عوام کے جذبات کو طاقت کے بل پر نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ بنارس ہندو یونیورسٹی کے راجندربھارتی کا خطاب
لدھیانہ/مستقیم(یواین اے نیوز4مارچ2020) شہر کی دانہ منڈی میں چل رہے شاہین باغ کے بائیسویں دن پرگتی کلا کیندر لاندڑاں کی جانب سے ناٹک کھیل کر مودی سرکار کے خلاف احتجاج درج کر وایا گیا، ناٹک کلاکاروں نے پاگل منڈلی کے بھیس میں ایک گھنٹہ تک پروگرام پیش کیا جس میں حکومت اور سیاست دانوں کے ساتھ ساتھ سماج میں پیدا ہوئی برائیوں پر شدید طنز کئے گئے، ناٹک کے کلاکاروں میں سوڈھی رانا، سمرن کرانتی، امرتا رانی، جسپریت کمار، اشمیت سونیا، گگن دیپ، اجیت کمار، ایشاء کھلر، غریب داس، چندر پرکاش کے نام شامل ہیں، آج شاہین باغ لدھیانہ میں بنارس ہندو یونیورسٹی سے آئے ہوئے راجندرا پرکاش بھارتی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مرکز کی مودی سرکار صرف دیش بھر کی جنتا سے ہی دھوکہ نہیں کر رہی بلکہ پردھان منتری جی کے اپنے پارلیمانی حلقہ میں لگاتار ٣٦٥دن دفعہ ١٤٤ لگا کر لوک تنتر کی آواز دبا رہے ہیں، بھارتی نے کہا کہ انکو وہم ہے کہ یہ آواز خلقت دبائی جا سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مودی جی کو شاید یہ بات معلوم ہی نہیں کہ ملک میں ١٩٥٦سے ہی شرناتھیوں کو ناگرتکتا دی جا رہی ہے، مودی جی نے تو اسکو مذہب کے نام پر بان کرصرف ووٹ بنک کی سیاست کی ہے جسے دیش کے لوگ قبول نہیں کرینگے، راجندرا بھارتی نے کہا کہ عوام نے سوچا تھا کہ ٢٠٢٠ میں ملک میں ہر فرد کے روزگار کی بات ہوگی لیکب یہاں تو این ۤر سی اور سی اے اے کے نام پر سوائے دنگوں کے اور کچھ نہیں دیا گیا، انہوں نے کہا کہ دہلی اور یوپی کی پولیس نے اپنے سیاسی آقاؤں کو خوش کرنے کیلئے انسانیت کو شرم کرنے والے کام کئے ہیں جنہیں تاریخ کبھی معاف نہیں کریگی، بھارتی نے کہا کہ این پی آر اور این آر سی مرکز کی سرکار کی طرف سے اپنے ہی ملک کی عوام سے کیایسا دھوکا ہے کہ اگر یہ عمل میں آئے تو سبھی لاگ دنگ رہ جائیں گے،آج شاہین باغ میںنائب شاہی امام مولانا محمد عثمان رحمانی لدھیاونوی، پروفیسہردیال سنگھ،وجے کمار ممبر ہومن رائٹ ایسوسیشن،بال سنگھ نگر سے مولانا حکیم اسرافیل، حاجی بشیر، حاجی شاہ گل، صدر عالم محمد جابر، محمد عبد الرب، محمد نثار، کی قیادت میں قافلے پہنچے اور مدرسہ تجوید القرآن کی جانب سے لبگر تقسیم کیا گیا۔

کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں