تازہ ترین

ہفتہ، 7 مارچ، 2020

خراب موسم اور بارش کے باوجود شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف دیوبند کے میدان میں خواتین کا غیر معینہ دھرنا 40ویں روز بھی جاری

دیوبند:دانیال خان(یواین اے نیوز 7مارچ2020)خراب موسم اور بارش کے باوجود شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف دیوبند کے میدان میں خواتین کا غیر معینہ دھرنا 40ویں روز بھی جاری رہا۔دھرنے کی شروعات قومی ترانہ اور آئین کی تمہید پڑھنے سے ہوئی۔دھرنے میں شامل نغمہ،راشدہ،ساجدہ،انوری اور شاہین نے موجودہ حکومت کی مطلق العنانیت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کوئی حکومت کبھی مستقل نہیں رہتی اور اگر یہ حکومت مستقبل رہنے کا خواب دیکھ رہی ہے تو سخت مغالطہ میں ہے۔ اس کو بھی جانا ہوگا، کیونکہ اب ہندوستانی عوام جاگ چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات کے پیش نظر صبر،امن،سنجیدگی،مصلحت اور حکمت کے ذریعہ کام کرنے کی ضرورت ہے،ارم عثمانی،آمنہ روشی،فوزیہ سرور،عذرا خان،سلمہ احسن اور فریحہ عثمانی نے کہا کہ سی اے اے،این پی آر اور این آر سی کے ذریعہ ملک کے حالات کو مکدر کیا جا رہا ہے،مذاہب کے درمیان انتشار پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے،ملک کو ہندو راشٹر بنانے اور سیاہ قوانین نافذ کرنے کی مذموم کوششیں ہو رہی ہیں جس سے دستور اور سیکولرزم کو سنگین خطرات لاحق ہو سکتے ہیں،دستور اور قانون کی بالا دستی کو برقرار رکھنا ہر ہندوستانی کا اولین فریضہ ہے۔

 اور اس فریضہ کی تکمیل کے لئے ہم سب کو جد و جہد میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا چاہئے۔جمیلہ،خورشیدہ خاتون،نازیہ،فوزیہ اور انیس جہاں نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ مرکزی حکومت ایک نہ ایک دن اپنے ملک کے شہریوں کی بھلائی کے لئے رحم دلی کا مظاہرہ ضرور کرے گی اور وہ دن دور نہیں جب سیاہ قوانین سے ناراض لوگوں کو انصاف ملے گا۔انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت نے سب کا ساتھ،سب کا وکاس اور سب کا اعتماد کا جو نعرہ دیا ہے اگر اس پالیسی کے مطابق بھی شہریوں کو انصاف نہیں ملتا ہے تو حکومت کی اپنے شہریوں پر نا انصافی ہوگی۔ فرمینہ،تبسم،خالدہ،زینب،درخشاں اور نیہا نے موجودہ پارلیمانی سیشن میں مرکزی حکومت کے ذریعہ مزکورہ قوانین کو رد کرنے سے متعلق کوئی تجویز نہ لانے کی کارروائی کو ملک کے شہریوں کے حق کے خلاف بتاتے ہوئے کہا کہ بابائے قوم مہاتما گاندھی نے شہریت کے متعلق جو کہا تھا وہ ہندوستان کے لوگوں کے لئے کہا تھا جس کو مودی حکومت لوگوں کے سامنے مسخ کر رہی ہے۔اس دوران اسکولو ں کی طالبات نے حب الوطنی پر مبنی گیت بھی پیش کئے اور میدان انقلابی نعروں سے گونجتا رہا۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Post Top Ad