الہ آباد(یواین اے نیوز11مارچ2020)شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف مظاہرہ کرنیوالوں سے نقصان کی بھرپائی کے نام پر انہیں ذلیل کرنے کیلئے لکھنؤ میں لگائے گئے پوسٹروں کو الہ آباد ہائی کورٹ کے حکم کے مطابق ہٹانے کے بجائے ریاستی حکومت دیگر قانونی متبادلات پر غور کررہی ہے جن میں سپریم کورٹ سے رجوع کامتبادل بھی شامل ہے۔ الہ آباد ہائی کورٹ نے مظاہرین کے پوسٹر لگانے کے معاملے کا از خود نوٹس لیا ہے۔ کورٹ نے اس معاملے پر اتوار کو تعطیل کے باوجود ۲؍ مرتبہ شنوائی کی اور پھر پیر کو ریاستی حکومت کو حکم دیا کہ وہ تمام پوسٹر ہٹاکر ۱۶؍ مارچ کو حکم کی تعمیل کی رپورٹ پیش کرے۔ بہرحال اس کے باوجود اس خبر کے لکھے جانے تک پوسٹر ہٹانے کا عمل شروع نہیں ہواہے۔ ریاستی حکومت نے جن ۵۷؍ افراد کے پوسٹرلگائے ہیں ان میں یوپی کے سابق ڈی آئی جی ایس آر داراپوری، معروف وکیل اور رہائی منچ کے سربراہ محمد شعیب، سماجی کارکن صدف جعفر اور دیپک کبیر بھی شامل ہیں۔ پوسٹر میں ان لوگوں کی رہائش گاہوں کے پتے اور دیگر تفصیلات بھی عام کی گئی ہیں۔
اور یہ الزام تحریر کیاگیا ہے کہ ۱۹؍ دسمبر کو لکھنؤ میں شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف مظاہروں کے دوران ان لوگوں نے سرکاری املاک کو نقصان پہنچایاہے جس کی بھرپائی کیلئے ان سے رقم وصول کی جائیگی۔پیر کو کورٹ نیاس طرح کے پوسٹر لگانے کو غیر قانونی قرار دیا اور سخت فیصلہ سناتے ہوئے کہاہیکہ ’’جب شہریوں کے آئینی حقوق و اختیارات سلب کئے جائیںگے،ا ن کی آزادی پر قد غن لگایا جائے گا تو عدلیہ خاموش نہیں رہ سکتی۔‘‘ اپوزیشن نے عدلیہ کے فیصلے کی سراہناکرتے ہوئے کہا کہ ایک مرتبہ پھر ثابت ہوگیا ہے کہ یوگی حکومت کو نہ شہریوں کی آزادی کی فکر ہے نہ آئین کا خیال۔وہ اپنے خلاف اٹھنے والی آوازکو دبانے کیلئے کسی بھی حد تک جاسکتی ہے۔چیف جسٹس گووند ماتھر اور جسٹس رمیش سنہا پر مشتمل بنچ نے ضلع ا نتظامیہ کی کارروائی کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے اپنے فیصلے میں واضح الفاظ میں کہا ہے کہ ’’حکومت کو یہ اختیار ہے نہ حق کہ وہ اپنے کسی شہری کی ذاتی معلومات عام کرے۔
بینچ کا کہنا ہے کہ ’’پوسٹر اور بینرغیر ضمانتی وارنٹ کی صورت میں مفرور ملزمین کے خلاف لگائیجا سکتیہیں وہ بھی عدالتی حکم کے بعد۔ مگر، یہ معاملہ بالکل الگ ہے اس لئے ڈسٹرکٹ ایدمنسٹریشن نے جو طریقہ کار اختیار کیا ہے وہ غیر آئینی ہونیکے ساتھ ساتھ باعث تشویش بھی ہے۔‘‘خبر رساں ایجنسی اے این آئی نے یوگی سرکار کے اندرونی ذرائع کے حوالے سیبتایا ہے کہ حکومت الہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کے بارے میں سنجیدگی سے غور کررہی ہے۔ تاہم یوپی کے ایڈیشنل چیف سیکریٹری برائے داخلہ اونیش اوستھی کا کہنا ہے کہ ’’اس سلسلے میں ابھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا ہے۔
روزنامہ انقلاب
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں