نئی دہلی : مودی حکومت نہ معیشت کو سنبھال پا رہی ہے اور نہ اپنی آمدنی میں کوئی خاطر خواہ اضافہ کرپارہی ہے بلکہ حالات اس حد تک خراب ہو گئے ہیں کہ حکومت کی آمدنی کے مقابلے میں اس کا خرچ کئی گنا زیادہ ہو گیا ہے۔ خود حکومت کے ہی جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سال اپریل ۲۰۱۹ء سے اس سال جنوری ۲۰۲۰ء یعنی ۳؍ سہ ماہیوں اور ایک ماہ کے عرصے میں حکومت کی آمدنی۱۲ء۲۸؍ لاکھ کروڑ روپے رہی لیکن اس دوران حکومت کا خرچ ۲۲ء۶۸؍ لاکھ کروڑ روپے رہا ۔ واضح رہے کہ گزشتہ دنوں ہی سہ ماہی شرح نمو کے اعداد و شمار جاری ہوئے ہیں جو بہت خوش آئند نہیں ہیں کیوں کہ اس میں شرح نمو کا اندازہ ۴ء۷؍ فیصد بتایا گیا ہے ۔ ایسے حالات میں اگر حکومت کے خرچ اور آمدنی میں اتنا بڑا فرق پایا جاتا ہے تو یہ ظاہر ہو تا ہے کہ مالیاتی معاملات میں حکومت یا تو بالکل اناڑی ہے یا پھر اس سے مالی معاملات سنبھالے نہیں جارہے ہیں۔
اس مدت میں حکومت کو ٹیکس ریوینیو کی شکل میں۹؍ لاکھ ۹۸؍ ہزار کروڑ روپے موصول ہوئے ہیں جو گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں کم قرار دیئے جارہے ہیں لیکن حکومت نے فی الحال یہ واضح نہیں کیا ہے کہ ٹیکس ریوینیو کتنا کم رہا ہے۔ اس کے علاوہ حکومت نے جو معلومات فراہم کی ہے اس کے مطابق نان ٹیکس ریوینیو۲؍ لاکھ ۵۲؍ ہزار کروڑ روپے رہا ہے۔ یہ بھی کم ہی قرار دیا جارہا ہے لیکن اس کا درست اندازہ تبھی ہو گا جب حکومت گزشتہ سال کے ڈیٹا کے ساتھ اس کا موازنہ جاری کرے ۔ فی الحال حکومت کے موڈ کو دیکھتے ہوئے اس بات کی امید کم ہی کی جاسکتی ہے وہ مزید کوئی ڈیٹا جاری کرے گی۔
اس کے علاوہ ریاستی حکومت کو ۵؍ لاکھ ۳۰؍ ہزار کروڑ روپے ٹیکس میں حصہ داری کے طور پر منتقل کئے گئے ہیں۔واضح رہے کہ یہ رقم گزشتہ سال کے مقابلے ۱۱؍ ہزار ۳؍ کروڑ کم ہے اور خود حکومت نے اس کا اعتراف اپنی ریلیز میں کیاہے۔ اس دوران حکومت کا کل خرچ ۲۲؍لاکھ ۶۸؍ ہزار ۳۲۹؍ کروڑ روپے رہا جس میں سے ۲۰؍ لاکھ کروڑ روپے سے زائد رقم ریوینیو کی مد میں خرچ ہوئی جبکہ بقیہ ۲؍ لاکھ کروڑ روپے کی ر قم کیپٹل اکائونٹ کی ضمن میں خرچ کی گئی ۔ ریوینیو کے طور پر حکومت نے جو خرچ کیا ہے اس میںسے ۴ء۷۱؍ لاکھ کروڑ روپے اس نے بطور سود ادا کئے ہیں جبکہ ۲ء۶۲؍ لاکھ روپے مختلف سبسڈیوں کی مد میں خرچ کئے گئے ہیں۔
حکومت کے خرچ اور آمدنی میں تفاوت کا یہ عالم ہے اس کا مالیاتی خسارہ قابو میں رکھنے کا خواب لگتا ہے کہ خواب ہی رہ جائے گا کیوں کہ یہ اب تک کے کل بجٹ کا ۱۲۸؍ فیصد سے زائد ہو چکا ہے۔ ایسے میں حکومت کےلئے یہ بہت مشکل ہو گا کہ وہ اگلے ایک مہینے میں اپنے خرچ کو روکتے ہوئے مالیاتی خسارہ کو پوری طرح سے قابو میں لائے ۔ ویسے حکومت نے تازہ بجٹ میں اسے ۳ء۳؍ فیصد سے بڑھاکر ۳ء۸؍ فیصد کرنے کا اعلان کیا ہے۔ واضح رہے کہ یہ لگاتار تیسرا سال ہو گا جب مودی حکومت اپنے تما م طرح کے دعوئوں کے مالیاتی خسارہ قابو میں رکھنے میں ناکام ہے ۔ اسے خسارہ کو قابو سے باہر ہونے دینا پڑ رہا ہے کیوں کہ اگر وہ اپنے خرچ میں اضافہ نہیں کرے گی تو معاشی سرگرمیاں ماند پڑسکتی ہیں۔

کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں