑ نہ ڈالے (رواہ النسائی)  ڈھال ہونے کا مطلب یہ کہ روزہ انسان کی شیطان سے حفاظت کا ذریعہ ہے۔ایک حدیث میں ہے کہ ایک صحابی نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! روزہ کس چیز سے پھٹ جاتا ہے ؟ آپ نے فرمایا کہ جھوٹ اور غیبت سے ۔

روزہ اور قرآن کی شفاعت

حضرت عبدﷲ بن عمر رضی ﷲ عنہ سے روایت ہے کہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم نے فرمایا روزہ اور قرآن دونوں بندے کی سفارش کریں گے (یعنی اس بندے کی جو دن میں روزے رکھے گا اور رات میں ﷲ کے حضور میں کھڑا ہو کر اس کا پاک کلام قرآن مجید پڑھے گا یا سنے گا) روزہ عرض کرے گا اے میرے پروردگار میں نے اس بندے کو کھانے پینے اور نفس کی خواہش پورا کرنے سے روکے رکھا تھا آج میری سفارش اس کے حق میں قبول فرما (اور اس کے ساتھ مغفرت و رحمت کا معاملہ فرما۔) اور قرآن کہے گاکہ میں نے اس کو رات کے سونے اور آرام کرنے سے روکے رکھا تھا خداوند آج اس کے حق میں میری سفارش قبول فرما (اور اس کے ساتھ بخشش اور عنایت کا معاملہ فرما)چنانچہ روزہ اور قرآن دونوں کی سفارش اس بندہ کے حق میں قبول فرمائی جائے گی (اور اس کے لیے جنت اور مغفرت کا فیصلہ فرمادیا جائے گا) اور خاص مراحم خسروانہ سے اس کو نوازا جائے گا۔(بیہقی فی شعب الایمان)

روزے میں معصیتوں سے پرہیز

حضرت ابوہریرہ رضی ﷲ عنہ سے روایت ہے کہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: بہت سے روزہ رکھنے والے ایسے ہیں کہ انکو بجز  بھوکا رہنے کے کچھ حاصل نہیں اور بہت سے شب بیدار ایسے ہیں ہیں جو ان کو رات کے جاگنے کی مشقت کے سوا کچھ بھی نہ ملتا ۔ 
یاد رکھنا چاہیے کہ روزہ صرف ایک ایجابی فعل نہی، وہ سبلی جانب کا بھی حامل ہے اسمیں فضول گوئی،جھوٹ،غیبت اور وہ سب فعل جو پہلے سے مذموم تھے اور زیادہ مذموم ہوجاتےہیں اسلئے ہر طرح کے گناہ سے اجتناب کرتے ہوئے نیک اعمال میں وقت صرف کرنے چاہیے

رمضان کا ایک روزہ چھوڑنے کا نقصان ناقابلِ تلافی

حضرت ابوہریرہ رضی ﷲ عنہ سے روایت ہے کہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : جو آدمی سفر وغیرہ کی شرعی رخصت کے بغیر اور بیماری (جیسے کسی عذر کے بغیر رمضان کا ایک روزہ بھی چھوڑ دے وہ اگر اس کے بجائے عمر بھر روزے رکھے تو جو چیز فوت ہوگئی وہ پوری ادا نہیں ہوسکتی،(مسند احمد، جامع ترمذی،)

روزہ افطار کروانے کی فضیلت

حضرت زیدبن خالد الجہنی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس شخص نے کسی روزہ دارکو افطارکروایا،تواس شخص کوبھی اتنا ہی ثواب ملے گا جتنا ثواب روزہ دار کے لئے ہوگا،اورروزہ دارکے اپنے ثواب میں‌ سے کچھ بھی کمی نہیں کی جائے گی۔ (ترمذی)ایک روایت میں ہے کہ جو شخص کسی روزہ دار کو پانی پلائے حق تعالیٰ میرے حوض کوثر سے اس کو ایسا پانی پلائیں گے جس کے بعد جنت میں داخل ہونے تک پیاس نہیں لگے گی (شعب الایمان ) جو چیز شخص کسی کے یہاں افطار کرے تو افطار کے بعد اسے درج ذیل دعاپڑھنی چاہئے:أَفْطَرَ عِنْدَكُمُ الصَّائِمُونَ، وَأَكَلَ طَعَامَكُمُ الْأَبْرَارُ، وَصَلَّتْ عَلَيْكُمُ الْمَلَائِكَةُ [سنن ابی داؤد]۔

تراویح کی اہمیت و  فضائل  
رمضان المبارک  ایک خصوصیت تراویح بھی ہے جو اللہ تعالیٰ نے صرف رمضان کے مہینے میں اس امت کے لیے خاص کی ہے ،یوں تو رمضان میں دوسری عبادتوں کی کثرت ہے لیکن تراویح کی ایک الگ خصوصیت ہے اس لیے کہ یہ حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ماہ رمضان کی راتوں میں قیام (بیس رکعات تراویح)کوثواب کی چیز بنایا ہے (شعب الایمان)ا

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :جس نے رمضان میں بحالتِ ایمان ثواب کی نیت سے قیام کیا تو اس کے سابقہ تمام گناہ معاف کر دیے گئے۔‘‘ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمل کیا ہے اور امت کو بھی عمل کرنے کی تاکید کی ہے ،اور صحابہ کرام بالاتفاق اس پر مواظبت فرماتے ہیں ،تراویح کی اسی اہمیت کو مدِنظر رکھتے ہوئے فقہاء نے صراحت کی ہے کہ کسی شہر کے لوگ اگر تراویح چھوڑ دیں تو اس کے چھوڑنے پر امام ان سے مقابلہ کرے ،سلفِ صالحین کے حالات سے پتہ چلتا ہے کہ وہ لوگ پورا رمضان تراویح کا خاص اہتمام کرتے تھے اور پورے مہینے میں کئی قرآن تروایح میں پڑھا اور سنا کرتے تھے۔ تمام حفاظ کرام کو چاہیئے کہ وہ تراویح میں قرآن کو اسکے حقوق اور آداب کی رعایت کرتے ہوئے پڑھیں،

رمضان المبارک میں سحری کھانے کی فضیلت 

سحری ایک مستحب عمل ہے لغت میں سحر اس کھانے کو کہتے ہیں جو صبح کے قریب کھایا جائے۔ احادیث مبارکہ میں اسکی فضیلت اور اجر کا ذکر ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بالالتزام روزے کا آغاز سحری کھانے سے فرماتے اور دوسروں کو بھی سحری کھانے کی تاکید فرماتے۔ احادیث مبارک میں ہے  :1۔ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : سحری کھایا کرو کیونکہ سحری میں برکت ہے۔ مسلم، الصحیح، کتاب الصیام،2۔ حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :سحری سراپا برکت ہے اسے ترک نہ کیا کرو۔( احمد بن حنبل، المسند،)3۔ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ بھی فرمایا :ﷲ تعالیٰ اور اس کے فرشتے سحری کرنے والوں پر اپنی رحمتیں نازل کرتے ہیں۔ احمد بن حنبل،المسند، 4۔ حضرت عمرو بن العاص رضی ﷲ عنہما سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ہمارے اور اہل کتاب کے روزوں میں سحری کھانے کا فرق ہے۔‘( مسلم )روزے میں سحری کو بلاشبہ اہم مقام حاصل ہے۔ روحانی فیوض و برکات سے قطع نظر سحری دن میں روزے کی تقویت کا باعث بنتی ہے۔ اس کی وجہ سے روزے میں کام کی زیادہ رغبت پیدا ہوتی ہے۔ علاوہ ازیں سحری کا تعلق رات کو جاگنے کے ساتھ بھی ہے کیونکہ یہ وقت ذکر اور دعا کا ہوتا ہے جس میں اﷲ تعالیٰ کی رحمتیں نازل ہوتی ہیں اور دعا اور استغفار کی قبولیت کاباعث بنتا ہے ایسے وقت کو غنیمت سمجھ کر دعا میں مشغول ہونا چاہیے

رمضان المبارک دعوت کا مہینہ ہے

رمضان دعوت کا بہترین موقع ہے اس ماہ مبارک میں  اعمال کا اجر بڑھا ہوا ہے،لوگوں کے قلوب نرم ہیں اسمیں ( موجودہ حالات کے پیش نظر) انفرادی طور پر لوگوں کو اللہ کی طرف متوجہ کرتے رہیں اور اپنے گھروں میں میں احتیاطی تدابیر کیساتھ ایمان کا حلقہ اور تعلیم کا حلقہ قائم کریں اس سے ہمارے گھر جنت کے نمونہ بنیں گے  اور صالح معاشرہ وجود میں آئے گا 

رمضان کا پیغام اور اسکے تقاضے

آخری اور اہم  بات یہ ھیکہ ہم نے رمضان میں جس طرح روزے کی حالت میں حلال چیزوں کو چھوڑا ہے جیسے پانی، کھانا، اسی طرح جو حرام چیزیں ہیں انھیں بھی چھوڑنے کا عزم کریں اپنی آنکھ، زبان، کان، ہاتھ اور جسم کے کسی بھی اعضاء کا غلط استعمال نہ کریں، حرام مال سے بچیں دلوں کو کینہ حسد جلن جیسی برائیوں سے پاک کریں اور رمضان اس طرح گزاریں کہ اسمیں کوئی گناہ نہ ہو ایسا کرنے سے رمضان کا جو اصل مقصد ہے وہ حاصل ہوگا ضرورت ہے کہ ہم تقوی، تعلق مع  اللہ،خشیت الٰہی جیسی صفات سے متصف ہوں اور  ہمدردی ایثار و قربانی اور غمخواری کا معاملہ کریں  یہی 

رمضان المبارک کا اصل پیغام ہےنوٹ، ملک میں کورونا وائرس  کے پیش نظر لاک ڈاؤن جاری ہے ایسے حالات میں ہم اپنے گھروں پر رہ کرہی احتیاطی تدابیر کیساتھ اعمال کریں اور کورونا وائرس سے بچاؤ کیلئے خصوصا دعاؤں کا اہتمام کریں حکومت نے جو گائد لائن جاری کی ہے  ان پر عمل کو یقینی بنائیں

مضمون جاری ہے،

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad