کانپور : انتظامیہ اورپولیس کی سختی کے ساتھ زبردست سردی اور طوفانی بارش میں سی اے اے ، این آر سی ، این پی آر کے خلاف محمد علی پارک میں احتجاج کرنے والی خواتین کے حوصلے پست نہیں بلکہ مزید مضبوط ہوگئے ہیں۔ ۵۵؍ دن سے جاری پرامن احتجاج میں اتوار کو خاتون مظاہرین کا جم غفیر محمد علی پارک پہنچا۔ حب الوطنی کے ترانوں ، انقلابی نعروں کے ساتھ مظاہرین نے این پی آر اور این آر سی پر ہلّہ بول کی صدائیں بلند کیں۔ علماء کے وفد نے بھی قاضی شہر مولانا محمد عالم رضا خاں نوری کے بیٹے قاری صغیر عالم حبیبی کی قیادت میں محمد علی پارک پہنچ کر خواتین کی ہمت اور بلند حوصلوں کی ستائش کرنے کے ساتھ دستور ہند کی حفاظت کیلئے ان کی تحریک میں ان کے ساتھ کھڑے ہونے کا اعلان کیا۔ واضح رہے کہ ۶ ؍ جنوری کو محمد علی پارک میں احتجاج شروع ہوا تھا۔
اتوار کو عام دنوں کے مقابلے خاتون مظاہرین کی بھیڑ کافی رہی۔ اس پارک کے آس پاس سڑک اور گلیوں میں مرد حضرات نے بھی پہنچ کر مظا ہرین کی حوصلہ افزائی کی۔ مظاہرین سی اے اے ، این پی آر اور این آر سی کو دستور ہند کی بنیادوں کے مخالف قرار دیتے ہوئے حکومت سے اس کی واپسی کا مطالبہ کر رہی تھیں۔ صغیر عالم حبیبی نے کہا کہ آج دستور ہند اور جمہوری قدروں کی حفاظت کیلئے پرامن تحریک شاہین باغ میں ڈٹی خواتین کے عزم و حوصلہ کا پوری دنیا لوہا مان رہی ہے۔ سخت سردی اور طوفانی بارش کے ساتھ انتظامیہ اور پولیس کی سختی اور دھمکیاں بھی ان کے حوصلوں کو پست نہ کرسکی۔ حق کی لڑائی میں شاہین باغ تحریک ملک کے ہر شہر میں خواتین کے پرامن مظاہروں کی شکل میں مہا تماگاندھی کے ستیہ گرہ کی زندہ مثال نئی نسل کے سامنے پیش کررہی ہے۔ جہاں غیر ضروری طورپرگھروں سے نہ نکلنے والی قوم کی باپردہ خواتین ابو الکلام آزاد اور کیفی اعظمی بن کر حکومت اور انتظامیہ کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر مخاطب ہیں۔
حکومت اور انتظامیہ کے پروپیگنڈہ ، مقدمات اور دھمکیوں کے باوجود بلند حوصلوں کے ساتھ پرامن تحریک میں ڈٹ کر یہ ثابت کر دیا کہ حق کی آواز کو جتنا دبایا جائے اتنا ہی بلند ہوگی۔ رام پرساد بسمل اور اشفاق اللہ خاں کی قربانی سے آزاد ہندوستان کی سرزمین تانا شاہی حکومت کو کبھی برداشت نہیں کر سکتی۔‘‘انہوں نے دستور ہند اورجمہوری قدروں کی حفاظت کیلئے محمد علی پارک میں اپنا احتجاج درج کروانے والی ہندو مسلم، سکھ عیسائی مائوں بہنوں کو مبارکباد دی اوران کے بلند حوصلوں کو سلام پیش کیا نیز کہا کہ ’’یہ شہر وملک ہمارا ہے اور اس کے امن و امان کی حفاظت بھی ہماری ذمہ داری ہے۔ دستور کی حفاظت کیلئے اس تحریک کو سازشوں و پروپیگنڈہ سے بچا کر صحیح سمت میں نتیجہ خیز بنانے میں سبھی کو بیداری اور ہوشمندی کیساتھ اپنی ذمہ داری نبھانی ہو گی ۔‘‘ مولانا محمد ذکاء اللہ ثناء نے کہا کہ نامساعت حالات ، طوفانی بارش اور سخت سردی کے موسم میں بھی خواتین کے پرامن احتجاج نے یہ ثابت کر دیا کہ ملک میں گنگا جمنی تہذیب کو بچانے کیلئے ہم کس قدر بیدار ہیں۔ مولانا نوشاد رضا ازہری نے بھی اظہارخیال کیا۔

کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں