تازہ ترین

پیر، 16 مارچ، 2020

دیوبند:وزیر داخلہ سے تحریری بیان دینے کا مطالبہ

دیوبند:دانیال خان(یواین اے نیوز 16مارچ2020)شہریت ترمیمی قانون مجوزہ این پی آر اور این آر سی کے خلاف متحدہ خواتین کمیٹی کے زیر اہتمام دیوبند عیدگاہ میدان میں جاری خواتین کا غیر معینہ دھرنا آج50ویں دن میں داخل ہو گیا۔حسب معمول پروگرام کا آغازتلاوت قرآن پاک اور آئین کی تمہید پڑھ کر کیا گیا۔دھرنا گاہ کے اسٹیج سے خطاب کرتے ہوئے متحدہ خواتین کمیٹی کی صدر آمنہ روشی،فوزیہ عثمانی،فریحہ ناز اور سلمہ احسن نے کہا کہ ہندوستان ایک جمہوری ملک ہے اس ملک کے حکمرانوں کی تاریخ رہی ہے کہ وہ عوام کے جذبات کی قدر کرتے ہیں۔ اچھے حکمرانوں کی یہ شناخت رہی ہے کہ اگر وہ کوئی قانون لاتے ہیں اور عوام اس کے خلاف احتجاج کرتی ہے تو عوامی مفاد میں فیصلے واپس لیے جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے بہت جلد یہ سیاہ قوانین بھی واپس لے لئے جائیں گے۔فوزیہ سرور،ارم عثمانی،زینب عرشی اور فرحین خان نے کہا کہ ہندوستان صرف ہندوؤں اور دیگر مذاہب کے ماننے والوں کا نہیں بلکہ مسلمانوں کا بھی ہے۔ ہندوستان کو سینچنے اور سنوارنے کا کام مسلمانوں نے ہی کیا ہے۔

 جس ہندوستان پر آج بی جے پی کی حکومت ہے اس کی تعمیر مسلم بادشاہوں کے دورمیں ہی ہوئی ہے۔ مسلمانوں کی آمد سے قبل ہندوستان 500 سے زیادہ ٹکروں میں بٹا ہواتھا اور سبھی آپس میں باہم دست وگریباں رہتے تھے۔ مسلمانوں نے آکرملک کو متحد کیا اور مغلیہ حکومت میں موجودہ بھارت، پاکستان اور بنگلہ دیش ایک ہندوستان تھا۔اس لئے اس سرزمین پر جتناکسی دوسری قوم کا حق ہے اتناہی مسلمانوں کا بھی حق ہے اگر پاکستان اور کسی دوسرے ملک کے ہندؤں اور عیسائیوں کو ہندوستان شہریت دے سکتاہے تو ان ملکوں کے مسلمان بھی یہاں شہریت حاصل کرنے کے حقدار ہیں۔ فہمیدہ بیگم،شبانہ،عذرا خان،نغمہ اور شہزادی نے کہا کہ ہندوستان کی آزادی اور یہ موجودہ بھارت مسلمانوں کی ہی دین ہے۔مسلمانوں نے یہاں ایک ہزا ر سال تک حکومت کی ہے اگر وہ تعصب سے کام لیتے، ہندو ازم اور دیگر مذاہب پر پابندی لگانا چاہتے ہیں تو یہاں اس مذہب کا نام ونشان بھی نہیں ہوتا لیکن انہوں نے رواداری سے کام لیا۔انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ نے جو بات پارلیمنٹ میں کہی ہے اسے لکھ کر دیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت 2003 کے اصول و ضوابط میں ترمیم کرے، جوں ہی ترمیم ہوگی اسی دن،سی اے اے اور این پی آر کے بائیکاٹ کا اعلان واپس لے کر دھرنا ختم کر دیا جائے گا۔اس دوران عیدگاہ میدان انقلابی نعروں سے گونجتا رہا۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad