تازہ ترین

پیر، 13 اپریل، 2020

خلیجی این آر آئی کے معاملات کو حل کرنے کیلئے حکومت کی طرف سے فوری مداخلت کی ضرورت ہے ۔ ایس ڈی پی آئی

بنگلور(یواین اے نیوز13اپریل2020)سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا ( ایس ڈی پی آئی)کے ریاستی صدر الیاس محمد نے اپنے جاری کردہ اخباری اعلامیہ میں کہا ہے کہ کویڈ19وبا پوری دنیا میں پھیلنے کی وجہ سے بیشتر ممالک میں لاک ڈاؤن لاگو ہے ۔ اس تناظر میں ہماری ریاستی اور مرکزی حکومتوں کو فوری طور پر خلیجی این آرآئی کے معاملات میں مداخلت کرنا ہوگا جنہوں نے معاش کی تلاش میں اپنے وطن کو چھوڑا ہے ۔ سعودی عرب، قطر، متحدہ عرب امارات،کویت، عمان، بحرین جیسے خلیجی ممالک نے ہندوستان سے قبل ہی لاک ڈاؤن لاگو کر رکھا ہے،جس سے تمام تارکین وطن اپنے کمروں میں مقید ہیں۔ان میں سے بیشتر کی تنخواہیں آدھی کردی گئی ہیں۔ وہ لوگ جو عارضی نوکری کررہے تھے وہ اپنی ملازمت سے محروم ہوگئے ہیں۔ نوکری کے متلاشی اب نوکری ، رہائش اور رقم کے بغیر سخت مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔

 ایس ڈی پی آئی ریاستی صدر الیاس محمد نے مزید کہا ہے کہ جو لوگ کمروں میں نہیں رہ سکتے ہیں ان کی پریشانیاں ناقابل بیان ہیں وہ پروازوں کی عدم دستیابی کی وجہ سے وطن بھی واپس نہیں آسکتے ہیں۔ خلیجی ممالک میں تارکین وطن کو قرنطینہ میں رکھنا بہت پیچیدہ ہوگا کیونکہ وہ چھوٹے اور بھیڑ والے کمروں میں رہ رہے ہیں۔ کمروں میںزیادہ سے زیادہ افراد بھرے ہوئے ہیں ۔ لہذا، مرکزی اورریاستی حکومت سے ایس ڈی پی آئی اس معاملے میں فوری طور پر مداخلت کرنے کی اپیل کرتی ہے اور مندرجہ ذیل مطالبات رکھتی ہے۔ 1)۔ہندوستانی حکومت کو خلیجی خطے میں پھنسے ہوئے تارکین وطن کو ملک واپس لانے کیلئے جی سی سی حکومتوں سے بات چیت کا آغاز کرنا ہے۔ 2)۔ہندوستانی حکومت کو خلیجی خطے کے تارکین وطن کو طبی وینٹی لیٹرس اور قرنطینہ سہولیات کی ضمانت دینا ہوگی۔ 3)۔ریاست کرناٹک کے خصوصی نمائندوں کو مقرر کرکے انہیں جی سی سی ممالک میں نگرانی اور سہولیات کا بندو بست کرنے کی ذمہ داریاں سونپی جاسکتی ہیں۔

 4)۔ خلیج میں پھنسے ہوئے NRI'sکیلئے میڈیکل ، فوڈ کٹس کی سہولیات کا انتظام کیا جائے ۔ 5)۔جی سی سی ممالک میں روزانہ کی صورتحال کا جائزہ لینے کیلئے ریاستی اور مرکزی حکومتوں کی وزراتوں میں خصوصی افسران مقرر کئے جاسکتے ہیں۔ 6)۔جی سی سی ممالک سے لائے گئے افراد کو کرناٹک کے کاروباری اداروں سے عمارتیں اور عطیہ جات حاصل کرکے انہیں قرنطینہ میں رکھنے کا انتظام کیا جائے ۔ یورپ اور امریکہ میں این آر آئیوں کو ان کی محنت سے کمائی جانے والی رقم کو ان ہی ممالک میں سرمایہ کاری یا خرچ کرنا پڑتا ہے۔ جبکہ جی سی سی ممالک میں این آر آئیوں کو اپنی سخت سے محنت کی کمائی جانے والی رقم اپنے آبائی ممالک کو بھیج سکتے ہیں۔ اس طرح، این آر آئیز ہندوستانی معیشت میں بہت تعاون کررہے ہیں۔لہذا ، ایس ڈی پی آئی مرکزی اور ریاستی حکومتوں سے درخواست کرتی ہے کہ وہ جی سی سی ممالک کے این آرآئیزکے معاملات میں فوری مداخلت کریں جو ہمارے ملک کیلئے مضبوط معاشی قوت ہیں۔ 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad