محمد آبشارالدین
برسر اقتدار بی جے پی حکومت روز اول سے ہی مسلم ودلت مخالف قانون بنا کر ملک کے پسماندہ اور اقلیتی طبقہ کو پریشان کرنے پر آمادہ ہے وقفے وقفے سے مختلف قانون میں ترمیم یا کوئی ایسا نیا قانون لاتی ہے جس کا دو مقصد ہوتا ہے،ایک ان دونوں طبقوں کو ہر اعتبار سے پریشان کرنا اور دوسرے انکے عدم اطمینانی اور کمزوری کا جائزہ لیتے رہنا تاکہ وہ اپنے ہندتوا ایجنڈے کو ترویج دے سکے مثلاً دس فیصد اعلی درجے کے لیے ریزرویشن اور طلاق ثلاثہ بل وغیرہ حالیہ دنوں میں سی اے اے جیسے کالے قانون کو لاکر ملک کی تمام آبادی کو سڑکوں پر لا کھڑا کر دیا ہے، ملک کی امن پسند سیکولر عوام اول روز سے ہی اس کے خلاف مظاہرے کر رہی ہے جسے سرکار نے دبانے کی بھرپور کوشس کی، دنگے بھی کرائے لیکن حکومت کو اس بات کا اندازہ نہیں تھا کہ عوام اس طرح سے اس کی مزاحمت میں سیسہ پلائی ہوئی دیوار ثابت ہونگی، ان کا زعم تھا کہ یہاں کی عوام گونگی بہری اور دور اندیشی کے کمی کے علاوہ معاشی اعتبار سے بھی کمزور ہے اسلیئے یہ زیادہ دن تک اپنی لڑائ نہیں لڑسکتی.قابل اطمینان بات یہ ہے کہ ان کا یہ تخمینہ غلط ثابت ہوا کیونکہ کئ طلباء تنظیموں نے کھل کر اس کی مخالفت کرتی رہی ہے۔
شروعات جامعہ ملیہ اسلامیہ کے جانباز طلباء نے حکومت کو آئنہ دکھانے کا کام کیا، ایک دن اوکھلا کے لوگوں نے ایک مظاہرہ کی کال دی اور اس میں مشترکہ طور پر جامعہ کے طلباء و طالبات بھی شامل ہوئے لیکن اس دن جامعہ کے طلباء و طالبات پر پولیس قیامت بن کر ٹوٹ پڑی، اسٹیٹ ٹیرر کا سہارا لیاگیا تاکہ اس سے مظاہرین کا حوصلہ پست کردے اس بر بر تا کے باوجود بھی ملک کے طلباء و طالبات کی آواز کو نہ دبا سکی تو کیمپس میں قفل بندی کرنے کا فرمان جاری کرنے کی کوشش کی.شاہین باغ میں غیر معینہ وقت کے لیئے دھرنے پر بیٹھی خواتین کو دیکھ کر پورا ملک شاہین باغ میں تبدیل ہو چکا ہےسرکاری تنتر اور گودی میڈیا اس تحریک کو بدنام کرنے کی تمام طرح کی کوشس کر رہی ہے لیکن اس سے بھی جب شاہین کے حوصلے پست نہیں ہوئے تو منصوبہ بند طریقوں سے ان پر گولیاں چلائ گئ اور کئ کو بغیر ثبوت وشواہد کے جیل میں بند کردیا گیا تاکہ یہ تحریک ختم ہوجائے. سرکار یہاں بھی ناکام رہی ہے۔
پھر مسلم کشی فساد کا پورا منصوبہ بنایا گیا لیکن یہاں مسلم کش فساد کرانے میں کامیاب ہوگئی جس میں مسلمانوں کے مساجد و مینارہ اور مکان و دکان کو سرکاری تنتر اور بھگوا آتنک کی مدد سے خاکستر کیا گیا اور بہت سے افراد کو شہید کردیا گیا ، حکومت کی منشاء اب ظاہر ہوچکی ہے اس مسلم کش فساد اور مذہب پر مبنی نئے قانون کی پوری دنیا نے مذمت کی ہے یہاں تک کہ اقوام متحدہ نے خود اس کے خلاف سپریم کورٹ میں پٹیشن بھی داخل کرنے کی بات کہی ہے.ایک بار پھر سرکار نے اس تحریک کو کچلنے کے لیئے نیا حربہ استعمال کیاہے اور اس پوری تحریک کو کمزور کرنے کے لیئے آئ ایس آئ سے فنڈگ بات کہہ کر اسے بدنام کرنے کی کوشش میں مصروف ہے اپنا دامن بچانے کی کوشس کر رہی ہے اور اس آگ میں گھی ڈالنے کا کام گودی میڈیا بخوبی انجام دے رہی ہے،اس ناپاک منصوبہ کو ناکام کرنے کیلئے نئ حکمت عملی کے ساتھ ساتھ اپنا قومی سطح کا میڈیاہاؤس بنانے کی بہت ضرورت ہے
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں