نئی دہلی(یواین اے نیوز3مارچ2020)ویمن انڈیا موؤمنٹ (ڈبلیو آئی ایم)کی قومی صدر مہرالنساء خان نے اپنے ایک بیان میں جعفر آبادعصمت دری کے واقعے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کے واقعات ہمارے ملک کا امیج خراب کر رہے ہیں۔ اگر مجرموں کو فوری سزا دی جاتی ہے تو وہ ایسے جرائم کرنے سے پہلے ہزار بار سوچیں گے۔تاہم، افسوسناک بات یہ ہے کہ حکومت اس طرح کے جرائم پر قابو پانے میں ناکام رہی ہے ۔ واضح رہے کہ دہلی کے شمال مشرقی حصے جعفرآباد میں مارچ مہینے کے آغاز میں ایک 13سالہ بچی کی اجتماعی عصمت ریزی کی گئی تھی ۔ متاثرہ بچی کا کہنا ہے کہ اس کے ساتھ کم ازکم سات مردوں نے اجتماعی عصمت دری کی۔وہ چیختی رہی لیکن کوئی بھی اسے بچانے کیلئے نہیں آیا۔مہرالنساء خان نے اس بات کی طرف خصوصی نشاندہی کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارے ملک میں چھوٹی معصوم بچیوں کے ساتھ عصمت ریزی کے واقعات میں اضافہ ہورہا ہے۔
مجرم /عصمت ریزی کرنے والے زیادتی کا ارتکاب کرنے سے پہلے متاثرہ کی عمر نہیں دیکھتے ہیں تو پھر عدالت انہیں سزا سناتے ہوئے مجرم کی عمر کیوں دیکھتی ہے ؟۔اگر جلد ہی اس طرح کے جرائم پر قابو نہیں پایا گیا تو ملک میں بیٹیوں کا وجود خطرے میں پڑ جائے گا۔حکومت نے بیٹی پچاؤ بیٹی پڑھاؤ کا جھوٹا نعرہ لگایا ہے ۔ اس طرح کے واقعات جب مسلسل رونما ہوتے ہیں تو یہ حقیقت سامنے آجاتی ہے کہ ملک کی بیٹیوں کو بچانے کیلئے حکومت کتنی حسا س ہے ۔حکومت کی طرف سے اس لعنت کو عملی طور پر روکنے کی کوشش نہیں کی جارہی ہے ۔ ویمن انڈیا موؤمنٹ کی قومی صدر مہرالنسا ء خان نے مزید کہا ہے کہ نربھیا کیس کے مجرم ایک ایک کرکے رحم کی درخواستیں دائر کررہے ہیں تاکہ ان کی سزائے موت ملتوی ہوسکے ، اسی وجہ سے انہیں ابھی تک سزا نہیں سنائی گئی ہے ۔جسے دیکھ کر مجرموں کی حوصلہ افزائی ہوئی ہے۔حکومت کو چاہئے کہ اس قسم کے واقعات پر قابو پانے کیلئے ایک فاسٹ ٹراک عدالت بنائے تاکہ مجرموں کوفوری سزا مل سکے۔لہذا ، ویمن انڈیا موؤمنٹ مرکزی حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ عصمت ریزی جیسے جرائم پر قابو پانے کیلئے ایک فاسٹ ٹراک عدالت قائم کیا جائے ۔تاکہ ملک میں رہنے والی بیٹیاں خو د کو محفوظ سمجھ سکیں۔

کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں