دیوبند:دانیال خان(یواین اے نیوز20مارچ2020)شہر حیدرآباد کی مایہ ناز سپوت کراٹے چیمپین وگولڈ میڈلسٹ سیدہ فلک نے دیوبند میں جاری خواتین کے مظاہرے میں پہنچ کرمظاہرین سے اظہار یگانیت کرتے ہوئے سیا ہ قوانین سی اے اے،این پی آر اور این آر سی کے خلاف تلنگانہ قانون ساز اسمبلی اور کونسل میں قرار داد کی منظوری کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی مختلف ریاستوں نے متنازع قوانین کے خلاف قرار داد منطور کرکے حکومت وقت کو بتا دیا ہے کہ ملک ہٹلر شاہی سے نہیں بلکہ دستور کے مطابق ہی چلے گاانہوں نے کہا کہ جن ریاستوں نے متنازع سیاہ قوانین کے خلاف پارلیا منٹ میںقرار داد پاس کی ہے ان حکومتوں کے اس مستحسن اقدام سے ان ریاستوں کی عوام کو کسی حد تک چین و سکون میسر آیا ہے۔انہوں نے کہا وہ خوش نصیب ہیں کہ انھیں ریاست تلنگانہ کی جانب سے USA-2016 کے اوپن کراٹے چمپیئن شپ کیلئے سینئر فیمیل کومائیٹ Senior Female Kumite کی سطح پر خواتین کے مقابلہ میں حصہ لینے کا سنہری موقع ملا تھاجس میں دنیا کے (42) ممالک کی خواتین نے حصہ لیاتھا اور اسی مقابلہ میں انہیںگولڈ میڈل حاصل ہوا تھا اور اس طرح انہیں دنیا کی پہلی خاتون کراٹے چمپیئن ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔انہوں نے کہا جس طرح انہوں نے گولڈن گرل بنکر ملک اور قوم کا نام روشن کرنے کا کام کیا۔
ٹھیک اسی طرح دیوبند کی خواتین بھی دستور کی حفاظت کے لئے گزشتہ 54دنوں سے غیر معینہ دھرنے پر بیٹھی ہیں،انہوں نے ملک کی کروڑوں عوام کے دل جیتنے کا کام کیا ہے،ملک کی کروڑوں عوام کی دعائیں دیوبند کی خواتین کے ساتھ ہیں۔انہوں نے کہا کہ دیوبند دارالعلوم کی وجہ سے دنیا میںجاتا ہے لیکن اب اس کی عظمت میں دیوبند کے عیدگاہ میدان میں جاری خواتین کے بے معیادی ستیہ گرہ نے چار چاند لگا دئے ہیں اور دیوبند کی خواتین کے اس احتجاجی مظاہرے کی مثالیں دی جانے لگی ہیں،انہوں نے کہا کہ یہ دیوبند مظاہرے کی مقبولیت ہی ہے کہ وہ خواتین دیوبند کی تحریک کی حمایت کرنے اور انکے جزبہ کو سلام کرنے کے مقصد سے دیوبند آئی ہیں۔ سیدہ فلک نے کہا کہ لوک سبھا میں حکومت کی جانب سے اس بیان کے ایک ماہ بعد کہ حکومت نے ملک گیر این آر سی کے متعلق کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے وزارت داخلہ نے گزشتہ منگل کو سپریم کورٹ میں ایک حلفنامہ داخل کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہریوں کی شناخت کے لئے این آر سی کسی بھی مقتدر حکومت کے لئے ضروری ہے ساتھ ہی وزارت داخلہ نے سپریم کورٹ میں یہ موقف اختیار کیا ہے کہ غیر قانونی تارکین وطن کی شناخت مرکزی حکومت کی ذمہ داری ہے اور فارینرس ایکٹ 1946حکومت کو یہ اختیار دیتا ہے کہ وہ ہندوستان سے غیر ملکیوں کو باہر کرے۔انہوں نے کہا حکومت پارلیا منٹ میں کچھ اور کہتی ہے،عوامی جلسوں اور عدالت میں کچھ اور بات کرتی ہے جس سے صاف ہے کہ حکومت کے منہ میں رام اور بغل میں چھری ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کو اپنی ضد اور ہٹ دھرمی چھوڑ کر ملک بھر میں ہو رہے احتجاجی مظاہروں کی آواز سننی چاہئے۔منتظمہ کمیٹی میں شامل ارم عثمانی،فریحہ ناز،فوزیہ عثمانی،زینب عرشی اور متحدہ خواتین کمیٹی کی صدر آمنہ روشی نے سیدہ فلک کے شہر حیدرآباد سے دیوبند پہنچ کر انکی تحریک کو حمایت دینے کے اعلان پر اظہار مسرت کرتے ہوئے کہا کہ سیدہ فلک نے اپنے بہترین کیرئر کی پرواہ کئے بغیر سی اے اے،این پی آر،اور این آر سی کے خلاف جو آواز اٹھائی ہے،اس کے لئے وہ قابل مبارکباد ہیں،انہوں نے سیدہ فلک کو طالبات کی آئیڈیل قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے احتجاج نے آج53دن مکمل کر لئے ہیںان 53دنوں نے ہمیں نئے تجربات اور ہمت و حوصلے دئے ہیں، ہماری لڑائی ابھی مکمل نہیں ہوئی ہے بلکہ یہ لڑائی اور مضبوط ہو گئی ہے،یہ لڑائی حکومت کے خلاف اس وقت تک جاری رہیگی جب حکومت اپنے غیر آئینی فیصلوں پر شرمندہ نہیں ہو جاتی۔اس دوران خواتین نے بڑی تعداد میں دھرنا گاہ میں شرکت کر کے انقلابی نعروں کے ساتھ ساتھ حکومت سے غیر آئینی فیصلوں کو واپس لئے جانے کا مطالبہ کیا۔

کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں