لکھنؤ(یواین اے نیوز12مارچ2020) شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں کو رُسوا کرنے کیلئے لکھنؤ کے چوراہوں پر لگائے گئے پوسٹر فوری طور پر ہٹانے کے بجائے بدھ کو یوگی سرکار نے الہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا۔اس پر جمعرات کو شنوائی کا امکان ہے۔ اس کے ساتھ ہی عدالت کی سرزنش کے باوجود یوگی سرکار مظاہرین سے ہرجانہ کی وصولی پر بھی بضد ہے۔ مظاہرین پر تشدد،توڑ پھوڑاور آتشزنی کرکے کروڑوں کے نقصان کا الزام لگا کرسیکڑوں افراد کے خلاف ریکوری نوٹس جاری کرنے والی ریاستی بی جے پی حکومت کاکہنا ہے کہ ریکوری تو ہر حال میں کی جائے گی۔اس سلسلے میں میرٹھ کے ۵۱؍افراد کی جائیداد قرق کرنے کی تیاری آخری مرحلہ میں ہے جن سے ۲۸؍لاکھ روپے وصول کئے جائیں گے۔
پوسٹر ہٹانے کے الہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کی اطلاع دیتے ہوئے اتر پردیش کے ایڈوکیٹ جنرل راگھویندر سنگھ نے بتایا ہے کہ معاملے کی شنوائی جسٹس یو یو للت اور جسٹس انیرودھ بوس کی تعطیلی بنچ کریگی۔بہرحال انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ الہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو کس بنیاد پر چیلنج کیاگیاہے۔ یاد رہے کہ الہ آباد ہائی کورٹ نے مذکورہ پوسٹر فوری طور پر ہٹانے کا حکم دیتے ہوئے ۱۶؍ مارچ تک حکم کی تعمیل پر رپورٹ پیش کرنے کی بھی ہدایت دی تھی۔ عدالت نے یوپی سرکار کے رویے کو ’’بے شرمی‘‘ کے مترادف اور غیر جمہوری قرار دیتے ہوئے متنبہ کیاتھا کہ اس کی وجہ سے آئین اور جمہوریت کی بیش قیمتی قدروں کو نقصان پہنچ رہاہے۔کورٹ نے ریاست کے کسی اور علاقے میں اس طرح کے پوسٹر لگانے سے بھی یوگی سرکار کو منع کیا ہے۔
روزنامہ انقلاب

کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں