ریپسٹ بابا ساکشی مہاراج کے لئے مظاہرے اور اعظم خان کے لئے زبانیں گنگ؟
مین پوری:حافظ محمد ذاکر (یواین اے نیوز 14مارچ2020)اعظم خان کی شخصیت اتر پردیش میں ہی نہیں بلکہ پورے ملک میں کسی تعارف کی محتاج نہیں ۔صرف مسلم سماج کے لئے نہیں بلکہ تمام امن پسند لوگوں کے لئے اعظم خان ایک مشعل راہ ہیں ۔اعظم خان کے لئے موجود بر سر اقتدار بی جے پی حکومت ان کو بدنام کر نے کی جو سازشیں کر رہی ہے وہ ایک روزکالعدم ہوجائیںگی ۔ان باتوں کا اظہار مین پوری کے معروف ایڈووکیٹ احتشام حسین (اے ایچ ہاشمی) نے نمائندے کے سامنے کیا۔انہو نے کہا کہ بی جے پی بدلہ کے احساس سے اعظم خان کے ساتھ بر تاؤ کر رہی ہے ۔بقول خود اعظم خان کے کہ میرے ساتھ جیل میں دہشت گردوں جیسا برتاؤ کیا جارہا ہے۔ اعظم خان پر لگے تمام مقدمات پہلی ہی نظر میں یہ ثابت کرتے ہیں کہ یہ مقدمات صرف اور صرف مسلم قیادت کو ختم کر نے کے لئے درج کرائے جارہے ہیں۔
انہو نے کہا کہ بڑی ہی تعجب خیز بات ہے کہ وہ لوگ جنہو نے اپنی زمینیں جوہر یو نیورسٹی کو فروخت کیں اور آج انہی سے تحریر لیکر ان پر مقدمات درج کئے جارہے ہیں ۔اور اتنی سرعت کے ساتھ کارراوئی عمل میں لائی جارہی گویا کہ اعظم خان بہت بڑے کرمنل ہوں ۔انہو نے کہا کہ پندرہ سال کے بعد لوگوں کی تحریروں کی بنیاد پر مقدمات درج کرنا ،جانچ ایجنسیوں کا قانون کو بالائے طاق رکھ کر اس میں چارچ شیٹ داخل کرنا یہ ثابت کرتا ہے کہ اعظم خان کو ایک مسلم رہنما ہو نے کی پاداش میں سزا مل رہی ہے ،ورنہ ان زمینی معاملات میں یہی سرکاری نمائندے کئی کئی سال کا وقت گزار دےتے ہیں ۔انہو نے کہا کہ جب اعظم خان نے جوہر یونیورسٹی کے لئے جگہ خریدی تھی ،اس وقت سرکار نے (ضلع مجسٹریٹ) نے زمین کی فروختگی کی اجازت بھی دی تھی ،ان زمینوں کا لین دین بھی کوئی مخفی طور پر نہیں کیا گیا تھا ،بلکہ تمام لین دین بذریعہ چیک یاڈرافٹ کے کئے گئے۔
تمام ضابطوں کو ملحوظ رکھا گیا ، زمین فرخت کر نے والوں نے اس وقت کوئی اعتراض نہیں کیا ،خوشی خوشی مذکورہ طریقہ سے قیمت کو بھی وصول کیا۔اے ایچ ہاشمی نے کہا قانونی طور پر پندرہ سال کے بعد زمین فروخت کر نے والے کواب یہ حق نہیں رہتا کہ وہ یہ کہے کہ مجھ سے زبر دستی زمین کو حاصل کیاگیا ہے ۔یا زبردستی میری جیب میں زمین کی قیمت کے پیسے ڈال دئے گئے ،سارا لین دین ضابطہ کے تحت یعنی چیک یا ڈرافٹ کے ذریعہ بینک کی نگرانی میں کیا گیا ۔کسی بھی کسان یا زمین فروخت کر نے والے نے ان پندرہ سالوں میں کبھی کوئی شکایت نہیں کی ؟اگر اقتداراس وقت سماجوادی پارٹی کا تھا تو عدالتوں کے دروازے تو کھلے تھے؟انہو نے کہا زمینی بیع نامہ کو منسوخ کرنے کا اختیار تو عدالتوں کو ہے ریاستی حکومت کو نہیں ۔ہاشمی نے کہا بیع نامہ کی منسوخی کی مدت بھی ٣/ سال ہو تی ہے ،اب تو پندرہ سال گزر گئے ،اب کس قانون کے تحت پندرہ سال بعد ان بیع ناموں پربی جے پی حکومت کارروائی کرنا چاہتی ہے ؟اعظم خان کے معاملہ میں یوگی حکومت تانا شاہی رویہ اپنائے ہوئے ہے ،جوہر یونیورسٹی کو مسمار کرنا چاہتی ہے ،اگر جو ہر یونیورسٹی کی جگہ دین دیال اپادھائے نام ہوتا تو کیا حکومت اس طرح سے بلڈوزر چلوادیتی ؟
یوگی صرف ایک مسلم رہبر کو ذہنی اذیت دینے اور ان کی پاک صاف سیاسی شبیہ کو داغدار بنا نے کی مسلسل کوشش کر ر ہے ہیں ۔تاکہ مستقبل میں کوئی بھی مسلم لیڈر مسلمانوں کواعلیٰ تعلیم سے روشناس کرا نے کے لئے تعلیمی ادارہ تعمیر کر نے کی سوچ بھی نہ سکے ۔انہو نے مزید کہا کہ بہت جلد انصاف کی دیوی کے آنکھوں پر بندھی کالی پٹی کو کھل جائیگی۔احتشام حسین ہاشمی(اے ایچ ہاشمی) نے کہا کہ حکومت کے اشارے پر میڈیا نے یہ خبر کہ 104بیگھہ زمین دلتوں کو واپس کر دی گئی ،اگر ایسا ہوا ہے ،یہ تو سراسر نا انصافی ہے ؟جبکہ یہ وہ لوگ تھے جو خوشی بخوشی ڈرافٹ یا چیک کے ذریعہ اپنی زمین کی قیمت حاصل کر چکے تھے ۔اب یو گی جی زبر دستی کسی کے جیب سے پیسہ نکال کر دوسروں کی جیب میں ڈالنے کی ناپاک کوشش کر رہے ہیں ۔اگرموجودہ بی جے پی حکومت نے اس معاملہ میں اس وقت کے رام پور ضلع مجسٹریٹ کے حکم کو منسوخ کر تی،ان پر کارراوئی کرتی ، ان سے سوال کرتی کہ انہو نے ایسا کیوں کیا ؟مگر آج تک ضلع مجسٹریٹ پر کوئی کارروائی عمل میں نہیںلائی گئی۔ اور اگر یو گی کی حکومت رام پور کے ضلع مجسٹریٹ کے حکم نامہ کو منسوخ بھی کر دے تو اس کا اثراب بیع ناموں پر نہیں پڑیگا۔
یہ زمین اب یونیورسٹی کی ہی رہے گی۔104 / بیگھہ زمین واپس کرنا گویا ایسا ہوا جیسے زبردستی کسی کی جیب سے پیسہ نکال کر دوسرے کی جیب میں ڈال دینا ۔میڈیا اوریوگی حکومت عوام کو گمراہ کر ہے ہیں ۔بھینس ،بکری،کتابیں چوری جیسی باتوں سے اعظم خان کی شخصیت پر کچھ فرق نہیں پڑا،البتہ موجودہ یو گی کے اقتدار میں بی جے پی حکومت کی منشاء جگ ظاہر ہو گئی کہ تعلیمی اداروں کے لئے ان کے دل میں کتنی عظمت ہے ۔اے ایچ ہاشمی نے سخت لفظوں میں اپنی ہی پارٹی کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ایک ٹیچر(درگاہ بھارتی) کے ساتھ ساکشی مہاراج (اس وقت سپا میں تھے)کا زنا بالجبر کا معاملہ سامنے آیا تو سماجوادی پارٹی نے ساکشی مہاراج کی پاک دامنی کو ثابت کر نے کے لئے آواز بلند کی ،مظاہرے کئے ،سڑکوں پر اترے ۔مگر خود سپا کا ایک قد آور نیتا جسے جھوٹے جھوٹے چھونٹے مقدمات میں پھنسایا گیا ،کسی بھی سماج وادی پارٹی کے بڑے یا چھوٹے نیتا نے اپنی آواز کو بلند نہیں کیا ،یہ بڑے ہی دکھ اور افسوس کی بات ہے ۔اس کا سیدھا اثر مسلم سماج کے ساتھ ساتھ غیر سماجوں میں بھی دیکھ نے کو مل رہا ہے۔
سماجوادی پارٹی کا اعظم خان کے لئے حق کی آواز بلند نہ کر نے سے تمام سماجوادیوں کے حوصلے پست ہوئے ہیں ۔انہو نے کہا کہ سماجوادی پارٹی جب اپنے قد آور نیتاؤں کے لئے حق کی آوز بلند نہیں کر سکتی ،تو پھر ذیلی نیتا کیا امید رکھیں گے؟۔انہو نے زور دیکر کہا کہ اس معاملہ میں اعظم خان کی شخصیت پر اثر نہیں پڑیگا ،جوہر یونیورسٹی انشاء اللہ قیامت تک قایم داےم رہے گی ،مگر سماجوادی پارٹی کی اصلیت لوگوں کے درمیان ظاہر ہو گئی کہ ریپسٹ بابا کے لئے مظاہرے اور اعظم خان کے لئے زبانیں گنگ؟ ہمارے نمائندے نے کہا کہ اعظم خان نے کبھی بھی آپ کو وہ عزت نہیں دی جس کے آپ حقدار ہیں۔،تو اس پر ہاشمی نے کہا کہ میں مسلمان ہوں حق بولنا ،حق لکھنا،حق کہنا ،یہ ہمارے ایمان کا تقاضہ ہے ،میرے خون میں شامل ہے ۔ اس سب کے لئے اعظم خان کی نظر عنایت ،یا ان کی محبت ہونا ضروری نہیں۔

کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں