تازہ ترین

منگل، 3 مارچ، 2020

میگھالیہ : سی اے اے مخالف ریلی کے دوران تشدد میں مرنے والوں کی تعداد تین ہوئی!

شیلانگ : میگھالیہ کے پئکان گاؤں میں اتوار کو سی اے اے مخالف ریلی  کے دوران قبائلی  اورغیر قبائلی باشندوں کے گروپس کے درمیان پھوٹ پڑنے والے تشدد میں ایک اور شخص کی موت ہونے کے سبب مہلوکین کی تعداد ۳؍  ہو گئی۔ریاستی پولیس کےڈائریکٹر جنرل آرچندر ناتھن نےلاء اینڈ آرڈر کو نقصان پہنچانے اور فرقہ وارانہ تشدد بھڑکانے والی سرگر میو ں میں ملوث پائے گئے عناصرکے خلاف سختی سے نمٹنے کا اعلان کیا ہے۔جمعہ کو ہونے  والے تشدد  کے بعد سے مذکورہ گاؤں اورآس پاس کے علاقوں میں کشیدگی برقرار ہےجبکہ کرفیو بھی نافذ ہے۔پولیس افسرنے کہا کہ مشرقی کھاسی ہلز ضلع کے پئکان گاؤں میں ۳؍ نامعلوم حملہ آوروں نے ایک شخص  پر حملہ کرکے اسے  زخمی کر دیا تھا۔ زخمی حالت میں اسے كھاٹمي کے سی ایچ سی اسپتال لے جایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے اسے مردہ قرار دے دیا۔ متوفی کی شناخت  یوسف الدین (۳۷) کے طور پر ہوئی ہے۔صدر پولیس، لُمڈی انگجري پولیس تھانے اور چھاؤنی کے تحت آنے والے علاقوں میں اب بھی کرفیو نافذ ہے۔ریاست کے ۶؍ اضلاع مشرقی، مغربی جینتيا ہلز، مشرقی، مغربی، جنوبی کھاسی ہلز اور ری بھوي میں جمعہ کی رات سے موبائل انٹرنیٹ سروس بند ہے۔

مواسرم  میں پیش آنے والے ایک اورواقعےمیں نامعلوم افراد کے حملے میںسرکاری میگھالیہ بیسن ڈیولپمنٹ ایجنسی کے ملازم راجو آکریم  شدید زخمی ہوا جسےاین جی آر آئی ایچ ایم ایس  میں داخل کروایا گیا ہے۔شیلانگ میں شر پسندعناصر نے پاتھورباه بلاک۴؍میں لکشمی بریہہ کے رہائشی کمپلیکس میں سنیچر کی رات پیٹرول بم پھینکا تھا۔  پولیس نے بتایا  کہ اس واقعہ میں جان و مال کا کوئی نقصان نہیں ہوا ہے۔غور طلب ہے کہ میگھالیہ میں جمعہ کو شہریت ترمیمی قانون کے خلاف اور اِنر لائن پرمٹ  کے نفاذ کی حمایت میں اچماتي گاؤں میں مظاہروں کے دوران پھوٹ پڑنے والےتشدد میں کھاسی اسٹوڈنٹ یونین ( کے ایس یو) کارکن مارا گیا تھا۔حکومت نے واقعہ کی مجسٹريٹ انکوائری کا حکم دیا ہے۔اُدھر میگھالیہ کے سابق وزیراعلیٰ اور اپوز یشن لیڈر مکل سنگما نے ریاست میں ہوئے تشدد کے سبب کونراڈسنگما حکومت پرشدید تنقید کی۔

مکل  سنگما نے اپنے بیان میں شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے)کی وجہ سے ہونے والے  تشدد میں ایک شخص کی موت اور دیگرکے زخمی ہونے پر گہرے رنج کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ’’سی اےاے کے سبب ملک میں بےیقینی اور نفرت کا ماحول ہے۔‘‘  انہوں نے کہا کہ ان واقعات کو نہ روک پانا ریاستی حکومت کی ناکامی ہے جس کی شدید مذمت کی جانی چاہئے۔ اسی درمیان میگھالیہ پردیش یوتھ کانگریس (ایم پی وائی سی ) نے بھی جمعہ کو اچماتي گاؤں میں ہونے والے پُرتشدد واقعات کی مذمت کی ہے۔ایم پی وائی سی کے صدر رچرڈ مارک نے کہا کہ ’’مرکزی حکومت کو ہندوستان اور اس کے عوام کے بارے میں غوروخوض کرنا چاہئے اور عوام پر جبراً  اپنی فکر یا آئیڈیالوجی کو تھوپنا بند کرنا چاہئے۔ ہم خبردار کرتے ہیں کہ سی اے اے سے مرتب ہونے والے اثرات  وسیع ہیں اور یہ ایک خطرناک مستقبل کی طرف اشارہ کرتا ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad