تازہ ترین

ہفتہ، 7 مارچ، 2020

شبنم کی موت کو اس کے اہل خانہ حادثہ ماننے کو تیار نہیں:کوتوالی میں پھر ہنگامہ

دیوبند:دانیال خان(یواین اے نیوز 7مارچ2020)پندرہ روز قبل دیوبند روڑکی روڑ پر واقع کالی ندی کے پل کے پاس کھائی میں پلٹی کار میں شادی شدہ کی موت کو اہل خانہ حادثہ ماننے کو تیار نہیں ہے،جمع روز ایک بار پھر متوفی کی نانی اور ماں بہنوں نے کوتوالی میں پہنچ کر ہنگامہ آرائی کرتے ہوئے متوفی کے شوہر پر سنگین الزامات لگائے اور اس کے خلاف مقدمہ درج کئے جانے کا مطالبہ کیا۔واضح ہو کہ گزشتہ 19فروری کو دیوبند کے محلہ پٹھانپورہ ریتی چوک کے رہنے والے خرم کی کار اتراکھنڈ کے گوکل پور سے لوٹنے کے دوران بے قابو ہو کر کالی ندی کی کھائی میں گر گئی تھی جس میں خرم کی اہلیہ 32سالہ شبنم کی موقع پر ہی موت ہو گئی تھی جبکہ خرم معمولی طور پر زخمی ہوا تھا۔شبنم کی ماں اور بہنوں کو شک تھا کہ خرم نے شبنم کو قتل کر اسے حادثہ میں تبدیل کر دیا تھا۔

حالانکہ شبنم کے پوسٹ مارٹم میں قتل کی تصدیق نہ ہونے پر پولیس نے خرم کے خلاف ابھی تک کوئی کارروائی نہیں کی ہے،لیکن شبنم کے اہل خانہ کو ابھی بھی قتل کا شک ہے۔جس کے سبب وہ کوتوالی میں کئی مرتبہ ہنگامہ آرائی کر چکے ہیں،آج جمع کے روز بھی متوفی شبنم کی والدہ شاہ جہاںاپنی والدہ شانو اور بیٹیوں نغمہ اور فرح کے ساتھ کوتوالی پہنچی اور پولیس سے شبنم کے شوہر خرم کے خلاف کارروائی کئے جانے کا مطالبہ کیا،پولیس نے انہیں سمجھانے کی کوشش کی لیکن وہ کچھ بھی سن نے کو تیار نہیں تھی،کوتوالی کے باہر شبنم کی والدہ لیٹ گئی اور ہنگامہ شروع کر دیا،متوفی کی والدہ کا الزام ہے کہ خرم نے ہی اسکی بیٹی کو قتل کیا ہے اور پولیس خرم کا ساتھ دے رہی ہے اسی لئے پولیس نے اب تک ملزم کے خلاف قتل کا معاملہ درج نہیں کیا ہے۔کوتوالی انچارج یگھ دت شرما نے بتایا کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں قتل کی تصدیق نہیں ہوئی ہے،شبنم کے اہل خانہ کو سمجھانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad