تازہ ترین

جمعرات، 16 اپریل، 2020

ہمارے ملک میں کورونا وائرس سے زیادہ فرقہ وارانہ وائرس پھیل رہا ہے۔ اڈوکیٹ شرف الدین احمد

نئی دہلی۔(پریس ریلز)۔آل انڈیا لائرس کونسل کے قومی جنرل سکریٹری اڈوکیٹ شرف الدین احمد نے اپنے جاری کردہ اخباری اعلامیہ میں کہا ہے کہ ملک میں کورونا وائرس پر فرقہ وارانہ وائرس بھاری پڑ رہا ہے۔ اڈوکیٹ شرف الدین احمد نے کہا ہے کووڈ۔19کی وبائی مرض کی قومی ڈیوٹی میں تعینات میڈیکل اہلکاروں پر حملوں کی آل انڈیا لائرس کونسل شدید مذمت کرتی ہے۔ یہ پوری انسانیت کی خوش قسمتی ہے کہ طبی برادری اپنے آپ کو خطرات میں ڈال کر بڑے پیمانے پر انسانیت کی خدمت کررہی ہے۔ دنیا بھر میں ڈاکٹرس، معاون عملہ اور میڈیکل ٹیکنیشن سبھی رضاکارانہ طور پر غیر معمولی اور پر اسرار وبا سے لڑ رہے ہیں۔ خاص طور پر ہمارے ملک میں انتہائی معمولی وسائل میسر ہونے کے باوجود وہ اپنے خدمات بخوبی انجام دے رہے ہیں۔ ایسے میں ان پر جسمانی حملوں کی خبریں سامنے آرہی ہیں جو قابل تشویش اور قابل مذمت ہے۔


صرف دو دن پہلے مبینہ طور پر اتر پردیش کے رام پور میں ایک میڈیکل ٹیم پر حملہ ہوا ہے، اسی نوعیت کا واقعہ مدھیہ پردیش کے اندور سے رپورٹ کیا گیا ہے۔ کورونا وائرس کے مریضوں کی دیکھ بھال کررہی لیڈی ڈاکٹرس پر حملوں کی متعدد یڈیوس گردش میں ہیں۔ ایک منظم طریقے سے ٹی وی چینلز اورسوشیل میڈیا کے ایک حصے کی طرف سے بیماری کو فرقہ وارانہ رنگ دیکر تبلیغی جماعت اور مرکز کو ہندوستان میں وبائی مرض پھیلانے کا الزام لگایا جارہا ہے۔ جس کے نتیجے میں ملک کے مختلف حصوں میں مسلمانوں سے نفرت اور سماجی بائیکاٹ کے واقعات پیش آرہے ہیں۔ فرقہ وارانہ منافرت پیدا کرنے والی یہ خبریں وسیع پیمانے پر گردش کررہی ہیں تاکہ مسلمان راہگیروں اور پڑوسیوں پر حملہ ہوسکیں۔ مسلم ہاکروں کو روک کر ان کی توہین کی جارہی ہے اور انہیں ہراساں کیا جارہا ہے اور مسلم تاجروں کو محض مذہبی شناخت کے سبب لاک ڈاؤن کے دوران سامان فروخت کرنے سے انکار کیا جارہا ہے۔ 

کچھ سیاست دانوں کے نفرت انگیز بیانات اور سوشیل میڈیا پر پوسٹس کو بلا روک ٹوک پھیلانے اور جان بوجھ کربدنام کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔ تاکہ تبلیغی مرکز کے نام پر مختلف شکلوں میں مسلمانوں کو مجرم بنا کر پیش کیا جاسکے۔ اندور اور رام پور میں میڈیکل ٹیموں پر حملوں کے واقعات ناقابل برداشت ہیں اور مجرمان پر متعلقہ اور سخت قوانین کے مطابق قانونی کارروائی ہونی چاہئے لیکن کہا جاتا ہے کہ یوگی آدتیا ناتھ اپنے انتقام (بدلہ لینے)میں لگے ہوئے ہیں۔ صرف رام پور ہی نہیں بلکہ جن جن علاقوں میں CAA,NPR,NRCکے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاجات ہوئے تھے ان تمام علاقوں میں یوگی آدتیا ناتھ بدلہ لیتے ہوئے نظر آر ہے ہیں۔ اطلاعات ہیں کہ وبائی بیماری کے وقت بھی نشانہ بنا کر لگاتار گرفتاریاں ہورہی ہیں۔ مہاراشٹرا کے سوا کسی ملک میں کسی بھی حکومت نے فر قہ وارانہ منافرت اور اشتعال انگیزی کو پھیلانے او رفروغ دینے والے ملزمین اور مجرموں کے خلاف ٹھوس ثبوت ہونے کے باوجود مقدمہ درج نہیں کیا ہے۔ 

اس کی ایک مثال دہلی کے وزیر صحت مسٹر ستندرا جین نے 11اپریل 2020کومیڈیا سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ حضرت نظام الدین کے علاقے سے تعلق رکھنے والے تیس ہزار افراد کو کورونا وائرس کیلئے طبی معائنہ کیا گیا تھا۔ ان میں کوئی بھی مثبت نہیں پایا گیا سوائے ایک بھکاری کے جو تبلیغی مرکزکے گیٹ پر بھیک مانگنے کیلئے بیٹھتا تھا، لیکن اس معاملے میں دہلی حکومت نے اس کے خلاف کوئی قانونی کارروائی نہیں کی ہے۔مسلمانوں کو اجتماعی طور پر بدنام کرنے کیلئے سوشیل میڈیا میں فرضی اور پرانے ویڈیوس کا استعمال ہورہا ہے اور نفرت انگیز اور اشتعال انگیز بیانات کا سلسلہ بھی ایک طرف جاری ہے۔ پولیس اور دیگر حکام نے پہلے ہی متعدد معاملا ت میں ان ویڈیو کلپس کی صداقت پر بیانات جاری کیا ہے جو مسلم برادری کے خلاف نفرت اور تشدد کو بڑھاوا دینے کیلئے جان بوجھ کر پھیلائی گئی ہیں۔

 لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ مسلم برادری نے اب تک صرف زبانی جمع خرچ کی ہے اس طرح کے اشتعال انگیز اور نفرت انگیز ویڈیو ڈالنے والے کسی ایک فرد یا تنظیم کے خلاف کوئی قانونی کارروائی نہیں کی ہے۔ ہماری سیکولر جمہوریت کیلئے یہ زیادہ بد قسمتی اور مایوسی کی بات ہے کہ پولیس اور قانون نافذ کرنے والی ایجنسیاں انہیں قابو کرنے میں ناکام رہی ہیں۔ سب سے تکلیف دہ اور حیرت انگیز رپورٹ میڈیا میں گردش کررہی ہے کہ احمد آباد میں حکومت گجرات کے حکم کے مطابق ہندوتو ا لیب کا ایک نیا رجحان سامنے آیا ہے کہ ایک اسپتا ل میں کورونا وائرس کے مریضوں کیلئے الگ الگ ہندو اور مسلمان وارڈ مختص کئے گئے ہیں۔ ہندوستان اور بیرون ممالک میں کورونا وائرس سے لڑنے میں مسلمان سب سے آگے ہیں۔ ڈاکٹر سعید کا ایک واقعہ ہے جن پر اور ان کے ساتھی ڈاکٹر نیہا پر اندور میں حملہ ہوا تھا لیکن کسی خوف یا بغض کے وہ ابھی اسی علاقے میں کام کر رہی ہیں۔

اسی طرح ممبئی کے ہندوجا اسپتا ل کی ڈاکٹر سمبل گوری بھی مہلک کورونا وائرس وارڈ میں اپنے جان کو خطرے میں ڈال کر مریضوں کی خدمت کررہی ہیں۔ ایک ذمہ دار شہری ہونے کے ناطے آفت کے اس موقع پر ہمیں محتاط رہنا چاہئے۔ کالی بھیڑوں اور مفاد پرستوں کے ذریعہ فروغ دی جانے والی جھوٹے پروپگینڈے کوہمیں بے نقاب کرنا ہے۔ہر طرح سے ہندوستان سے اس وبائی بیماری اور فرقہ وارانہ منافرت کو جڑ سے اکھاڑ کر پھینکنے کے جنگ میں ہمیں اہم کردار نبھانا ہوگا۔ ہم میں سے ہر ایک فرد سرکاری مشینری کے ساتھ پوری طرح تعاون کرنے کا پابند ہے اور حکومت کے ہر رہنما اصول اور قواعد کی خلوص دل سے تعمیل کرنا ہماری اولین ترجیح ہونی چاہئے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad